ننکانہ صاحب کے ایک معروف بین الاقوامی ادبی ادارے بھیل ادبی سنگت کی طرف سے سالانہ مجلہ ’’قلم و قرطاس‘‘ کے نام سے شائع ہوتا ہے۔ زیر نظر شمارہ اسی رسالے کا خاص نمبر ہے جو کہ علامہ ریاست علی مجددی کی قلمی اور ادبی خدمات کا مرقع ہے۔ اس میں پچاس سے زائد اہلِ علم و قلم نے ریاست علی مجددی کو دادِ تحسین دی ہے۔ ان کی شخصیت اور کارناموں کو منظر عام پر لانے کی سعی کی ہے۔
زیر نظر مجموعۂ مقالات میں ان کی تصانیف اور تالیفات کا بھی شمار کیا گیا ہے اور ان کے اعزازات کی فہرست بھی پیش کی گئی ہے۔ شمارے میں حمد و نعت کے بعد مجددی صاحب کے نمونۂ کلام کو پیش کیا گیا ہے۔ اس کے بعد مختلف شعرا فقیر اثر انصاری، ڈاکٹر بشیر عابد، حنیف حنفی، پروفیسر محمد امین انجم، عقیل شافی، مرزا سیف اللہ ساجد وغیرہ نے ان کی خدمات کو منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔
اشتیاق احمد نوشاہی، غلام زاہرہ مجددی، اجمل غالب خیرپوری، ڈاکٹر محمد مشرف حسین انجم، ڈاکٹر انوار احمد اعجاز، غلام مصطفی بسمل، حبیب اللہ بٹ، صوبیدار رشید احمد مرزا نے اپنے تاثراتی مضامین میں مجددی صاحب کی شخصیت کو اُجاگر کرنے کے علاوہ اُن کی تالیفات کا بہترین انداز میں تعارف پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر مشرف انجم اس رسالے کے آغاز میں لکھتے ہیں:
’’علامہ ریاست علی مجددی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی پُروقار و پُربہار شخصیت و فن کے حوالے سے زیرنظر مجلہ ترتیب و تدوین کے مراحل سے گزار کر زیورِ طباعت سے آراستہ و پیراستہ کرکے منظرعام پر لانے میں کامیاب و کامران ہوئے ہیں۔ ہم نے پوری امانت داری و دیانت داری سے کوشش کی ہے کہ اس خصوصی شمارے کو آپ کے سامنے ناز و احسن انداز کے ساتھ پیش کریں۔ ‘‘
یہ سلسلہ اہلِ علم و قلم اور ادبی شخصیات کی خدمات کو سراہنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ اُمید ہے کہ مختلف قلم کاروں ، مصنّفین، ادیبوں اور دیگر علمی شخصیات کے تعارف اور ان کی ادبی سرگرمیوں سے آگہی کے لیے آئندہ بھی خصوصی اشاعتوں کا اہتمام کیا جاتا رہے گا۔