افغانستان میں اقبال شناسی کی روایت

اس وقت دنیا کے گوشے گوشے میں اقبال شناسی کے حوالے سے منظم تحقیقات ہورہی ہیں اور اقبالیات ایک مستقل موضوع بن گیا ہے۔ افغانستان میں اقبال شناسی کی ابتدا علامہ اقبال کی زندگی میں ہوگئی تھی لیکن اس حوالے سے تحقیق بہت کم ہوئی۔
اقبالیات میں پی ایچ ڈی کرنے والے بلوچستان کے اوّلین محقق ڈاکٹر عبدالرئوف رفیقی اردو، انگریزی، عربی، فارسی اور پشتو زبانیں جانتے ہیں، اب انہوں نے اس کام کو آگے بڑھایا اور پوری تحقیق کر ڈالی۔ یہ کتاب اُن کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
1933ء میں نادر شاہ کی دعوت پر علامہ اقبال نے افغانستان کا سرکاری دورہ کیا۔ ”مثنوی مسافر“ اسی سفر کی یادگار ہے۔ کلامِ اقبال میں افغان مشاہیر کا ذکر ملتا ہے۔
اس کتاب میں 1938ء سے 2010ء تک کے عرصے کو تین ادوار میں تقسیم کیا گیا ہے۔ افغانستان میں اقبال شناسی کے آغاز و ارتقا پر بالتفصیل لکھا گیا ہے۔
افغانستان کے 33 پشتو اور فارسی اقبال شناسوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ افغان شعرا نے اقبال کو منظوم خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ کلامِ اقبال کا منظوم پشتو اور فارسی ترجمہ بھی کیا گیا ہے۔ آپ نے مختلف علمی و ادبی رسائل میں اقبال پر لکھے گئے 20 مقالات کا بھی جائزہ لیا ہے۔ افغانستان میں علامہ اقبال کی شخصیت اور فکر و فن پر بھی کتب لکھی گئی ہیں۔ اس کتاب میں فارسی اور پشتو اقتباسات مع تراجم شامل کیے گئے ہیں۔
افغانستان میں اقبال پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح پر مقالات بھی لکھے گئے ہیں۔ یہ کتاب اقبالیات کے حوالے سے بہت اہم ہے جو مزید کام کرنے والوں کے لیے ممدو معاون ثابت ہوگی۔