اسلامک ریسرچ اکیڈمی کی کتاب ’’فیملی کائونسلنگ‘‘ زیر تبصرہ ہے جوکہ عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری کی تصنیف ہے۔ عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری کا تعلق ممبئی، انڈیا سے ہے تاہم اس کتاب کو کراچی سے شائع کیا گیا ہے۔
کتاب کا نام اگر اردو میں رکھا جاتا تو اردو کی تہی دامنی کا احساس کم ہوجاتا۔ سرورق پر موجود ہر جملے میں انگریزی کا ایک لفظ موجود ہے سوائے مصنف کے نام کے۔ ادارے کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
کتاب کا نہ صرف موضوع بہترین ہے بلکہ پوری کتاب ایک بہترین مطالعہ ہے۔ محترم رضی الاسلام ندوی کا تحریر کردہ ”پیش لفظ“ برصغیر پاک و ہند کے خاندان کی حقیقی تصویر کشی ہے۔ کتاب کے مصنف کے بارے میں رضی الاسلام ندوی رقم طراز ہیں: ’’اس کتاب کے مصنف جناب عبدالعظیم رحمانی (ولادت:1962ء) کا تعلق مہاراشٹر کے شہر ملکاپور سے ہے۔ تعلیمی، اصلاحی، دینی اور سماجی موضوعات پر ان کے مضامین اور مراسلات اخبارات و رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں اور سوشل میڈیا کی بھی زینت بنتے ہیں اور ان سے بڑے پیمانے پر استفادہ کیا جارہا ہے‘‘۔
بنیادی طور پر کتاب ازدواجی زندگی اور میاں بیوی کے درمیان خوش گوار تعلقات کو کس طرح استوار کیا جائے، کے موضوع کا احاطہ کرتی ہے۔ غالباً یہ موضوع Couple Therapyکے ضمن میں بھی آتا ہے۔ کتاب کا مقصد خاندانوں کو ٹوٹنے، بکھرنے سے بچانا ہے، غالباً کسی مفاہمتی مرکز پر استعمال ہونے والی تکنیک اور مختلف کیسز کو اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں ’’علاج بذریعہ گفتگو‘‘ (Talk Therapy) پر بات کی گئی ہے۔ مصنف کے مطابق ’’میاں بیوی کے مسائل کو ماہر کونسلر سے مشورہ کرکے نفسیات کی روشنی میں مسائل کو حل کرنا ہے‘‘۔
دوسرا باب خاندانی مفاہمتی سینٹر کے بارے میں ہے کہ مرکز کس طرح کام کرتا ہے، نیز اس باب میں Counciling یا مشاورت کے فوائد بتائے گئے ہیں۔
دیگر ابواب میں کائونسلر کی خوبیاں اور اس کی ذمہ داریاں، بچوں کی کائونسلنگ کا طریقہ کار، نفسیاتی امراض سے متعلق کائؤنسلنگ، Sexual کائونسلنگ وغیرہ پر بات کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ کائونسلنگ کے دیگر طریقوں پر بھی بات کی گئی ہے۔
ایک اور اہم بات Anger Management ہے جس کی بالخصوص خاندانوں کے اندر تعلیم دینے کی اشد ضرورت ہے۔ غصے کو کنٹرول کرنے کی کیمسٹری کے حوالے سے مصنف بتاتے ہیں کہ ’’ہمارے جسم میں 16 کیمیکلز ہیں، یہ ہمارے جذبات بناتے ہیں اور ہمارے موڈ طے کرتے ہیں، ان کا دورانیہ کّل 23 منٹ ہوتا ہے۔ اگر آپ خالی پیٹ (بھوکے) ہوں، نمک کا استعمال زیادہ کیا ہو، نیند کی کمی ہو، خلاف ِمزاج لوگوں سے ٹکرائو پیدا ہوگیا ہو تو غصہ بڑھ جاتا ہے۔ ہمارا جسم 12 منٹ اور غصے کو بجھانے کے کیمیکلز پیدا کرتا ہے اور ہم 15 منٹ میں Cooldown ہوجاتے ہیں ۔ دراصل ہم بارہ منٹ کے قیدی ہیں۔
کتاب دراصل اُن افراد کے لیے تحریر کی گئی ہے جو کسی بھی Copacity میں مشاورت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں اساتذہ، ڈاکٹرز، علماء کرام اور خاندان کے بڑے یہ فریضہ انجام دیتے ہیں، ایسے تمام افرادکے لیے یہ ایک اچھی کتاب ہے۔