حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
” جو آدمی مرجائے اور تکبر اور خیانت اور قرض سے پاک ہو وہ جنت میں داخل ہوا“۔
(جامع ترمذی باب جہاد :1572)
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ اس پر ایک آدمی نے عرض کیا کہ ایک آدمی چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کی جوتی بھی اچھی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ جمیل ہے اور جمال ہی کو پسند کرتا ہے، تکبر تو حق کی طرف سے منہ موڑنے اور دوسرے لوگوں کو کمتر سمجھنے کو کہتے ہیں۔ (صحیح مسلم۔ رقم:266)
٭ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جنت میں نہ جائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر غرور ہو۔ وہ شخص دوزخ میں نہ جائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے برابر ایمان ہو۔ (سنن ابن ماجہ۔ رقم:4173)
٭ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ فرماتا ہے: تکبر میری چادر ہے اور بڑائی میرا ازار۔ پھر جو کوئی ان دونوں میں سے کسی کے لیے مجھ سے جھگڑے، میں اس کو جہنم میں ڈالوں گا۔ (سنن ابن ماجہ۔ رقم:4174)
٭ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنے کپڑے کو لٹکائے گا، قیامت کے دن خداوند تعالیٰ اُس پر رحمت کی نظر سے نہ دیکھے گا۔ حضرت ابوبکرؓ نے کہا: میرے کپڑے کا ایک کونہ خودبخود لٹک جاتا ہے، ہاں اگر میں اس کی نگہداشت رکھوں تو وہ نہ لٹکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک تم تکبر نہیں کرتے۔
(صحیح بخاری۔ رقم:3522)
٭حضرت ابوہریرہ ؓسے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت اور دوزخ آپس میں جھگڑا کریں گی۔ دوزخ کہے گی کہ میں متکبر اور ظالم لوگوںکے لیے مخصوص کردی گئی ہوں، اور جنت کہے گی کہ مجھ کو کیا ہوگیا ہے کہ مجھ میں صرف کمزور اور حقیر لوگ داخل ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تُو میری رحمت ہے، میں تیرے ذریعے سے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا رحمت سے نوازوں گا۔ اور جہنم سے فرمائے گا کہ تُو عذاب ہے، میں تیرے ذریعے سے جن بندوں کو چاہوں گا عذاب دوں گا۔
(صحیح بخاری۔ رقم:4668)
٭حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہیں کہ جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ بات کریں گے اور نہ ہی انہیں پاک و صاف کریں گے، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے: 1۔ بوڑھا زانی، 2۔ جھوٹا بادشاہ، 3۔ مفلس تکبر کرنے والا۔
(صحیح مسلم۔ رقم:296)
٭ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ رب العزت آسمانوں کو لپیٹ لے گا، پھر انہیں اپنے دائیں ہاتھ میں لے کر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں، زور والے (جابر) بادشاہ کہاں ہیں؟ تکبر والے کہاں ہیں؟ پھر زمینوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں لے کر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں، زور والے بادشاہ کہاں ہیں؟ تکبر والے کہاں ہیں؟ (صحیح مسلم۔ رقم:7041)
٭ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: علاماتِ قیامت یہ ہیں کہ لوگ فخر کریں گے مسجدوں میں (مطلب یہ ہے کہ لوگ تکبر کی نیت سے ایک دوسرے سے بڑھ کر عمدہ عمدہ مساجد تعمیر کریں گے اور ایک دوسرے کی تقلید میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی نیت سے مساجد تعمیر کریں گے اور ان کا مقصد رضائے الٰہی نہ ہوگا۔) (سنن نسائی۔ رقم:693)
٭ حضرت ثوبان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر، قرض اور غلول (خیانت) سے بری ہوکر فوت ہو، وہ جنت میں داخل ہوا۔ (جامع ترمذی۔ رقم:1637)
٭ حضرت زید خشعمیؓ کہتی ہیںکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتنا برا ہے وہ بندہ جس نے اپنے آپ کو اچھا سمجھا اور تکبر کیا اور بلند و بالا ذات کو بھول گیا۔ جو لہو و لعب میں مشغول ہوکر قبروں اور قبر میں گل سڑ جانے والی ہڈیوں کو بھول گیا، جس نے سرکشی و نافرمانی کی اور اپنی ابتدا اور انتہا کو بھول گیا، جس نے دین کو دنیا کمانے کا ذریعہ بنایا، جس نے خواہشات کو راہ نما بنا لیا، جسے اس کی خواہشات گمراہ کردیتی ہیں، جسے اس کی حرص ذلیل کردیتی ہے۔(جامع ترمذی۔ رقم:2579)
٭ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ اپنے اُن آباو اجداد پر فخر کرنے سے باز رہیں (جو زمانہ جاہلیت میں مرگئے)، وہ جہنم کا کوئلہ ہیں۔ اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک گوبر کے کیڑے سے بھی زیادہ ذلیل ہوجائے گا۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کے تکبر اور آبا و اجداد کے فخر کو دور کردیا ہے۔ اب لوگ یا تو مومن متقی ہیں یا فاجر بدبخت۔ اور نسب کی حقیقت یہ ہے کہ سب لوگ آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔ (جامع ترمذی۔ رقم: 4162)
٭ حضرت ابوامامہؓ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ سخت گرمی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع غرقد کی طرف جارہے تھے۔ کچھ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلنا شروع کردیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتوں کی آواز سنائی دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے محسوس کیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے، یہاں تک کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نکل گئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں ذرا سا تکبر بھی پیدا نہ ہو۔ (سنن ابن ماجہ۔ رقم:245)
٭ حضرت عیاض بن حمارؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا تو فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھ کو وحی بھیجی کہ تواضع کرو، یہاں تک کہ کوئی مسلمان دوسرے پر فخر نہ کرے۔ (سنن ابن ماجہ۔ رقم:4179)