پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز کراچی کئی دیرینہ مسائل کا شکار ہے، جن میں سے ایک بڑا مسئلہ بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کے الیکٹرک کی مسلسل ناقص خدمات ہیں۔ یہ مسائل نہ صرف شہریوں کی زندگیوں کو متاثر کرتے ہیں بلکہ شہر کی معیشت کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
شہر کراچی کئی بڑے مسائل کا شکار ہے، اور اِس وقت سب سے بڑا مسئلہ کے الیکٹرک کی دی گئی اذیت ہے۔ اس وقت پورا شہر سراپا احتجاج ہے، سوشل میڈیا اور سڑکوں پر لوگ کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ اِن دنوں کراچی میں شدید گرمی اور حبس کے دوران بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی ہے۔ مختلف علاقوں میں 10 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، جبکہ بعض علاقوں میں سارا دن اور رات گئے تک بجلی کی فراہمی معطل رہنا معمول بن گیا ہے۔ اس وقت شہر میں میٹرک بورڈ کے تحت نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات منعقد ہورہے ہیں، اس کے دوران لوڈشیڈنگ سے طلبہ شدید پریشان ہیں۔ ایک خبر کے مطابق ملیر کے سرکاری اسکول میں قائم امتحانی مرکز میں ہونے والی لوڈشیڈنگ سے 4 طالبات کی حالت بگڑ گئی۔ طالبات کا کہنا تھا کہ وہ شدید گرمی کے باعث پرچہ حل نہیں کرسکیں، بورڈ کو مناسب بندوبست کرنا چاہیے تھا۔ دوسری جانب امتحانی مرکز میں طالبات کے لیے کرسی میز کا بھی خاطر خواہ بندوبست نہیں تھا۔ یہ ملک کو چلانے والے شہر کی صورتِ حال ہے۔
ایسے میں جماعت اسلامی، کراچی کی واحد جماعت ہے جو کھل کر پہلے بھی کے الیکٹرک کے خلاف سامنے آئی تھی اور آج بھی کراچی کے شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے، اور اس نے پھر کے الیکٹرک کے خلاف مہم کا آغاز کردیا ہے۔ اس سلسلے میں عبوری امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کی نااہلی، ناقص کارکردگی اور عوام کو پریشان کرنے پر کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے اور فرانزک آڈٹ کیا جائے، سخت گرمی میں بھی کے الیکٹرک کی طویل لوڈشیڈنگ، اووربلنگ اور جعلی ایڈجسٹمنٹ کے نام پر شہریوں سے لوٹ مار کے خلاف جماعت اسلامی خاموش نہیں رہے گی، کے الیکٹرک کے خلاف شہر بھر میں مظاہرے کیے جائیں گے، اگر بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی نہ بنایا گیا اور اووربلنگ ختم نہ کی گئی تو کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے گھیرائو کا اعلان کریں گے۔
اسی پس منظر میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت گزشتہ دنوں شہر بھر میں کے الیکٹرک کے مختلف IBCs سمیت بڑی شاہراہوں اور پبلک مقامات پر 25 مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن میں تحریر تھا: ’’کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں پر ظلم بند کرو‘‘، ’’لوڈشیڈنگ بند کرو، اووربلنگ ختم کرو‘‘، ’’کراچی کو بجلی دو، پانی دو‘‘۔ کے الیکٹرک کے ستائے عوام نے شدید لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور نعرے لگائے: ’’چور ہے چور ہے، کے الیکٹرک چور ہے‘‘، ’’بھاری بل، بجلی غائب نامنظور نامنظور‘‘۔
جماعت اسلامی کراچی کے عبوری امیر منعم ظفر خان نے آئی بی سی شاہین کمپلیکس کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کراچی کے عوام کو کے الیکٹرک کی مہنگی ترین بجلی کے بجائے سستی بجلی فراہم کی جائے، لوڈشیڈنگ ختم، اووربلنگ بند کی جائے، فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر فی یونٹ 18.86روپے کا اضافہ کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اہلِ کراچی کے ساتھ ہے اور کے الیکٹرک کے عوام دشمن اقدامات، لوڈشیڈنگ، اوور بلنگ اور شہریوں سے لوٹ مار کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرے گی اور کے الیکٹرک کی بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنے کے لیے وائٹ پیپر بھی شائع کرے گی۔ پیپلزپارٹی کی قیادت نے انتخابات سے قبل عوام سے وعدہ کیا تھا کہ 300 یونٹ کا بل معاف کیا جائے گا، وہ بتائے کہ حکومت میں آنے کے بعد بل کیوں معاف نہیں کیا جارہے؟ منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ شہر بھر میں ہونے والے احتجاج میں میٹرک کے طلبہ بھی شریک ہیں جنہیں کمرۂ امتحان تک میں بجلی میسر نہیں ہے، جعلی فارم 47 کے ذریعے شہر پر قابض جماعتیں کے الیکٹرک کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ جماعت اسلامی نے نیپرا سمیت ہر فورم پر اہلِ کراچی کا مقدمہ لڑا ہے۔ کے الیکٹرک نے سرجانی ٹائون، تیسر ٹائون سمیت بعض علاقوں میں پی ایم ٹیز کو غنڈوں کے حوالے کردیا ہے، کے الیکٹرک کی سرپرستی میں غنڈہ مافیا عوام سے زبردستی ناجائز وصولی کرتا ہے۔ کے الیکٹرک کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اس رویّے سے باز رہے۔
کے ای ایس سی کی نج کاری کے وقت کراچی کے عوام کو سنہری خواب دکھائے گئے تھے، سستی اور بلا تعطل بجلی کی فراہمی اور مسائل حل ہونے کے وعدے کیے گئے تھے لیکن 18 سال گزرنے کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہوا بلکہ مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ 2005ء میں صارفین کی تعداد 18 لاکھ تھی اور آج 34 لاکھ ہے لیکن بجلی کی پیداوار میں اضافے کے بجائے 19 فیصد کمی واقع ہوگئی ہے۔ کے الیکٹرک نے اپنے کسی بھی معاہدے پر عمل نہیں کیا اور حکومت کی جانب سے مسلسل سبسڈی بھی دی جارہی ہے جس کا کراچی کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔
کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کے الیکٹرک کی نااہلی کے شہریوں اور معیشت پر بہت سے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، لوڈشیڈنگ سے کاروبار کو بڑا نقصان ہوتا ہے، کیونکہ بجلی کے بغیر کام نہیں کیا جاسکتا۔ اس سے ملازمتوں میں کمی اور معاشی ترقی میں رکاوٹ آتی ہے۔ اسی طرح لوڈشیڈنگ سے لوگوں کی روزمرہ زندگی میں بھی خلل پڑتا ہے، کیونکہ وہ گھریلو کاموں کے لیے بجلی کا استعمال نہیں کرسکتے۔ اس سے گرمیوں کے موسم میں خاص طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب لوگوں کو پانی کے پمپوں اور پنکھوں کے لیے بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِس وقت شہر کے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں جس کی ایک وجہ کے الیکٹرک بھی ہے۔ لوڈشیڈنگ سے صحت کے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں، کیونکہ اسپتال اور کلینک بجلی کے بغیر کام نہیں کرسکتے۔ اس کے علاوہ گرمیوں کے موسم میں لوڈشیڈنگ سے ہیٹ اسٹروک اور گرمی سے متعلق دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ان ساری باتوں کا تعلق احساس اور درد سے ہے کہ کوئی حکمران یا حکومت شہر کے مسائل اور شہر کے لوگوں کے درد کو سمجھے، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے اور شہر کو کے الیکٹرک اور مافیا کے ہاتھوں گروی رکھ دیا گیا ہے اور ظالموں کوکوئی روکنے اور ٹوکنے والا نہیں ہے۔ ایسے میں جماعت اسلامی کی جدوجہد اور احتجاج شہر کے لوگوں کے لیے امید کا ایک چراغ ہے کہ کوئی تو ہے جو اُن کے مسائل کو سمجھتا ہے اور ان کے حل کے لیے عملی کوشش کرتا ہے۔