لاہور :امریکی قونصلیٹ کے سامنےجماعت اسلامی لاہور کے زیر اہتمام”لبیک یا اقصیٰ“ مارچ

فلسطین میں اسرائیل کی دہشت گردی جاری ہے۔ تازہ ترین صورتِ حال یہ ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کے 6 اجتماعی قتلِ عام کیے جس کے نتیجے میں 160کے قریب شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس طرح 7 اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 34,151 آفراد شہید اور 77,084 زخمی ہوچکےہیں۔ اسرائیلی قابض فوج نے مسلسل 200ویں روز بھی امریکی اور یورپی حمایت سے غزہ کی پٹی پر جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے۔ مغربی کنارے میں قابض فوج کے ہاتھوں 7 اکتوبر سے گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کی تعداد 8,400 ہوگئی ہے۔ امتِ مسلمہ کے حکمراں خاموش تماشائی اور عوام سراپا احتجاج ہیں۔ دوسری طرف مصنوعات کا بائیکاٹ بھی جاری ہے۔ جماعت اسلامی کی الخدمت فاؤنڈیشن جہاں فلسطینیوں کو کسی نہ کسی طرح امداد پہنچا رہی ہے، وہیں حکمرانوں کو ہوش دلانے کے لیے فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم پر متوجہ کررہے ہیں۔ اسی پس منظر میں لاہور میں امریکی قونصلیٹ کے سامنے جماعت اسلامی لاہور کے زیراہتمام ”لبیک یااقصیٰ“ مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ اس مارچ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے خصوصی خطاب کیا، انہوں نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے جذبہ جہاد کو خصوصی طور پر سلام پیش کیا جنھوں نے اپنے بیٹوں کی شہادت پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے وکٹری کا نشان بنایا۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی امت کی ترجمان بن کر کردار کی عظمت سے اقامتِ دین کی جدوجہد کو بھرپور طریقے سے آگے لے کر بڑھے گی۔ اس موقع پر امیر لاہور نے اہلِ شہر کی جانب سے فلسطین کے لیے 13کروڑ روپے کا امدادی چیک امیر جماعت کو پیش کیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے زندہ دلانِ لاہور کے جذبے کو سراہا اور انھیں عظیم الشان مارچ کے انعقاد پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ امیر جماعت نے اہلِ فلسطین اور حماس کے مجاہدین کی قربانیوں کو سلامِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جذبہ ایمانی سے ٹیکنالوجی سے لیس طاقت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا اور پوری امت کو مزاحمت کا سبق سکھایا، اہلِ غزہ نے بتادیا کہ اقامتِ دین کی جدوجہد اور قرآن کے مطابق زندگی کیسے گزاری جاتی ہے۔ یقین سے کہتا ہوں فلسطینیوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی، مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ بدلے گا اور اسرائیل کا نام و نشان مٹ جائے گا۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ امت کا بچہ بچہ چاہتا ہے کہ اہلِ فلسطین کے شانہ بشانہ لڑے، ثابت ہوگیا کہ غزہ والے سرنڈر کرنے والے نہیں، ہمارے آئیڈیل حق کی خاطر لڑنے والے ہیں، جہاد اور مزاحمت میں امت کی عزت ہے، باطل کے آگے لیٹنے والوں کا دنیا و آخرت میں کوئی مقام نہ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران کم از کم غزہ میں زخمی بچوں کو علاج کے لیے سہولت فراہم کردیں، جماعت اسلامی اور پوری پاکستانی قوم ان کا علاج کرائے گی۔ انھوں نے کہا کہ پوری امت کے دل مسجد اقصیٰ کے لیے دھڑک رہے ہیں، مگر بے حمیت اور امریکہ کے پٹھو حکمران خاموش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حماس کو دہشت گرد کہنے والا امریکہ خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے جس کی تاریخ ریڈ انڈینز، جاپان، ویت نام، عراق، افغانستان پر سفاکی اور ظلم سے بھری پڑی ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور بھارت دنیا کے تین بڑے دہشت گرد ہیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جعلی اور فراڈ مینڈیٹ پر بننے والی حکومت سے اپیل نہیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین کے لیے آواز اٹھائے ورنہ عوام کے غیظ و غضب کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائے۔ حکومت اسلامی دنیا اور اسرائیل مخالف غیر مسلم ممالک کی سربراہی کانفرنس بلاکر اسرائیل کو جنگ بندی کے لیے وارننگ جاری کرے، یقین سے کہتا ہوں اسی روز حماس کی شرائط پر جنگ بندی ہوجائے گی۔ معلوم ہے اسلام آباد میں بیٹھے بزدل حکمرانوں سے ایسا نہیں ہو گا، جماعت اسلامی پوری قوم کو فلسطین پر یکجا کرے گی اور آئین و جمہوریت کی بحالی کی بھرپور تحریک چلائے گی۔

اس موقع پر نائب امرا لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، حماس کے رہنما ڈاکٹر خالد قدومی سمیت دیگر لوگ بھی موجود تھے۔