مقتل غزہ اور رمضان المبارک اسرائیل کے جرائم جاری

اسلام آباد میں اور کراچی سمیت پورے ملک میں احتجاجی ریلیاں

اقوام متحدہ کے مطابق فلسطین میں 40 ملین سے زیادہ لوگ شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملہ ہورہا ہے، حماس کے مطابق عبادت کی آزادی پر حملہ ہورہا ہے اور قابض دشمن کی جانب سے مسجدِ اقصیٰ مسلسل جارحیت کا شکار ہے، صرف یکم رمضان کو 70افراد شہید ہوئے۔ لیکن لوگ پُرعزم ہیں، انہوں نے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں مسجد اقصیٰ میں عشاء اور تراویح کی نمازیں ادا کیں۔

گزشتہ اکتوبرکی 7 تاریخ سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 31,112 افراد شہید اور 72,760 زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں 72 فیصد بچے اور خواتین ہیں ۔ایک بار پھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ماہِ رمضان کے آغاز پر غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت روکنے اور فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ” رمضان کے مقدس مہینے کا آغاز ہورہا ہے۔ ایک ایسا وقت جب دنیا بھر کے مسلمان امن، مفاہمت اور یکجہتی کی اقدار کو مناتے اور پھیلاتے ہیں، لیکن رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی غزہ میں قتل و غارت، بمباری اور قتلِ عام جاری ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”آج میری پُرزور اپیل ہے کہ ہتھیاروں کو خاموش کرکے اور تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے ماہِ رمضان کی روح پر عمل پیرا ہوں تاکہ جان بچانے والی انسانی امداد کو غزہ منتقل کیا جائے۔“

مسلمان پریشان اور درد میں مبتلا ہیں، لیکن مسلم حکمران پوری دنیا کی طرح خاموش ہیں، نتیجے کے طور پر اسرائیلی جارحیت بڑھتی جارہی ہے۔

حماس کے پولیٹکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ایک تازہ ترین ٹی وی شو میں صورتِ حال پر کہا ہے کہ رمضان المبارک غزہ کے لیے امن، فلسطین کے لیے آزادی اور عزت کی تصویر اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے خون سے رنگ رہا ہے۔ مسجد اقصیٰ اور یروشلم کو اس کے جوانوں، عورتوں، مردوں سے محروم کردیا گیا۔ ہنیہ نے مزید کہا کہ ”قابل نفرت، مجرم دشمن جو صدی کے جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے، اس نے اپنے ہاتھ سے اپنی موت کا سرٹیفکیٹ بطور قابض لکھا ہے۔ وہ اس کے لیے جواب دہ ہوگا، چاہے اس میں کتنا وقت لگے۔ غزہ میں قتلِ عام، قتل و غارت، بھوک اور بے گھری کے باوجود فلسطینی پوری بہادری اور ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے ہیں۔“ اُن کا کہنا تھا کہ” 7اکتوبر مسئلہ فلسطین کی زندگی میں تاریخی طور پر ایک مفصل دن تھا، اور غاصب صہیونی دشمن کے ساتھ جنگ کے دوران ایک اسٹرے ٹیجک تبدیلی کا دن تھا، جس نے مسئلہ فلسطین کو عالمی منظر نامے کے تناسب سے دوبارہ اجاگر کیا۔ اس کی سیاسی اور انسانی جہت اور اس کی مقدس مرکزیت کو استعماری طاقتوں نے فراموش کیا اور تاریخ کے حاشیے پر ڈالنے کی کوشش کی، مگر عالمی استعماری طاقتوں کی یہ سازش ناکام ہوچکی ہے اور مسئلہ فلسطین کو نظرانداز کرنے کی تمام کوششیں غارت ہوچکی ہیں۔“اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ جاری رکھنا اور نسل کُشی کے جرائم کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔ نیتن یاہو غزہ کی پٹی میں اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے ہمیں بلیک میل کررہا ہے۔ وہ اپنے قیدیوں کو چھڑا کر دوبارہ جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس عظیم استقامت، اس بہادری، اس جاں نثاری، اور ان قربانیوں کو جنگ کی سطح پر اور قومی اور عمومی سیاسی سطح پر اپنے لوگوں کے لیے حقیقی کامیابیوں میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم غزہ کو قومی، انتظامی اور سیاسی جہتوں میں نشانہ بنانے والے تمام مشتبہ منصوبوں کو بھی روکنا چاہتے ہیں۔

اسی پس منظر میں امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اپیل پر اہلِ غزہ و مظلوم فلسطینی مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ملک گیر یوم احتجاج کے سلسلے میں کراچی میں نمائش تا سی بریز ”غزہ ریلی“ کا انعقاد کیا گیا، جس کی قیادت امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کی۔ ریلی کے شرکاء نے اہلِ غزہ و فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ہاتھوں میں بینر اورپلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔ ریلی کے شرکاء نے ایک بڑا بینر اٹھایا ہواتھا جس پر تحریر تھا GAZA GENOCIDE Shame on Muslims Rulers، غزہ میں آزادی کی جدوجہد ظالم اور مظلوم کی جنگ ہے۔ ریلی کے دوران لبیک یا غزہ، القدس لنا، القدس ہمارا ہے،طوفان الاقصیٰ ودیگر ترانے چلائے جاتے رہے۔ ریلی سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ”آرمی چیف مسلم ممالک کی افواج کے سربراہان سے رابطے کرکے انہیں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مشترکہ ردعمل کے لیے آمادہ کریں اور ایک مشترکہ اعلامیہ اسرائیل کو جاری کریں کہ اگر فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف جنگ بند نہ کی گئی تو ہماری فوجیں پیش قدمی کریں گی۔ ہمارے پاس ایٹمی طاقت بھی ہے اور وسائل بھی، لیکن غیرت مند حکمران نہیں ہیں، ہمارا حکمران وہی ہے جو مسجد اقصیٰ، اہلِ غزہ و فلسطین کے لیے عوام کے ساتھ کھڑا ہو۔ رمضان المبارک میں اہلِ غزہ و فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے عظیم الشان مارچ کریں گے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ” اسرائیل کی طاقت، گھمنڈ اور غرور کو حماس کے مجاہدین نے 7 اکتوبر کو ہی پاش پاش کردیا تھا۔ اسرائیل کی فلسطین کے عوام پر بمباری و جارحیت کو مسلم حکمرانوں نے تقویت فراہم کی ہے، فلسطین میں ہمارے بچوں کو شہید کیا جارہا ہے، ہمارے حکمرانوں میں غیرت و حمیت ختم ہوچکی ہے، یہ امریکہ اور اسرائیل کے غلام بنے ہوئے ہیں۔ کارکنان گلی گلی جائیں اور یہ پیغام عام کردیں کہ ہمیں باضمیر حکمران چاہئیں، اگر حکومت اور ریاست کچھ نہیں کرسکتی تب بھی ہم اہلِ فلسطین کی حمایت کریں گے اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی جاری رکھیں گے۔ کراچی کے عوام مبارک باد کے مستحق ہیں جنہوں نے ریلی میں بڑی تعداد میں شرکت کی۔“ حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ ”آج پورے پاکستان میں سراج الحق کی اپیل پر فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیل کی دہشت گردی کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ آج ہم کراچی میں ریلی نکال رہے ہیں جب کہ سراج الحق اسلام آباد میں امریکن ایمبیسی کی طرف مارچ کررہے ہیں۔“ انہوں نے کہاکہ ”پاکستان میں موجود سیاسی جماعتیں جمہوریت کا نام لیتی ہیں لیکن فسطائیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقتدار پر قابض ہوتی ہیں۔ یہ سیاسی جماعتیں ہیں جو جھوٹے منہ بھی فلسطین کا نام تک نہیں لیتیں۔ عوام کو ایسے حکمران چاہئیں جو امریکی اور اسرائیلی صہیونی غلامی سے آزاد ہوں۔ فلسطین میں مسلسل بمباری کی جارہی ہے، 31 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا ہے۔ امریکہ کھل کر اسرائیل کی مدد کے لیے میدان میں آگیا ہے۔ 73 فیصد امریکی عوام جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں، وائٹ ہاؤس کا گھیراؤ کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں امریکی غلام امریکی سفارت خانے تک جانے کے لیے بھی راستے بند کردیتے ہیں، پاکستان کے حکمران اپنی ہی قوم کو فتح کرنے میں لگے ہوئے ہیں، وہ اپنی ہی قوم کی ترجمانی نہیں کرتے۔ مزاحمت اور جدوجہد بہت طویل ہے، عوام کمر کس لیں، ہمیں مزاحمت کو مزید طویل کرنا ہوگا۔“ انہوں نے کہاکہ ”قرآن کتابِ جہاد ہے جو طاغوتوں کو للکارتی ہے۔قرآن رمضان کے مہینے میں نازل ہوا ہے۔ قرآن ہمیں پکارتا ہے کہ ہمیں مظلوموں کے حق میں کھڑا ہونا چاہیے۔رمضان المبارک کے مہینے میں غزوہ بدر ہوا جس کی قیادت حضرت محمد ﷺ نے کی اور فتح حاصل کی۔ہم رمضان المبارک میں قرآن پڑھیں گے بھی اور قرآن کی ہدایات پر عمل بھی کریں گے۔“

”غزہ ریلی“ کے شرکاء نے نعرے بھی لگائے- ان نعروں میں ”نعرہ تکبیر اللہ اکبر“، ”المدد المدد یا خدا یا خدا“،”قتل عام بند کرو، نسل کشی بند کرو“، ”پاکستان کا مطلب کیا، لاالٰہ الا اللہ، فلسطین سے رشتہ کیا لاالٰہ الا اللہ، زندگی کی قیمت کیا، لاالٰہ الا اللہ، تیرا میرا رشتہ کیا لاالٰہ الا اللہ“، ”مردہ باد مردہ باداسرائیل مردہ باد“، ”اسرائیل کا ایک علاج الجہاد الجہاد“،””انقلاب انقلاب، اسلامی انقلاب“ شامل تھے۔

پوری دنیا میں فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے گاہے بگاہے احتجاج ہورہا ہے، لیکن جہاں اسرائیل کی درندگی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے، وہاں فلسطینیوں کے عزم، استقامت اور ولولے کو بھی کوئی ٹیکنالوجی، طاقت اور دہشت نہیں روک پارہی، جس کا اندازہ صرف گزشتہ ماہ کے آخر میں آنے والی تصویر سے کیا جاسکتا ہے، سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی فلسطینی قیدی کی اس تصویر نے دنیا کو ہلا کررکھ دیا ہے۔ برہنہ حالت میں قید کیے گئے قیدی کی شناخت حمزہ ابو حلیمہ کے نام سے کی گئی تھی۔ تصویر میں ایک مسلح اسرائیلی دہشت گرد فوجی کو حمزہ سے بات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ حمزہ کے بھائی بلال ابو حلیمہ نے اپنے بھائی حمزہ ابو حلیمہ کی گرفتاری کے دوران الجزیرہ لائیو کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا تھاکہ جب ان کے بھائی کو گرفتار کیا جا رہا تھا، ان کے والد خمیس ابو حلیمہ سفید جھنڈا اٹھائے ہوئے گھر سے باہر نکلے، لیکن قابض فوجیوں نے ان پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ان کی شہادت ہوئی۔ اس نے کہا کہ میرے والد سفید جھنڈا اٹھائے ہوئے دکھائی دیے، پھر بھی انہوں نے اُن پر وار کیا۔ میرے بھائی کی بیوی کوشہید کر دیا گیا اور اس کے بچوں نے دو دن اپنی شہید والدہ کی لاش کے پاس روتے ہوئے گزارے۔ دو دن کے بعد اسرائیلی درندے واپس آئے اور ان پر وار کیا۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم اپنے والد، بھائی کی اہلیہ اور ان کے بچوں کی شہادت سے بہت صدمے میں ہیں۔ حمزہ اور قابض فوجی کے درمیان ہونے والی بات چیت کے مواد کے بارے میں بلال نے کہا کہ ”فوجیوں نے اس سے پوچھا: کیا تم ہم سے ڈرتے ہو؟ اس نے ان سے کہا: نہیں، میں تم سے کیوں ڈروں؟ وہ اسے لے گئے اور پوچھ گچھ کی۔ انہوں نے اس سے کہا کہ اگر تم حماس یا کسی تنظیم کے رکن ہو تو ہم تمہیں تمہارے بچوں سمیت مار دیں گے۔ بلال نے وضاحت کی کہ ان کا بھائی رہائی کے بعد اب غزہ میں ہے لیکن وہ خاندان کے افراد کی شہادت سے شدید صدمے میں ہے۔ اس نے اپنی گرفتاری اور بدسلوکی کے بارے میں پیش آنے والے واقعات پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ یہ غزہ سمیت فلسطین میں برہنہ اور ہتھکڑیاں لگے اس جیسے ہزاروں نوجوانوں، بلکہ گھر گھر کی کہانی ہے۔ یہ لوگ بڑے حوصلے سے اسرائیلی درندگی کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔ گرفتاری اور تشدد کا نشانہ بننے کے باوجود حمزہ اور اُس جیسے ہزاروںنوجوان گردن اٹھا کر صہیونی مجرموں کے ظلم و دہشت گردی کا سامنا کررہے ہیں ،لیکن امت ِمسلمہ کے حکمرانوں اور عالمی امن کے ٹھیکے داروںکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔