سرزمینِ عراق کو انسانی تہذیب کی پہلی آماج گاہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کا زیادہ تر علاقہ صحرائی ہے مگر دریائے دجلہ اور دریائے فرات کے درمیان کا علاقہ انتہائی زرخیز ہے۔ اس علاقے کو میسوپوٹیمیا، بلادالرافدين یا مابین النررین بھی کہتے ہیں۔ عراق کے یہ دونوں دریا تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔ زیادہ تر شہر انھی دو دریاؤں کے کناروں پر آباد ہیں۔ اہم تاریخی شہروں میں بغداد، کوفہ، بصرہ، موصل، نجف اور سامرا شامل ہیں۔ کوفہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے عہدِ خلافت (35ھ-40ھ/ 661-665ء) میں دارالخلافہ کی حیثیت دی۔ جب کہ بغداد کا مشہور تاریخی شہر عباسی خلیفہ جعفر المنصور (136ھ۔ 158ھ/754ء۔ 775ء) کے عہد میں خلافتِ عباسیہ کے مستقل دارالخلافہ کی حیثیت سے بڑے اہتمام سے تعمیر کیا گیا اور عباسی خلافت کے خاتمے (656ھ/1258ء) تک اسے مستقل دارالخلافہ اور عالمِ اسلام کے علمی، تہذیبی اور ثقافتی مرکز کی حیثیت حاصل رہی۔
سرزمینِ عراق کو انبیاء ، شہداء، صلحاء اور اولیاء کی سرزمین ہونے کا شرف حاصل ہے۔ آسمانِ علم و فضل، زہدو تقویٰ، فقہ و تصوف، شجاعت و استقامت ، صبرو استقلال کی حامل لاتعداد برگزیدہ ہستیاں اس سرزمین میں آسودہ خاک ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان مبارک ہستیوں کے مزارات کی زیارت کے لیے ہر سال لوگوں کی ایک بڑی تعدادمختلف مواقع پر عراق کا سفر کرتی ہے۔
پیش ِ نظر کتاب ”پُروقار سفر“حاجی فقیر محمد سومرو صاحب کے دس روزہ (5 دسمبر 2019ء تا 15 دسمبر 2019ء) سفرِ عراق کی روداد ہے۔ اس سفرکا بنیادی مقصد زیارات تھا، جس کے لیے سومرو صاحب نے عراق کے شہر بغدا، کوفہ، نجف، سامرہ کا سفر کیا اور ان شہروں میں مدفون متعدد انبیائے کرام علیہم السلام، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اولیاء و صلحاء رحمہم اللہ کے مزارات کی زیارت کی سعادت حاصل کی۔
سومرو صاحب کی اس کتاب ”پُروقار“ کو عراق میں مدفون بزرگوں کا تذکرہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ فاضل مصنف نے اپنے مشاہدات و تجربات ِ سفر کا ذکر اگرچہ کم کیا ہے لیکن جن بزرگوں کے مزارات کی زیارت کی ہے ان کا تذکرہ نسبتاً تفصیل سے رقم کیا ہے، جس پر عقیدت و محبت کا رنگ غالب ہے۔