گریٹر اسرائیل و امریکی غلامی اور بھارت کی بالادستی قبول نہیں امریکہ کے غلام مسلمان حکمران اسرائیلی جرائم کے ذمے دار ہیں
غزہ میں اسرائیل کی دہشت گردی جاری ہے، اور 7 اکتوبر 2023ء کو غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے اب تک 33ہزار سے زائد افراد شہید اور 75 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں بچے اب بھی جنگ اور بھوک کی ہولناکیوں سے دوچار ہیں، جبکہ دنیا بے حس بنی دیکھ رہی ہے۔ اس پس منظر میں جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر عظیم الشان اور تاریخی ’’شبِ یکجہتیِ غزہ‘‘ اتحادِ امت کا بھرپور مظہر ثابت ہوئی اور لاکھوں شرکاء نے جن میں مرد، خواتین، بچوں، بزرگوں، نوجوانوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد شامل تھے، امریکی و یہودی سازشوں و کوششوں کے خلاف اور فلسطینی مسلمانوں و حماس کے مجاہدین کی جدوجہد سے بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا۔
دیکھنے والی آنکھوں نے خوب دیکھا کہ اللہ والی چورنگی سے تاحدِّ نگاہ شرکاء کے سر ہی سر نظر آرہے تھے۔ رات گئے تک جاری شب میں فضا نعرئہ تکبیر اللہ اکبر، رہبر و رہنماء مصطفیٰ مصطفیٰ، خاتم الانبیاؑ مصطفیٰ ؐ مصطفیٰ، لبیک لبیک اللھم لبیک، لبیک یاغزہ، لبیک یااقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی۔ اتنی بڑی تعداد میں شرکاء نے مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔ اہل کراچی جوق در جوق امڈ آئے تھے، پُرجوش لوگوں نے ہاتھوں میں جماعت اسلامی اور فلسطین کے جھنڈے اور حماس اور غزہ کے مجاہدین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مختلف کتبے اٹھا رکھے تھے۔ایک کتبہ پر”Stop Genocide in Gaza”تحریر تھا، اورایک مظلوم فلسطینی بچے کی تصویر تھی، جب کہ عقب میں فلسطین کے بڑے جھنڈے پر FREE PALISTINEتحریر تھا۔
شبِ یکجہتیِ غزہ کا باقاعدہ آغاز قاری منصور کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔ کاشف رند نے ہدیہ نعتِ رسول مقبول ؐ پیش کیا،نعیم الدین نعیم نے ’’میں فلسطین ہوں ‘‘کے عنوان سے نظم پڑھی، جب کہ محمد شاکر نے ’’اسرائیل کا ایک علاج.. الجہاد الجہاد ‘‘سمیت متعدد ترانے پڑھے اور شرکاء نے کورس کی صورت میں ساتھ دیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن کے خطاب سے قبل ڈاکٹر اسامہ رضی نے شرکاء سے کہاکہ وہ اپنے موبائل کی ٹارچ روشن کرکے لہرائیں، جس کے بعد لاکھوں شرکاء نے ٹارچیں روشن کیں اور فلسطینی پرچم لہرائے تو ایک قابلِ دید سماں بندھ گیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ مظلوموں کے حق میں ہماری یہ روشنی ظلم کی سیاہ رات میں امید کی کرن کی علامت ہے۔ انہوں نے ”مُردہ باد مُردہ باد.. اسرئیل مُردہ باد، مُردہ باد مُردہ باد.. امریکہ مُردہ باد، نامنظور نامنظور قتل عام نامنظور“ کے نعرے بھی لگائے۔
شبِ یکجہتی غزہ سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، حماس کے خصوصی نمائندے ڈاکٹر خالد قدومی، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی اور رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحان نے خطاب کیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے ”لبیک یااقصیٰ، لبیک یاغزہ“،” تیز ہو تیز ہو.. جدوجہد تیز ہو“، اور ”القدس لنا“ کے پُرجوش نعروں کی گونج میں خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ”غزہ کی خواتین اور بچوں کے علاج معالجے کے لیے راستے کھولے جائیں، یہاں آنے کی اجازت دی جائے اور اس سلسلے میں مصر سے بھی رابطہ کیا جائے، الخدمت علاج کے حوالے سے بھرپور تعاون کرے گی۔“ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ”ہماری حکومت آگے بڑھے، امریکی غلامی سے نکلے اور عالم اسلام کے حکمرانوں اور فوجی سربراہوں کا اجلاس بلائے جس میں فلسطین اور قبلہ اوّل کی آزادی کے لیے ایک روڈمیپ اور بھرپور مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے، غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے اور تاوان وصول کرنے کا مطالبہ کیا جائے، عالم اسلام کے حکمران اگر غیرت و حمیت کا مظاہرہ کریں گے تو اسرائیل ہر صورت میں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوجائے گا، اسرائیل کو وحشیانہ بمباری کی یہ طاقت امریکہ، برطانیہ و دیگر مغربی ممالک کی سرپرستی کے ساتھ ساتھ ہمارے حکمرانوں کی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی نے بھی فراہم کی ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہاکہ جب سلامتی کونسل کی قرارداد کے باوجود اسرائیل نے جنگ بندی قبول نہیں کی اور بمباری سے باز نہ آیا تو اس کا واضح مطلب ہے کہ عالمی سطح پر انصاف کا کوئی نظام اور اقوام متحدہ موجود نہیں، اس لیے عالم اسلام کو آگے بڑھ کر انصاف اور اپنا حق لینا ہوگا، ہمارے حکمران نہ مانے تو ان کو منوانا ہوگا اور اس کے لیے عوام کو اٹھنا ہوگا۔“ انہوں نے کہاکہ” اہلِ غزہ اور حماس کے مجاہدین نے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو بری طرح زک پہنچائی ہے اور اسرائیل کی فوجی طاقت اور ٹیکنالوجی کو بھی شکست دی ہے، اسرائیل القسام بریگیڈ کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے اسی لیے خواتین، بچوں، رہائشی علاقوں، اسکولوں، اسپتالوں پر بمباری کررہا ہے، حماس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششوں کو بھی ناکام بنادیا ہے، لیکن آج بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں، امریکی خوف اور غلامی میں جکڑے ہوئے لوگ غیرت و حمیت کا سودا کرنا چاہتے ہیں، ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر ایسا سوچا بھی گیا تو حکمرانوں کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔“
حافظ نعیم نے ملکی حالات کے پس منظر میں کہا کہ ”گریٹر بھارت، اور بھارت سے تجارت کی باتیں بھی کی جارہی ہیں، وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کا بیان بھی سامنے آیا ہے، ملک کی معیشت کی تباہی میں آئی ایم ایف کے ایسے ہی ایجنٹوں کا کردار رہا ہے۔ 76سال ملک میں حکومت کرنے والوں نے ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہونے دیا، یہ لوگ ملک کو کمزور اور امریکہ، اسرائیل اور بھارت کی بالادستی قبول کرنا چاہتے ہیں، لیکن عوام ان ایجنٹوں کو ملک میں نہیں پنپنے دیں گے۔“ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ”اہلِ غزہ اور فلسطینی مسلمان عزیمت کا کوہِ گراں بنے ہوئے ہیں، ان کو بھوک، بیماری اور وحشیانہ بمباری سے ڈرایا جارہا ہے، ان کا قتل عام اور نسل کُشی کی جارہی ہے، لیکن کوئی ایک مرد، خاتون، بچہ اور بوڑھا سرنڈر کرنے پر تیار نہیں ہے، ہمیں ان کی طاقت بننا ہے، قومی اور عالمی سطح پر ان کے لیے آواز اٹھانا ہے، سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنا ہے کیونکہ سوشل میڈیا نے پوری دنیا کو ایک کردیا ہے، ہمیں حماس کی حمایت کرنی ہے اور امریکہ و اسرائیل اور اُن کے سرپرستوں کو بھی بے نقاب کرنا ہے، امریکہ خود تاریخی طور پر ثابت شدہ دہشت گرد ہے، اُس نے شکست کے خوف سے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے، ویت نام میں انسانوں کا قتلِ عام کیا۔ امریکہ انسانیت کو قتل کرنے کے لیے پوری دنیا میں اسلحہ فروخت کرتا ہے۔ اسرائیل بھی انسانیت کا قاتل ہے اور غزہ میں مسلمانوں کی نسل کُشی کررہا ہے۔ غزہ کے مسلمانوں سے ہمارا ایمان اور عقیدے کا رشتہ ہے، کوئی طاقت اور حکومت اس رشتے اور تعلق کو ختم نہیں کرسکتی۔ ہم غلام ابنِ غلام بن کر نہیں رہیں گے، اہلِ غزہ کی حمایت اور امریکہ و اسرائیل کی مذمت جاری رکھیں گے۔“ حافظ صاحب نے بتایا کہ الخدمت کے تحت ایک ارب روپے سے زائد کی امداد غزہ میں پہنچائی جاچکی ہے، اس سلسلے کو مزید وسعت دیں گے، فلسطین فنڈ بھی جمع کریں گے اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔
شبِ یکجہتی فلسطین کے شرکا سے ڈاکٹر خالد قدومی نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے اہلِ کراچی اور جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ”غزہ کے بچے، بچیاں اورخواتین جو کمزور اور ستم رسیدہ ہیں، اُن کا ساتھ دینا اور اُن کے لیے آواز بلند کرنا بہت اہم فریضہ ہے جو آپ ادا کررہے ہیں، آج پوری دنیا اور انسانیت کے لیے امتحان ہے کہ غزہ میں کس طرح نسل کُشی کو روکا جائے۔ اسرائیل پوری انسانیت کا مجرم اور دشمن ہے۔ امریکہ، برطانیہ، جرمنی و دیگر ممالک اُس کا ساتھ دے رہے ہیں، اہلِ غزہ اور حماس ان کے مقابلے پر ڈٹے ہوئے ہیں اور جہاد کررہے ہیں۔ پورے عالمِ اسلام اور حکمرانوں کو ہمارا ساتھ دینا چاہیے، ہم انبیاء کی سرزمین اور مسلمانوں کے قبلہ اوّل مسجد اقصیٰ کے دفاع اور تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں۔ مجاہدین میں بڑی تعداد میں حافظ قرآن شامل ہیں۔ اسرائیل مسجد اقصیٰ کی توہین کرنا چاہتا ہے، مسجد اقصیٰ میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی گئی، فلسطینی مسلمانوں کو مسجداقصیٰ میں داخلے اور نماز ادا کرنے سے روکا جارہا ہے، ہماری آبادیوں اور اسپتالوں پر بمباری کی جارہی ہے، الشفاء اسپتال میں ایک گھنٹے کے اندر 200فلسطینی شہید کردیے گئے، وہاں صرف خواتین اور بچے تھے، ہتھیاروں کا کوئی نام و نشان تک نہیں تھا۔ غزہ میں پینے کے پانی اور غذا کی قلت ہے، چاروں طرف سے محاصرہ کیا ہوا ہے۔“ ڈاکٹر خالد قدومی نے شرکاء سے کہا کہ ”آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا… لاالٰہ الا اللہ، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کا عملی نمونہ پیش کیا جائے اور ہمارا ہر ممکن طریقے سے ساتھ دیا جائے، آپ لوگ ہمارے لیے آواز اٹھاتے رہیں۔ ہمارا ایمان اور یقین ہے کہ جس طرح غزوہ بدر میں فرشتے نازل کیے گئے تھے، اللہ تعالیٰ بھی ہماری مدد کرے گا اور ہم اِن شاء اللہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں گے۔“
ڈاکٹر اسامہ رضی نے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد قدومی سے کہا کہ ”آپ ہمارا شکریہ ادا نہ کریں، ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے ہمیں وقت دیا، ہم اہلِ غزہ و حماس کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے اور اپنے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑتے رہیں گے۔“ ڈاکٹر اسامہ رضی نے ڈاکٹر خالد قدومی کے اردو زبان میں خطاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ” یہ 1980ء کی دہائی میں ڈاؤ میڈیکل کالج کے طالب علم رہے ہیں، یہ وہ دور تھا جب ہمارے تعلیمی اداروں میں بیرونِ ملک سے بھی طالب علم آیا کرتے تھے، مگر بدقسمتی سے حکمرانوں نے دیگر شعبوں کی طرح تعلیم کو بھی تباہ و برباد کردیا۔“ ڈاکٹر اسامہ رضی نے مزید کہا کہ ”غزہ کے انسانی المیے نے پوری دنیا میں تبدیلیاں اور نیا سیاسی تحرّک پیدا کیا ہے، غزہ کی جنگ عالمی سطح پر ظالم و مظلوم اور حق و باطل کی جنگ بن گئی ہے۔ پوری دنیا کے حکمران ایک طرف اور عوام ایک طرف ہیں، آج ہم غزہ کے مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کررہے ہیں اور اُن بے حس حکمرانوں کی بھی مذمت کررہے ہیں جو خاموش ہیں اور امریکہ و اسرائیل کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں، ہم پاکستان کے فارم 47والے حکمرانوں کی بھی مذمت کررہے ہیں اور اہلِ غزہ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری حکومتیں اور حکمران مجرم ہیں، ہم آپ کے مجرم نہیں بلکہ آپ کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہاکہ غزہ کے قتلِ عام سے قبل جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا حماس کی جدوجہد اور حملے نے اس سامراجی نقشے کو ملیا میٹ کردیا ہے۔ ہم اپنے حکمرانوں سے بھی واضح طور پر کہتے ہیں کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے اور نیوکلیئر طاقت کے خلاف کوئی سازش کی گئی،بھار ت کی بالادستی قبول کرنے کے لیے کوئی سمجھوتہ کیا گیا تو 25کروڑ عوام اسے مسترد کردیں گے اور ایسا کرنے والے ملک اورقوم کے غدار ہوں گے۔“
محمد فاروق فرحان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ”حماس نے غزہ میں مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا ہے۔ ریاست صرف ایک ہے اور وہ ریاست فلسطین ہے۔ ہمارے حکمران غیرت و حمیت کا مظاہرہ کریں اور اپنا قبلہ درست کریں،
کراچی سمیت پورے ملک میں عوام اہلِ غزہ و فلسطین کے ساتھ ہیں، ہمارے دل ان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔“ انہوں نے کہا کہ ”اہلِ کراچی ایک بار پھر بازی لے گئے ہیں اور آج کی تاریخی شب ِغزہ اس کاواضح ثبوت ہے۔کراچی ہمیشہ اہلِ غزہ کے ساتھ رہا ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔“
پروگرام کے دوران ڈاکٹر اسامہ رضی اسٹیج سے وقفے وقفے سے نعرے بھی لگاتے رہے اور شرکاء پُرجوش اندا ز میں نعروں کا جواب دیتے رہے۔
ڈاکٹر اسامہ رضی نے قنوت نازلہ بھی پڑھی اور اہلِ غزہ کی جانوں کے تحفظ، ان کی مدد و حمایت، عافیت و نصرت کے لیے، ان کے دشمنوں، ظلم کرنے اور ظلم کرنے والوں کا ساتھ دینے والوں سے نجات کے لیے خصوصی دعا کی۔
اس موقع پر امیرجماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجیہ حسن و نائب امیر ضلع اویس یاسین نے ساڑھے 5 کروڑ، امیر ضلع قائدین سیف الدین ایڈووکیٹ و جنید مکاتی نے ساڑھے 7 کروڑ اور امیر ضلع ایئرپورٹ توفیق الدین صدیقی و رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحان نے 4کروڑ کے چیک فلسطین فنڈ کے لیے حافظ نعیم الرحمٰن کے حوالے کیے، جبکہ فاطمہ جناح کالونی کے شاہد قریشی نے بھی اسکولوں کے بچوں کی جانب سے جمع کی گئی رقم فلسطین فنڈ کے لیے دی۔ شبِ یکجہتی غزہ میں حلقہ خواتین جماعت اسلامی کراچی کی ناظمہ جاوداں فہیم، نائب ناظمات صوبہ سندھ عائشہ ودود، انوری بیگم، نائب ناظمات کراچی فرح عمران، شیبا طاہر، سمیہ عاصم، مرکزی سیکریٹری اطلاعات فریحہ اشرف، سیکرٹری اطلاعات کراچی ثمرین احمد و دیگر خواتین ذمہ داران بھی موجود تھیں۔