ایک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران بھی تنخواہ دار طبقے نے ایکسپورٹرز سے 243فیصد زیادہ ٹیکس دیا ہے۔ عالمی بینک نے بھی اس کی تائید کی ہے کہ پاکستان ایشیائی ممالک میں مجموعی طور پر ٹیکس ادائیگی کی درجہ بندی میں خاصا نیچے ہے، موجودہ ٹیکس نظام تقریباً 70 فیصد بالواسطہ ٹیکسوں پر قائم ہے جبکہ براہِ راست ٹیکس کا صرف 30 فیصد ہی اکٹھا کیا جاتا ہے، ٹیکس کم اکٹھا ہونے سے ملکی اخراجات بڑھ رہے ہیں اورکھربوں روپے کے غیر ملکی قرضوں کا بوجھ اب ہمالیہ بن چکا ہے۔
ڈوبتی معاشی نائو کو ساحل سے ہم کنار کرنے کے لیے عسکری اور سیاسی قیادت نے مل کر ٹیکس نیٹ بڑھانے، کرپشن اور ٹیکس چوری روکنے، ریٹیلرز سے ٹیکس وصولی، خودکار ٹرانسمیشن سسٹم کے ذریعے ڈیٹا کی فراہمی، ایف بی آر کی تنظیم نو، تاجر دوست موبائل ایپ سمیت دیگر انقلابی اور دوررس اہمیت کے حامل اقدامات کیے ہیں جو ناگزیر ہوچکے تھے۔ اسپیشل انوسٹمنٹ فیسیلٹیشن کونسل کی ایپکس کمیٹی نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 2029ء تک 18 فیصد کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس وقت یہ تناسب 8.5 فیصد ہے جو خطے میں سب سے کم ہے۔ جائز ذرائع سے ٹیکس کی صورت میں آمدنی بڑھائے بغیر پاکستان کی معیشت مضبوط نہیں ہوسکتی۔