رزق

ایک غلام تھا، ایک دن وہ کام پر گیا تو اس کے مالک نے سوچا کہ مجھے اس کی تنخواہ میں کچھ اضافہ کردینا چاہئے تاکہ وہ اور دلجمعی سے کام کرے اور آئندہ غائب نہ ہو، اگلے دن مالک نے اس کی تنخواہ سے زیادہ پیسے اسے دیئے جو اس نے خاموشی سے رکھ لئے، لیکن کچھ دنوں بعد وہ دوبارہ غیر حاضر ہوا تو اس کے مالک نے غصے میں آکر اس کی تنخواہ میں کیا گیا اضافہ ختم کردیا اور اس کو پہلے والی تنخواہ ہی دی۔ غلام نے اب بھی خاموشی اختیار کی، تو مالک نے کہا: ’’جب میں نے اضافہ کیا تو تم خاموش رہے اور اب جب کمی کی تو پھر بھی خاموش ہو کیوں؟‘‘ تب غلام نے جواب دیا: ’’جب میں پہلے دن غیر حاضر تھا تو اس کی وجہ بچے کی پیدائش تھی اور آپ کی طرف سے تنخواہ میں اضافے کو میں نے وہ رزق خیال کیا جو وہ اپنے ساتھ لے کر آیا ، اور جب میں دوسری مرتبہ غیر حاضر تھا تو اس کی وجہ میری ماں کی وفات تھی اورآپ کی طرف سے تنخواہ کمی کو میں نے وہ رزق خیال کیا جو وہ اپنے ساتھ واپس لے گئی، پھر میں رزق کی خاطر کیوں پریشان ہوں جس کا ذمہ خود اللہ نے اٹھایا ہوا ہے۔