حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے حضرت عمرؓ کے پوتے سالم بن عبداللہؒ کو لکھا کہ میرے پاس حضرت عمر بن خطابؓ کے کچھ خطوط بھیج دو۔ حضرت عالم بن عبداللہؒ نے جواب لکھا:
’’اے عمرؒ! اُن بادشاہوں کو یاد کرو جن کی لذت اندوزیاں کبھی ختم نہیں ہوتی تھیں، آج ان کی آنکھیں پھوٹ چکیں۔ جن کے پیٹ سیر نہیں ہوتے تھے آج وہ پیٹ پچک گئے، آج وہ زمین کی آغوش میں ایسے مُردار بن چکے ہیں کہ کوئی ادنیٰ فقیر بھی ان کے پاس بیٹھ جائے تو بدبو سے بے چین ہوجائے‘‘۔
(ابونعیم الاصفہانیؒ۔ حلیتہ الاولیا، ص 194، ج2، بیروت۔ 1387)
(مفتی محمد تقی عثمانی۔”تراشے“)