جامعہ دارالسلام الاسلامیہ پشاور دینی اور عصری علوم کا منفرد تجریہ

تکمیلِ حفظ ِقرآن کی تقریب،سابق امیر جماعت سراج الحق کا خطاب

جامعہ دارالسلام الاسلامیہ خیبر کلے رنگ روڈ پشاور میں واقع اپنی نوعیت کا ایک ایسا مثالی علمی ادارہ ہے جہاں ایک ہی چھت تلے دینی اور عصری علوم کی تکمیل کا ایک منفرد تجربہ کیا گیا ہے۔ 8 کینال رقبے پر مشتمل اس اقامتی تعلیمی ادارے میں جدید تدریسی ٹولز سے آراستہ کلاس رومز کے علاوہ تمام سہولیات سے مزین ہاسٹل، میس، لائبریری، ماڈرن سائنسی اور کمپیوٹر لیبارٹریز، مسجد اور ڈسپنسری کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ اس ادارے کی بنیاد مئی 2014ء میں رکھی گئی تھی جب کہ یہاں باقاعدہ کلاسز کا آغاز جولائی 2018ء سے ہوا۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد یہاں علماء کرام کی ایک ایسی کھیپ تیار کرنا ہے جو دینی علوم کے ساتھ ساتھ جدید عصری علوم سے بھی آراستہ ہوں، اور جو دینِ اسلام کے جامع تصور کے مطابق اسلام کا عملی نمونہ بھی ہوں اور اسلام کو درپیش جدید چیلنجز کا نہ صرف ادراک رکھتے ہوں بلکہ ان مسائل کا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مدلل حل بھی تجویز کرسکتے ہوں۔ جامعہ دارالسلام الاسلامیہ میں نامی گرامی حفاظ و قراء حضرات کی زیرنگرانی بین الاقوامی معیار کے مطابق حفظ و تجوید کے شعبے کے علاوہ چھٹی سے آٹھویں جماعت تک شعبہ اسکول، اور نویں سے بارہویں جماعت تک کالج کے شعبے قائم کیے گئے ہیں۔ اسکول اور کالج کے یہ دونوں شعبے پرائیوٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی اور پشاور بورڈ آف سیکنڈری اینڈ انٹرمیڈیٹ کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ شعبہ ہائر ایجوکیشن کے تحت درجہ ثالثہ کے طلبہ کو اسلامک اسٹڈیز میں بی ایس چار سالہ ڈگری پروگرام کے تحت تعلیم دی جارہی ہے۔ اس شعبے کو پشاور یونیورسٹی کے ساتھ رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ درس نظامی کا شعبہ جو کہ آٹھ درجوں پر مشتمل ہے، یہ دینی مدارس کے وفاقی بورڈ رابطہ المدارس الاسلامیہ کے ساتھ الحاق شدہ ہے۔ شعبہ کمپیوٹر میں بچوں کو تھیوری کے ساتھ ساتھ عملی تربیت بھی دی جاتی ہے اور ان کے لیے کئی شارٹ کورسز کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔ جامعہ میں شعبہ زبان دانی کے تحت بچوں کو تین زبانوں عربی، انگریزی اور اردو میں مہارت دلائی جاتی ہے جس کے نتیجے میں یہاں کے بچے ان تینوں زبانوں کو سمجھنے، بولنے اور لکھنے پر دسترس رکھتے ہیں۔ بچوں کی ہمہ جہت نشوونما اور انہیں ملک کے مفید شہری بنانے کی غرض سے ادارے میں کھیل کود کے ساتھ ساتھ دیگر ہم نصابی سرگرمیوں کا بھی باقاعدگی سے اہتمام کیا جاتا ہے۔ جامعہ میں صفہ اکیڈمک بلاک زیرتعمیر ہے جہاں 32 کمروں پر مشتمل جدید کلاس رومز اور لیکچر ہالز کے ساتھ ساتھ 600 طلبہ کی گنجائش کے حامل جدید ملٹی میڈیا اور آڈیو وژول آلات پر مشتمل آڈیٹوریم کی تعمیر بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ یہ ادارہ ایک آزاد اور خودمختار بورڈ کے ماتحت ہے جس میں نامی گرامی علماء کرام کے ساتھ ساتھ جدید علوم سے آراستہ بڑی بڑی علمی اور پیشہ ور شخصیات شامل ہیں، جب کہ اس ادارے کے روح رواں اور مہتمم اعلیٰ معروف عالم دین شیخ القرآن والحدیث مولانا مسیح گل بخاری ہیں۔

جامعہ دارالسلام الاسلامیہ کے زیراہتمام گزشتہ دنوں چالیس حفاظِ کرام کے تکمیلِ حفظِ قرآن کی ایک پُروقار تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمانِ خصوصی جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق تھے، جب کہ تقریب سے معروف فزیشن اور پرائم فائونڈیشن کے ایڈوائزر صحت و تعلیم پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق، ممتاز عالم دین اور جماعت اسلامی خیبر پختون خوا کے نائب امیر مولانا ڈاکٹر محمد اسماعیل خان،خیبر کلے ہائوسنگ اسکیم کے ایم ڈی شاہ فیصل آفریدی اور جامعہ دارالسلام الاسلامیہ کے مہتمم اعلیٰ مولانا مسیح گل بخاری نے خطاب کیا۔

تقریب کے مہمانِ خصوصی جناب سراج الحق نے طلبہ اور ان کے والدین کو اس عظیم کامیابی پر مبارک باد دی اور مولانا مسیح گل بخاری صاحب کی کاوشوں کو سراہا، آپ کا کہنا تھا کہ ہمارے حال اور مستقبل کے قائدین آج کے یہ طلبہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے یہ حفاظ کرام دنیا کے وہ عظیم لوگ ہیں جنہیں دنیا ہی میں جنت کی بشارت دی گئی ہے۔ انہیں جنت میں ایسی خلعتیں پہنائی جائیں گی جو صرف ان کے لیے مخصوص ہوں گی۔ ان حفاظ بچوں کے طفیل ان کے والدین کو بھی خصوصی تاج پہنائے جائیں گے جس پر یہ رشک کریں گے۔ انہوں نے جامعہ دارالسلام الاسلامیہ کے منتظمین کو کامیاب ادارے کے قیام پر مبارک باد دی اور یہاں عصری اور دینی علوم کے باہم ملاپ کے تجربے کو سراہتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس ماڈل کو نہ صرف صوبے کے دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی بلکہ اسے ایک جدید اور مثالی یونیورسٹی کا درجہ دینے کے لیے بھی تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

مولانا ڈاکٹر محمد اسماعیل خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ آج اتنی بڑی تعداد میں حفاظِ کرام کا فارغ ہونا اس امت کے لیے دارالسلام کی طرف سے ایک عظیم الشان تحفہ ہے جس کی امت کو ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ دینی اور عصری دونوں علوم اسلامی حکومت کے دو بازو ہیں۔ جو لوگ علم اور تدریس کو دین اور دنیا کے دو الگ الگ خانوں میں بانٹتے ہیں وہ ایسا یا تو کم فہمی یا پھر جہالت کی بنیاد پر کرتے ہیں، کیوں کہ اسلام ایک مکمل اور جامع دین ہے جس میں دین اور دنیا کی تقسیم کا نہ تو کوئی تصور ہے اور نہ ہی اس کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پرویزمشرف نے دینی مدارس کو رجسٹریشن اور ریگولرائزیشن کے نام پر نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی، لیکن ان کے ناپاک عزائم کے باوجود الحمدللہ دینی مدارس اسلام کے مضبوط مراکز کے طور پر آج بھی موجود اور محفوظ ہیں، جب کہ ان اداروں کو مٹانے والے خود منظر سے ہٹ چکے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق نے مولانا مودودیؒ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر بقول مولانا مودودی کے ”ایک شخص دو دو تین تین پی ایچ ڈیز بھی کرلے لیکن اگر وہ اس کے ذریعے سے اپنے خالق کو نہ پہچان سکے تو اسلام کی نظر میں وہ جاہل ہے“، اور یہ ادارہ الحمدللہ بجائے خود اسی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک جدوجہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی میدان میں جدید اور قدیم کی تقسیم کے تصور نے مسلمانوں کو جتنا نقصان پہنچایا ہے وہ کسی اور چیز نے نہیں پہنچایا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جامعہ دارالسلام الاسلامیہ نہ صرف دینی اور عصری تعلیمی اداروں میں موجود خلیج کو پاٹنے کا باعث بنے گی بلکہ یہ ادارہ دیگر اداروں کے لیے رول ماڈل بھی ثابت ہوگا۔

صدرِ مجلس شاہ فیصل آفریدی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے کیوںکہ آج ہم الحمدللہ اپنے مقصد کو پہنچ چکے ہیں اور جامعہ میں چالیس حفاظ کا پہلا دستہ تیار ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ دارالسلام سے ایسے طلبہ فارغ ہوجائیں جو وحدتِ امت کے داعی ہوں اور امت کو واپس اُس مقام پر لے جائیں جس کی بنیاد پر اسلام پوری دنیا پر سربلند تھا۔

تقریب کے اختتام پر جامعہ دارالسلام الاسلامیہ کے مہتمم مولانا مسیح گل بخاری نے اساتذہ اور ادارے کی طرف سے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ ادارہ ان کی معاونت و راہنمائی میں اپنی کامیابیوں کا سفر اسی جوش وجذبے سے جاری رکھے گا۔ جب کہ آخر میں سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے دیگر مہمان مقررین کے ہمراہ کامیاب حفاظِ کرام میں اسناد تقسیم کیں۔