اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے ذیلی شعبے فوڈ ویسٹ انڈیکس نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2022ء میں دنیا بھر میں پیدا ہونے والی خوراک کا 19 فیصد فضلے کے طور پر ضائع کیا گیا ہے جو کہ تقریباً 1.05 ارب میٹرک ٹن خوراک کے برابر ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں 2030ء تک خوراک کے ضیاع کو نصف کرنے کے ہدف سے متعلق ممالک کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ عالمی خوراک کے کُل فضلے میں سب سے بڑا حصہ گھرانوں کا ہے جو کہ 60 فیصد بنتا ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً 30 فیصد ریسٹورنٹس سے اور باقی دکانوں اور سپراسٹور سے آتا ہے۔رپورٹ میں انفرادی طور پر بھی جائزہ لیا گیا جس میں پتا چلا کہ ہر شخص سالانہ تقریباً 79 کلو کھانا ضائع کرتا ہے جو کہ عالمی سطح پر یومیہ 1 ارب ٹن ضائع شدہ کھانا بنتا ہے۔رپورٹ میں حکومتوں، مقامی اداروں اور صنعتی گروپس کی اس حوالے سے مشترکہ حکمت ِعملی کو اپنانے پر زور دیا گیا اور بتایا گیا کہ شراکت داری سے ہی عالمی سطح پر کھانے کے ضیاع کو کم کیا جاسکتا ہے۔مطالعے کے شریک مصنف کلیمنٹین او کانر کا کہنا تھا کہ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے لیکن تعاون اور مؤثر انتظامی امور کے ذریعے اس سے نمٹا جا سکتا ہے۔دوسری جانب نائیجیریا میں بوسارا سینٹر فار ہیویورل اکنامکس میں پراجیکٹ ایسوسی ایٹ فدیلا جمارے جو کینیا اور نائیجیریا میں خوراک کے ضیاع کی روک تھام کا مطالعہ کرتی ہیں، نے کہا کہ خوراک کا ضائع ہونا اور خوراک کی غیر مؤثر پیداوار ان لوگوں کو نقصان پہنچاتی ہے جو پہلے ہی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں یا صحت بخش کھانے کے متحمل نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں 80 ملین سے زیادہ افراد کو بھوک کا سامنا ہے جبکہ عالمی سطح پر خوراک کے بحران میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔