انتخابات سے الگ رہ کر آپ معاشرے کی اصلاح کے لیے جو تدبیریں اختیار کریں گے وہ لوگوں کے عقائد، طرزِ فکر، اخلاق، عادات اور معاملات کو دوسرے تمام پہلوؤں سے تو ضرور سنوار سکیں گے مگر اُن کے ذہن اور اخلاق کا یہ خاص پہلو کہ وہ اپنے ملک کی زمامِ اقتدار کس کو سونپنا پسند کرتے ہیں، اور فاسد قیادتوں کے مقابلے میں صالح قیادت کو اوپر لانے کے لیے کتنے عزم و جزم سے کام لیتے ہیں، اِس کی اصلاح و تربیت انتخابات کے سِوا کسی دوسرے ذریعہ سے نہیں کی جا سکتی ۔اور ظاہر ہے کہ انقلابِ قیادت کے معاملے میں فیصلہ کُن چیز افرادِ معاشرہ کے ذہن و اخلاق کا یہی پہلو ہے۔
( سیّد ابُوالاعلیٰ مودودی رح ۔ تبدیلئ قیادت کا راستہ … انتخابات )