ننکانہ کا ادبی سرخیل، زاہد اقبال بھیل

ننکانہ صاحب (ضلع شیخوپورہ) سکھ مذہب کا مقدس مقام اور مرکز ہونے کی بنا پر بہت مشہور ہے۔ لیکن اب اس کے علاوہ یہ ادبی و تحقیقی سرگرمیوں کا بین الاقوامی مرکز بھی بنتا جارہا ہے۔ یہ ایک چھوٹا سا شہر ہے لیکن یہاں کے قلم کار جن میں پروفیسر شبیر حسین زاہد، پروفیسر مرزا آصف رسول، مجاہدِ ختمِ نبوت صادق علی زاہد اور دیگر اہلِ علم و قلم شامل ہیں، ادبی و علمی سرگرمیوں میں بہت فعال نظر آتے ہیں۔ ان صاحبان کی اپنی علمی و تصنیفی خدمات کے علاوہ ان کی بیش بہا کتب پر مبنی لائبریریاں علم و تحقیق کے متلاشیوں کے لیے کسی نعمتِ الٰہی سے کم نہیں۔

زیر نظر کتاب اس علمی و ادبی قافلے کی ایک فعال شخصیت زاہد اقبال بھیلؔ کی ادبی خدمات کا احاطہ کرتی ہے، جس میں ان کی ادبی خدمات کی گواہی ملک بھر کے اہلِ علم و قلم دیتے نظر آتے ہیں۔ اس کتاب میں پچاس سے زائد نگارشات پیش کی گئی ہیں، جن میں معروف قلم کار بھی ہیں اور قدرے مخمول اور مقامی حضرات بھی شامل ہیں۔ ان تمام نگارشات میں زاہد اقبال بھیل کی منظوم و منثور ادبی خدمات کا تعارف کرایا گیا ہے اور اُن کی شخصیت کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا گیا ہے۔
کتاب کے مرتب ریاست علی مجددی نے کتاب کا تعارف ان الفاظ میں کرایا ہے: ’’کوئی بھی شخص جب محنت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُسے اُس محنت کا پھل عطا کرتا ہے، جب کوئی دوسرے انسانوں کو عزت دیتا ہے اور احترام کی نظر سے دیکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کو بھی عزت و احترام کے مقام پر لاکھڑا کرتا ہے… ایسی ہی ایک شخصیت ننکانہ شہر میں ہے، انتہائی خوش اخلاق، مہمان نواز، لوگوں کو عزتیں فراہم کرنے والی، علم و ادب کو پھیلانے والی، علمی و ادبی شخصیات کو عزت کی نگاہ سے دیکھنے والی اور انعامات سے نوازنے والی… وہ ہیں زاہد اقبال بھیل۔ جب سے انھوں نے علمی و ادبی میدان میں قدم رکھا ہے، ہر سال اپنے ہاں پروگرام کرکے شعرا و ادبا اور علما و مشائخ کو نوازتے ہیں، راقم نے [مختلف مصنّفین کے] مضامین ، نظموں اور قطعوں کو اکٹھا کرکے ’ننکانہ کا ادبی سرخیل: زاہد اقبال بھیلؔ‘ کے عنوان سے انہیں شائع کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘
پاکستان کے معروف اہلِ علم و دانش ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم، متین کاشمیری، تنویر پھول (امریکہ)، پروفیسر فائزہ احسان، رائے محمد اعظم کھرل، ڈاکٹر خضر نوشاہی، ڈاکٹر مشرف حسین انجم، ڈاکٹر خورشید احمد قادری، اور پروفیسر ڈاکٹر مجیداللہ کے علاوہ کئی اور مصنّفین کی تحریریں زاہد بھیل کی علمی و ادبی کاوشوں کے بارے میں تفصیلات پیش کرتی ہیں۔
اس کتاب میں بھیلؔ کی تمام تالیفات و تصانیف کا تعارف بھی شامل ہے۔ زاہد اقبال کی زیر ادارت شائع ہونے ادبی مجلات ’’قلم و قرطاس‘‘ اور ’’ادبی ستارے‘‘ کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہی ملتی ہے۔ اُن کی متعدد ادبی انجمنوں، تنظیموں اور اداروں کے ساتھ وابستگی کا ذکر بھی ہے۔ مزید برآں ان کو ملنے والے ایوارڈز اور اعزازات کا تذکرہ ہے جو کہ درجنوں میں ہیں۔ ان کی نعت خوانی کے نمونے بھی موجود ہیں، اور کافی نگاری اور غزل و گیت نگاری کی مثالیں بھی۔ یہ کتاب ایک ادب دوست اور محبِ کتاب کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جو کہ کتاب پروری ہی کا دوسرا نام ہے۔