فارم 47 کے حکمراں امریکی غلامی میں تمام حدوں کو عبور کرگئے ہیں اسرائیل کے خلاف جہاد فرض ہے۔اسماعیل ہانیہ اور حافظ نعیم الرحمٰن کا ولولہ انگیز خطاب
اتوار کے روز پشاور میں رنگ روڈ پر شدید گرمی کے باوجود ایک عظیم الشان غزہ ملین مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے نومنتخب مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ’’ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ فلسطین کی آزادی کے لیے ایک ملین مارچ کافی نہیں بلکہ اس مشن کے لیے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے ہم ہرگلی اور محلے تک پہنچیں گے، عوام سے تعاون مانگیں گےا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ ہمارا ہے، اس کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ غزہ میں پچھلے آٹھ ماہ سے نہتے فلسطینیوں، بچوں اور خواتین پر ظلم وسفاکی کی جونئی تاریخ رقم کی جارہی ہے ہم اس پر خاموش نہیں رہیں گے، اسرائیل کو ان مظالم کا جواب دینا پڑے گا۔ فلسطین امتِ مسلمہ کے بزدل حکمرانوں کی ملّی حمیت اور دینی غیرت کا ٹیسٹ کیس ہے۔ جماعت اسلامی پوری قوم کو فلسطینیوں اور کشمیریوں کی پشت پر کھڑا کرے گی، ہم انہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ پشاور میں کسی عوامی اجتماع سے حافظ نعیم الرحمان کا جماعت اسلامی پاکستان کا امیر منتخب ہونے کے بعد یہ پہلا خطاب تھا۔ دراصل امیر منتخب ہونے کے بعد صوبائی جماعت اور بالخصوص پشاور کی ضلعی تنظیم نے حافظ صاحب کے لیے صوبائی دارالحکومت میں ایک عوامی استقبالیہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن بعد ازاں حافظ صاحب کی ہدایت پر اس استقبالیہ تقریب کو اہلِ غزہ کے نام منسوب کرتے ہوئے پشاور میں ایک عظیم الشان غزہ ملین مارچ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چونکہ حافظ صاحب کا یہ فیصلہ اخلاص اور اہلِ غزہ کے ساتھ عقیدت اور یکجہتی کے جذبے پر مبنی تھا اس لیے باعثِ برکت ثابت ہوا جس کے دوران نہ صرف موسم خوشگوار ہوا اور دن بھر کی شدید گرمی اور حبس مارچ شروع ہونے سے قبل ٹھنڈی ہوائوں میں تبدیل ہوا بلکہ اہلِ خیبرپختون خوا بالخصوص نوجوانوں نے اس ملین مارچ میں جوق درجوق شرکت کرکے اسے تاریخی بھی بنادیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری عروج پر ہے، بجٹ سے پہلے حکومت کو آئی ایم ایف ٹیکسز لگانے، بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا درس دے رہا ہے، ہمیں بتایا جاتا تھا کہ امریکہ کا ساتھ دیں گے تو ہم ترقی کریں گے اور اس کے بدلے ہمیں ڈالر ملیں گے، لیکن آج 22 سالوں کے بعد جو حالات ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ امریکہ خطے میں بھارت کو تھانیدار بنانا چاہتا ہے، ملک میں امن نہیں، وزیرستان میں جماعت اسلامی کے رہنما رحمان اللہ کو کچھ دن پہلے شہید کیا گیا ہے، پولیس لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارہی ہے اور چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے، یہاں ہم پر اپنی مرضی کے لوگوں کو مسلط کیا جاتا ہے اور الیکشن میں فارم 47 کے ذریعے لوگوں کو جتوایا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ان کا ایک ہی مقصد ہے کہ کوئی فلسطین کے لیے آواز نہ اٹھائے، ظلم کے خلاف کوئی آواز نہ اٹھائے۔ ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر بھی صحیح معنوں میں عمل نہیں ہوا ہے، نیشنل ایکشن پلان کے صرف اُس حصے پر عمل ہوا ہے جس میں آپریشنوں، جبری گمشدگیوں، ریاستی تشدد اور قتل وغارت کی اجازت دی گئی ہے۔ ایکشن پلان کا وہ حصہ طاقِ نسیاں پر رکھ دیا گیا ہے جس میں دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی، تعمیر وترقی اور روزگار کی بات کی گئی ہے۔ جب تک آئین پر عمل نہیں ہو گا ملک میں حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے۔ آئین پوری قوم کا اجتماعی میثاق ہے جس سے راہِ فرارملک میں انتشار اور افراتفری کوفروغ دے گا۔ جو لوگ الیکشن میں ہارے ہیں اُن کو ہارنے والوں میں شمار کیا جائے، پشاور میں آج کوئی سیاسی جلسہ نہیں بلکہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیے جمع ہوئے ہیں۔‘‘
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں بے روزگاری اور مہنگائی کا راج ہے، بجٹ آنے سے پہلے ٹیکسز لگانے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ بائیس سالوں سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں، ابھی تک ڈیڑھ سو ارب ڈالر کا نقصان پاکستانی معیشت اور املاک کو پہنچا ہے، جب کہ ان بائیس سالوں میں ایک لاکھ لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں لوگوں کو شہید کیا جارہا ہے اور ملک میں دھاندلی کی حکومتیں ہم پر مسلط کی جاتی ہیں۔ اسرائیل کی بمباری کی وجہ سے اب بھی غزہ میں دس ہزار لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور چالیس ہزار جاں بحق ہوچکے ہیں، آج پندرہواں دن ہے کہ کوئی امدادی ٹرک وہاں نہیں پہنچ رہا ہے اور لوگ بھوک اور پیاس کی وجہ سے شدید متاثر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے امریکی عوام بھی فلسطین کے حق میں نکل آئے ہیں۔ اسرائیل صرف بچوں اور معصوموں کو مار رہا ہے جس پر امت ِمسلمہ نے خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کے حکمران امتِ مسلمہ کے مسائل پر قائدانہ کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ افغانستان، کشمیر، فلسطین اور بوسنیا کے مسائل پر پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کا ہمیشہ ایک واضح مؤقف رہا ہے، لیکن موجودہ فارم47کے حکمران امریکی غلامی میں تمام حدوں کو عبورکرگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پاک فوج کی قیادت کوکہتا ہوں کہ انہیں اہلِ فلسطین کے حق میں اپنی آواز بلند کرنی چاہیے، پوری قوم ان کے اس مؤقف کی پشت پرکھڑی ہوگی۔ غزہ میں کوئی بڑا انسانی المیہ پیدا ہونے سے پہلے پہلے پاکستان کو ترکی، سعودی عرب اور ایران کی مدد سے اسرائیلی مظالم کی روک تھام کے لیے او آئی سی کے پلیٹ فارم کو متحرک کرنا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان کو اسٹیج پر پہنچنے پر جماعت اسلامی کے قبائلی اور پشاور کے راہنمائوں ملک سعید خان، شاہ فیصل آفریدی، طارق متین، خالد گل مہمند اور طاہرزرین کی جانب سے روایتی قلہ لنگی پہنائی گئی، جب کہ اس موقع پر جماعت اسلامی پشاور کے امیر بحراللہ خان ایڈووکیٹ، صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالواسع اور جے آئی یوتھ کے صدر صہیب الدین کاکاخیل نے امیر جماعت کا خیرمقدم اور مارچ سے خطاب بھی کیا۔
غزہ مارچ سے جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ہم ظلم کے خلاف لڑائی کے لیے تیار ہیں۔ غزہ پر اسرائیل کی بمباری اور قبضے کو 225 دن ہوگئے ہیں، اس عرصے میں حماس یہ جنگ جیت گئی ہے اور اسرائیل کو شکست ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل معصوم اور عام لوگوں پر حملے کررہا ہے، اب تک چالیس ہزار افراد جاں بحق اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں، 15لاکھ لوگ بے سروسامانی اور کسمپرسی میں ہیں اور جنگ کی وجہ سے لاکھوں افراد کے بھوک سے مرنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں، پینے کے لیے صاف پانی نہیں اور صحت کے لیے بھی کوئی انتظام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران دیکھ رہے ہیں لیکن وہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔
جلسے سے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر پروفیسر ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین میں ہزاروں لوگوں کو شہید کیا گیا ہے، پشاور میں فلسطینی مسلمانوں کے سا تھ یکجہتی کے لیے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا جمع ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطین کی آزادی کے لیے لوگ تیار بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک ہے، جب تک اسرائیل کا وجود نقشے پر موجود ہوگا اُس وقت تک دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ عالمی سطح پر امن کے قیام کے لیے اسرائیل کے وجود کو دنیا سے ختم کرنا ہوگا تبھی فلسطین اور پوری دنیا میں امن قائم ہوسکے گا۔
دریں اثناء غزہ ملین مارچ سے حماس کے رہنما اور سابق وزیراعظم اسماعیل ہنیہ نے بھی آن لائن خطاب کیا۔ اس مقصد کے لیے اسٹیج پر بڑی اسکرین نصب کی گئی تھی جس کے ذریعے حماس کے لیڈر نے مارچ کے شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قبلہِ اوّل پر اسرائیل نے ناحق قبضہ کیا ہوا ہے، اس تناظر میں اسرائیل کے خلاف جہاد فرض ہے، گزشتہ کئی دہائیوں سے مظلوم اور نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی افواج کی جانب سے ظلم جاری ہے لیکن اقوامِ عالم اس بارے میں کوئی چارہ جوئی نہیں کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج کے مظالم پر دنیا بھر کی خاموشی افسوس ناک ہے۔ ہر روز معصوم فلسطینیوں کو بمباری اور فائرنگ کرکے شہید کیا جارہا ہے اور اب تک ہزاروں کی تعداد میں بچوں کو شہید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم امہ کو اسرائیل کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اتنا بڑا جلسہ کرنے پر جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کیا اور فلسطینی مسلمانوں کے حق میں کامیابی کی دعا کرنے کی درخواست کی۔