وفاقِ پاکستان اور قومی یکجہتی

موجودہ دور میں وفاقی نظام ایک ایسا طرزِ حکمرانی تصور کیا جاتا ہے جو حکومت کی دو سطحوں یعنی مرکزی اور اس کے زیرِاثر ریاستی حکومتوں میں باہم ربط قائم رکھے اور اپنی ذات میں قائم وحدتوں کے ایک مجموعے کے طور پر کام کرتا ہو۔ وفاقی نظام یا وفاقیت درحقیقت اختیارات کی تقسیم کا نام ہے جس کے تحت مرکز ی حکومت اور اس کے زیراثر ریاستیں اپنے اپنے معاملات میں اس حد تک خودمختار ہوتی ہیں کہ ان کا وفاق کسی بھی طرح متاثر نہ ہو۔ اس کے لیے ان میں ایک خاص توازن قائم و برقرار رکھا جاتا ہے تاکہ یہ کسی بھی صورت میں آپس میں متصادم نہ ہوں اور ایک دوسرے پر اپنے فیصلے مسلط کرنے سے باز رہیں، اور کبھی اگر ایسی صورتِ حال پیدا ہوبھی جائے تو افہام و تفہیم سے حالات پر قابو پاسکیں۔ یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب وفاق کی سیاسی، مذہبی، علاقائی اور حکومتی قوتیں وفاق کے تحت ملنے والی سہولتوں اور اختیارات سے مطمئن ہوں۔

بدقسمتی سے پاکستان کا وفاقی نظام اپنی ابتدا ہی سے مسائل اور دباؤ کا شکار رہا ہے، اور آج یہ دباؤ پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کیا جاتا ہے، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ وفاق کے تصور پر ازسرِ نو نگاہ ڈالی جائے۔ پیشِ نظر کتاب ’’وفاقِ پاکستان اور قومی یکجہتی(1947ء تا 1971ء) ‘‘ میں ان تمام پہلوؤں کو خاص طور پر مدِنظر رکھا گیا ہے جن سے وفاقِ پاکستان اور اس کے قومی یکجہتی پر اثرات کا جائزہ لیا جاسکے اور یہ جانا جاسکے کہ پاکستان کے سیاسی نظام میں اب تک وفاقِ پاکستان اور قومی یکجہتی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے کن مسائل اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ فاضل مصنف نے ان تمام اسباب کو جاننے کی کوشش کی ہے جن کے باعث ایسے حالات پیدا ہوئے یا کیے گئے جن سے وفاق کی بنیادیں کمزور ہوگئیں، قومی یکجہتی بری طرح متاثر ہوئی اور ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوا۔ مزید برآں ان اسباب کے سدِباب کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بھی زیرِ بحث لایا گیا ہے تاکہ یہ جانا جاسکے کہ آخر وہ کون سی وجوہات اور حقائق تھے کہ جن کی بناء پر یہ کوششیں کامیاب نہ ہوسکیں۔

پیشِ نظر کتاب پروفیسر ڈاکٹر اسلم پرویز میمن کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جس پر جامعہ کراچی نے انھیں پی ایچ۔ڈی کی سند تفویض کی ہے۔ ڈاکٹر میمن کی یہ کتاب 6 ابواب میں منقسم ہے۔ پہلا باب موضوع کے تعارف پر مشتمل ہے۔ دوسرے باب میں وفاق کی لغوی تعریف، وفاق یا وفاقیت کی نوعیت و ارتقاء، اہمیت، بنیادی اجزاء، افعال و اعمال (Functioning) کے مکمل طریقے کا جائزہ لیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں 1947ء تا 1958ء کے عرصے میں پاکستان میں سماجی و سیاسی حالات و واقعات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس دور میں وفاقی محرکات اور رجحانات کا مکمل تجزیہ کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں 1935ء کے انڈیا ایکٹ کے تحت دی گئی محدود صوبائی خودمختاری اور اختیارات کے پس منظر کے حوالے سے پاکستان میں وفاق کا اطلاق اور صوبوں اور مرکز کے مابین اختیارات کی تقسیم وغیرہ کا بڑائی گہرائی سے مطالعہ اور تجزیہ کیا گیا ہے۔ چوتھے باب میں ایوب خان کے دورِ حکومت میں وفاق کے کردار کا جائزہ لیا گیا ہے۔ پانچویں باب میں 1973ء کے آئین میں وفاق کی نوعیت اور ان محرکات پر بحث کی گئی ہے جو کہ وفاقِ پاکستان اور قومی یکجہتی پر کسی نہ کسی طرح اثرانداز ہوئے۔ جب کہ چھٹے باب میں فاضل مصنف نے اپنا تجزیہ و حاصل ِ مطالعہ پیش کیا ہے۔

پیشِ نظر کتاب کے بارے میں پروفیسر ڈاکٹر ارشد کریم (پروفیسر، تاریخ و بین الاقوامی تعلقات، واشنگٹن سینٹر، امریکہ) رقم طراز ہیں:

’’وفاقِ پاکستان اور قومی یکجہتی، اپنی نوعیت کی ایک نایاب تصنیف ہے، یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا وہ پہلو اجاگر کرتی ہے جس کا تعلق بالخصوص آئینی گواہوں کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ یہ تصنیف بارہا اصرار کرتی نظر آتی ہے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام کے حصول کا راستہ صرف اور صرف صوبائی اور مقامی حکومتوں کو صحیح مقام دینے میں ہی ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ان دونوں کو خود مختاری کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

اس تصنیف کو غور و خوض سے پڑھنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ صحیح حقائق اور مسائل کا علم ہوسکے، اور یہ بات بامعنی سمجھی جائے کہ کس بناء پر پاکستان مستقل طور پر سیاسی پیچیدگیوں میں ہمیشہ گھرا رہا ہے، اور یہ کہ اسے کن دانستہ و نادانستہ سازشوں سے نکالا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے صاحبِ تصنیف کی یہ کاوش نہ صرف لائقِ تحسین ہے بلکہ سیاسی اور غیر سیاسی افراد، بشمول تحقیق میں دل چسپی رکھنے والے طالبِ علم کے لیے بھی نہایت کارآمد، موزوں اور خاص مقام رکھتی ہے۔‘‘

فاضل مصنف ڈاکٹر میمن سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کی تحصیل بھریا سٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ جائے پیدائش لاڑکانہ ہے۔ تعلیمی مراحل حیدرآباد میں طے کیے۔ ایم۔ اے سیاسیات اور قانون کی سند سندھ یونیورسٹی(جامشورو) سے، جب کہ ڈاکٹریٹ کی سند شعبہ سیاسیات، جامعہ کراچی سے حاصل کی۔ 1986ء میں بحیثیت استاد شعبہ سیاسیات، جامعہ سندھ سے وابستہ ہوگئے اور صدرِ شعبہ بھی رہے۔ 2015ء میں حکومتِ سندھ نے انھیں صوفی کیمپس بھٹ شاہ میں پرووائس چانسلر کے عہدے پر فائزکیا۔ اس وقت ڈاکٹر میمن شعبہ سیاسیات، جامعہ سندھ میں سینئر پروفیسر اور تحقیقی مجلے ’’دی گورنمنٹ‘ُ کے مدیر کے طور پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔