میکسیکو کا سب سے بڑا مسئلہ انتہائی پُرتشدد جرائم ہیں جن کی سرپرستی منظم مافیا کرتے ہیں
یونائیٹڈ میکسیکن اسٹیٹس المعروف میکسیکو کے انتخابات میں بائیں بازو کے اتحاد نے میدان مار لیا اور 61 سالہ ڈاکٹر کلاڈیا شینبام (Caludia Sheinbaum) ملک کی 66ویں صدر منتخب ہوگئیں۔ اُن کے اتحاد نے 500 رکنی ایوان نائبین (قومی اسمبلی) میں 276، اور 128 ارکان پر مشتمل سینیٹ میں 70 نشستیں جیت کر پارلیمان میں بھی برتری حاصل کرلی۔ حالیہ انتخابات اس لحاظ سے بے حد اہم ہیں کہ نہ صرف یہاں پہلی بار ایک خاتون صدر منتخب ہوئیں بلکہ وہ 71 فیصد کیتھولک آبادی والے ملک کی پہلی یہودی صدر ہوں گی۔ دلچسپ بات کہ ان کی قریب ترین حریف سوچیل گالویز (Xóchitl Gálvez) بھی ایک خاتون ہیں۔ کلاڈیا نے 58.56 اور سوچیل نے 28.45 فیصد ووٹ لیے، گویا میکسیکو کے 87 فیصد ووٹروں نے اِس بار اپنے ملک کی قیادت و سیادت کے لیے خواتین کے حق میں رائے دی۔
13 کروڑ نفوس پر مشتمل میکسیکو براعظم شمالی امریکہ کے جنوب میں واقع ہے۔ 19 لاکھ 72 ہزار 500 مربع کلومیٹر رقبے کے حامل اس ملک کی آبی سرحدیں مغرب میں بحرالکاہل اور مشرق میں خلیج میکسیکو کے راستے بحراوقیانوس سے ملتی ہیں۔ میکسیکو اور امریکہ کی سرحد 3155 کلومیٹر طویل ہے۔
میکسیکو کا سب سے بڑا مسئلہ انتہائی پُرتشدد جرائم ہیں جن کی سرپرستی منظم مافیا کرتے ہیں۔ ہر سال 40 ہزار سے زیادہ افراد ان خونیوں کے ہاتھوں قتل ہورہے ہیں۔ خواتین پر مجرمانہ حملے، اغوا برائے تاوان اور مغوی بچیوں سے بالجبر جسم فروشی کی وارداتیں عام ہیں۔ جرائم پیشہ گروہوں کی رسائی اور پذیرائی اعلیٰ سطح تک ہے اس لیے مجرم خوف سے عاری ہیں، بلکہ ان کی کارروائیوں میں دیدہ دلیری کا رجحان نظر آتا ہے۔ اسی بنا پر ہزاروں لوگ بہتر زندگی کی تلاش میں شمالی سرحد عبور کرکے امریکہ جانے کے لیے ہر خطرہ انگیز کرنے کو تیار ہیں۔ زمینی راستے کے علاوہ سرحد پر بہنے والے دریائے ریوگرانڈ کو تیر کر پار کرنے کی کوشش میں ہر ماہ متعدد لوگ ڈوب کر ہلاک ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر شینبام پُرعزم ہیں کہ وہ جرائم پیشہ عناصر کو لگام دے کر میکسیکو کو خوش و خوشحال معاشرہ بنادیں گی۔ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ نومنتخب صدر اس کارِ خیر میں کس حد تک کامیاب رہتی ہیں، لیکن ایوانِ صدارت کے ساتھ پارلیمان میں بھی واضح اکثریت کی بنا پر توقع ہے کہ انھیں قانون سازی اور انتظامی امور میں کسی بڑی مشکل کا سامنا نہیں ہوگا۔
کلاڈیا شینبام کا ننھیال لتھوانیا سے 1920ء میں میکسیکو آکر آباد ہوا، جبکہ ان کے دادا جان کے خاندان نے 1940ء میں بلغاریہ سے یہاں ہجرت کی۔ کہا جاتا ہے کہ ان کا ننھیال و ددھیال یہودی عقیدے کے حامل تو ہیں لیکن طبیعت کے اعتبار دونوں خاندان آزاد خیال اور سیکولر ہیں، تاہم ان کے یہاں یہودی تہوار اہتمام سے منائے جاتے ہیں۔
کلاڈیا کی ولادت میکسیکو میں ہوئی۔ انھوں نے جامعہ میکسیکو (UNAM) سے طبعیات (فزکس) میں ماسٹر اور پھر اسی درس گاہ سے انرجی انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ کلاڈیا نے امریکہ کی مؤقر جامعہ کیلی فورنیا برکلے کی تحقیقی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور کئی مقالے تحریر کیے۔ انھوں نے اپنی مادرِعلمی میں درس و تدریس کے فرائض بھی انجام دیے۔ ماحولیاتی تبدیلی پر نومنتخب میکسیکن صدر نے امریکی سائنس دانوں کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ میں ایک مقالہ پیش کیا۔ ان کے گروپ کو 2007ء میں نوبیل انعام سے نوازا گیا۔
کلاڈیا دورِ طالب علمی ہی سے سیاست میں سرگرم ہیں۔ وہ جامعہ میکسیکو میں پارٹی برائے جمہوری انقلاب (PRD)کے طلبہ ونگ کی صدر تھیں۔ انھوں نے 2015ء کے انتخابات میں حصہ لے کر عملی سیاست کا آغاز کیا اور میکسیکو سٹی کے مضافاتی قصبے Tialpanکی رئیسِ شہر (Mayor) منتخب ہوگئیں۔ تین سال بعد وہ میکسیکو سٹی کی رئیسِ شہر چُن لی گئیں۔ سیاسی و نظریاتی اعتبار سے کلاڈیا سیکولر و آزاد خیال ہیں۔ وہ خود کو بہت فخر سے feministکہتی ہیں۔ ڈاکٹر صاحبہ اسقاط کو خواتین کا حق سمجھتی ہیں اور ہم جنسوں (LGBT)کے لیے ہم جنس شادی سمیت تمام حقوق کی حامی ہیں۔
ڈاکٹر صاحبہ عقیدتاً یہودی تو ہیں لیکن وہ کسی یہودی عبادت گاہ (Synagogue) سے وابستہ نہیں۔ حالیہ دنوں میں ان کی مادرِ علمی UNAMمیں غزہ خونریزی کے خلاف بڑے مظاہرے ہوئے اور اسرائیلی سفارت خانے کو مشتعل ہجوم نے آگ لگائی۔ ان واقعات پر ان کا کوئی منفی بیان سامنے نہیں آیا۔
اسرائیل کے علاوہ جن ملکوں کی قیادت یہودی سیاست دان کرچکے ہیں ان میں جینیٹ جگن صاحبہ 1997ء سے 1999ء تک گیانا (Guyana)کی صدر رہیں، رکاردو مدورو 2002ء سے 2006ء تک ہنڈوراس کی صدارت پر فائز رہے، اور پیدرو پیبلو کوچنسکی نے 2016ء سے 2018ء تک پیرو کی قیادت کی۔ اِس وقت ولادیمر زیلنسکی یوکرین کے صدر ہیں۔
آپ مسعود ابدالی کی پوسٹ اور اخباری کالم masoodabdali.blogspot.comاور ٹویٹر Masood@MasoodAbdaliپربھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔