الخدمت رازی اسپتال راولپنڈی احساسِ ذمہ داری، تقویٰ، احسان کا حسین امتزاج رکھنے والا ادارہ ہے
ڈائیگنوسٹک سینٹر،شعبہ ریڈیا لوجی،فارمیسی،زچہ بچہ،شعبہ امراضِ چشم، جنرل سرجری انتہائی قابل معالجین کی نگرانی میں کام کرنے والے متحرک و فعال شعبہ جات
اپنے قیام سے لے کر اب تک ڈونرز کی جانب سے ملنے والے عطیات کے ذریعے 10,05,93,87,200 روپے کی سبسڈی مستحق افراد کو دے چکا ہے۔
52 مرلے پر مشتمل ایک کمپلیکس تعمیر ہوچکا جو عوام الناس کے لیے خدمات فراہم کررہا ہے
میڈیکل مشینری کی تنصیب کا کام جاری ہے
80 بستروں پر مشتمل اسپتال میں یونٹ خدمات کے لیے حاضر
خواتین کے لیے بریسٹ اینڈ جنرل سرجری، نوزائیدہ بچوں کے لیے آئی سی یونٹ، ذیابیطس مرکز، امراضِ چشم، ایمرجنسی کی سہولتیں
مستقبل میں قائم کیے جانے والے شعبے
ڈائیلاسز سینٹر اور بچوں کے سرجیکل یونٹ کے لیے اراضی خرید لی گئی ہے
سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کی تنصیب کے لیے بھی جگہ خریدی گئی ہے
یہ ادارہ مخیر حضرات کے تعاون سے ابو عمیر زاہد کی نگرانی میں مثالی خدمات مہیا کررہا ہے۔
جہاں بھی مستحق افراد ہوں گے اور ان کے مسائل کا ذکر ہوگا، وہاں وہاں الخدمت فائونڈیشن موجود ہوگی۔ پاکستان کی اِس وقت کُل آبادی کم و بیش25 کروڑ ہے، اور اس آبادی میں نصف تعداد غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کررہی ہے۔ پی ڈی ایم حکومت کے سولہ ماہ تو بہت ہی خوفناک گزرے ہیں، ڈالر کی شرح اور اس کے بعد بجلی اور گیس کے علاوہ پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں مسلسل اضافے نے ملک میں مڈل کلاس طبقے کو تقریباً ختم ہی کردیا ہے… اور غریب تو رہے ایک طرف، مہنگائی نے امیر گھرانوں کو بھی پریشان کررکھا ہے۔ امیر ہوں یا غریب، سب کو بچوں کے تعلیمی اخراجات، تعلیمی اداروں کی فیسوں اور ادویہ کی قیمتوں میں اضافے نے پریشان کردیا ہے۔ ایسے میں الخدمت فائونڈیشن آرفن کیئر پروگرام، نوجوانوں کو کاروبار کے لیے بلا سود قرض کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اس کے فلاحی پروگرام میں ’’بنو قابل پروگرام‘‘ اپنی نوعیت کا بہت ہی نمایاں پروگرام ہے، یہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے روزگار فراہم کرنے کا اچھوتا پروگرام ہے جس کے نہایت پُراثر نتائج ملیں گے۔ اس سلسلے کا پہلا پروگرام کراچی میں ہوا جہاں ہزاروں طلبہ و طالبات شریک ہوئے۔ اس کے بعد پنجاب، اسلام آباد اور کے پی کے میں بھی اسے متعارف کرایا گیا ہے۔ اسلام آباد میں یہ پروگرام الخدمت فائونڈیشن کے صدر حامد اطہر کی نگرانی میں ہوا، اور کم و بیش بارہ ہزار طلبہ اس میں رجسٹرڈ ہوئے۔ بنو قابل پروگرام آئی ٹی کا نہایت شان دار منصوبہ ہے۔ دنیا بھر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں جدت آرہی ہے اور مختلف ممالک اس حوالے سے منصوبہ بندی بھی کررہے ہیں، ایسے میں پاکستان کے اندر بھی ایک منصوبہ جاری ہے جس میں 10 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کے مختلف کورسز مفت کرائے جائیں گے۔ ’’بنو قابل‘‘ کے نام سے جانا جانے والا منصوبہ ملک گیر اثرات رکھنے والے غیر سرکاری فلاحی ادارے الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت شروع کیا گیا ہے، جس کی ابتدا کراچی سے ہوئی، اور بعدازاں پنجاب اور اب خیبر پختون خوا میں اسے متعارف کروایا جارہا ہے۔ کراچی، پنجاب، اسلام آباد اور کے پی کے سمیت جہاں بھی اس پروگرام کو لایا جائے گا ’’بنوقابل‘‘ کے تحت آئی ٹی کے مختلف شعبوں میں تین مہینے کے سر ٹیفکیٹ کورسز کروائے جائیں گے، جو سرکاری آئی ٹی شعبے اور لندن کے بین الاقوامی ادارے سے تسلیم شدہ ہوں گے، اور یہ مہارت حاصل کرنے والے نوجوان بیرونِ ملک بھی روزگار کے مواقع تلاش کرسکیں گے۔ پروگرام کے تحت کراچی میں ہزاروں نوجوان شریک ہوئے تھے، جب کہ ابھی ہزاروں طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ خیبر پختون خوا میں آئی ٹی بورڈ کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، جب کہ طلبہ کی رجسٹریشن کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔’’بنو قابل‘‘منصوبے کے تحت نوجوانوں کو جن مہارتوں کی تربیت دی جائے گی ان میں آفس آٹومیشن، آرٹ آف کرافٹنگ بذریعہ مصنوعی ذہانت، گرافک ڈیزائننگ، موشن گرافکس، ای کامرس، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، موبائل ایپ ڈویلپمنٹ، ویب سائٹ ڈویلپمنٹ، سائبر سیکورٹی اور ڈیٹا سائنس مصنوعی ذہانت جیسے کورسز شامل ہوں گے۔ ان کورسز کی بین الاقوامی پہچان کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ مقامی سطح پر سرکاری آئی ٹی بورڈ کی منظوری کے علاوہ سر ٹیفکیٹ برطانیہ کے رجسٹرڈ ادارے لرننگ ریسورس نیٹ ورک کی جانب سے بھی تسلیم شدہ ہوگا۔ اس پروگرام میں شامل ہونے کے لیے سب سے پہلے پروگرام کے مخصوص آن لائن پورٹل پر خود کو رجسٹرڈ کروانا لازمی ہے، اور کسی بھی کورس کو لینے کے لیے کم از کم قابلیت میٹرک اور عمر کی حد 30 سال ہے۔ میٹرک تک تعلیم رکھنے والے نوجوانوں کو ابتدائی تربیت دی جائے گی، جب کہ انٹر اور بیچلر ڈگری والوں کو نسبتاً ایڈوانس کورسز کروائے جائیں گے۔ مصنوعی ذہانت کے شعبے کو خواتین کی ضرورت ہے، ’’بنوقابل‘‘ کے کورس میں حصہ لینے کے لیے امیدوار کے پاس ذاتی لیپ ٹاپ، کمپیوٹر یا اسمارٹ فون کی موجودگی ضروری ہے۔ پاکستان میں تقریباً 10 لاکھ نوجوانوں کو اس منصوبے کے تحت تربیت دی جائے گی اور یہ ملک میں کسی بھی دوسرے پروگرام سے زیادہ تعداد ہے۔ آئی ٹی بورڈ کی جانب سے اس منصوبے میں ٹرینرز کی ٹریننگ، نصاب بنانا، مارکیٹنگ، آؤٹ ریچ سپورٹ میں معاونت سمیت آئی ٹی بورڈ کے لیبارٹریز مہیا کیا جانا شامل ہے۔ آئی ٹی بورڈ اس پروگرام کے تحت یہ بات یقینی بنائے گا کہ معیاری ٹریننگ دی جائے۔ تین مہینے کی تربیت حاصل کرنے کے بعد آئی ٹی بیک گراؤنڈ رکھنے والے نوجوان اس قابل ہوسکتے ہیں کہ چھوٹے فری لانس پراجیکٹس لے کر اس سے کما سکیں۔ 80 فیصد مہارت کے ساتھ بھی نوجوان اس قابل ہوں گے کہ وہ کوئی اسٹارٹ اپ شروع کرسکیں۔