لاہور میں جماعت اسلامی کا یکجہتی کشمیرو فلسطین مارچ

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا کلیدی خطاب

8 فروری کے عام انتخابات میں تین دن اور انتخابی مہم کے صرف دو دن باقی تھے، تمام سیاسی جماعتوں کو صرف اسی کی فکر تھی اور وہ اسی کام میں مگن تھیں، مگر جماعت اسلامی نے ان حالات میں بھی اپنے مظلوم، مجبور اور محصور کشمیری اور فلسطینی بھائیوں کو یاد رکھا اور 5 فروری کو حسب ِ روایت آزادیِ کشمیر کے مجاہدین سے اظہارِ یکجہتی کا اہتمام ہی نہیں کیا بلکہ اپنے فلسطینی مسلمان بھائیوں کی پُرعزم جدوجہد کو سلام پیش کرنے کے لیے لاہور کی اہم ترین شاہراہ قائداعظم پر اسٹیٹ بینک سے فیصل چوک پنجاب اسمبلی تک ’’یکجہتیِ کشمیر و فلسطین ‘‘ مارچ کا اہتمام کیا، جس میں جماعت اسلامی کے دیگر رہنمائوں کے علاوہ مرکزی امیر سراج الحق بھی بنفسِ نفیس شریک ہوئے۔ لاہور کی عفت مآب خواتین، ننھے منے بچوں اور جوانوں کی بڑی تعداد نے بھی مارچ میں شرکت کی۔ لاہور کے تمام حلقوں سے قومی و صوبائی اسمبلی کے لیے جماعت کے امیدوار اپنی انتخابی مہم چھوڑ کر اپنے کارکنوں اور حامیوں سمیت مارچ کا حصہ تھے۔ شاہراہِ قائداعظم پر دور دور تک سر ہی سر دکھائی دے رہے تھے، جو نعرے لگاتے، پرچم لہراتے فیصل چوک کی جانب رواں دواں تھے۔ فیصل چوک پہنچ کر اس یکجہتی مارچ نے ایک بڑے جلسے کی شکل اختیار کرلی، جس سے انتخابی امیدواران اور جماعت کے قائدین نے خطاب کیا۔ لاہور جماعت کے امیر ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ نے اپنی گفتگو میں یقین ظاہر کیا کہ کشمیری حریت پسند اور حماس کے سربکف مجاہدین بہت جلد بھارت اور اسرائیل کو اسی طرح شکستِ فاش سے دوچار کریں گے جس طرح افغانستان میں دنیاوی وسائل سے تہی دامن مجاہدین نے جدید ترین اسلحہ سے لیس اور مادی اسباب سے مالامال سوویت یونین اور اپنے وقت کی یک محوری دنیا کی واحد بڑی طاقت امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو اپنے وطن میں عبرت ناک شکست سے دوچار کیا ہے۔ جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے امیر علامہ محمد جاوید قصوری نے اپنی پُرجوش اور ولولہ انگیز تقریر میں اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ ماضی میں پاکستان کے اقتدار پر قابض رہنے والے خاندانی اور بدعنوانی میں لتھڑے ہوئے حکمرانوں نے اہلِ کشمیر اور غزہ کے مسلمانوں کے حق میں کبھی کوئی جان دار آواز بلند کی ہے نہ مؤثر کردار ادا کیا ہے، ملک آئندہ بھی امریکہ کے اِن غلاموں کے شکنجے میں رہا تو پاکستان نہ خود ترقی و تحفظ حاصل کرسکے گا، نہ اپنے مظلوم مسلمان کشمیری اور فلسطینی بھائیوں کی مدد کرسکے گا۔ کشمیر اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کی کامیابی کے لیے پاکستان کو جناب سراج الحق جیسی جرأت مند اور متحرک قیادت کی ضرورت ہے۔

’’اعلیٰ، عمدہ، بہتر سوچ … لیاقت بلوچ، لیاقت بلوچ‘‘ کے نعروں کی گونج میں خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے اعلان کیا کہ مجاہدِ ملّت قاضی حسین احمد مرحوم نے پانچ فروری کو ’’یوم یکجہتیِ کشمیر‘‘ قرار دیا تھا، آج یہ ایک قومی دن کی حیثیت حاصل کرچکا ہے، ہم آج کشمیر اور غزہ کے بہادر، غیور اور لازوال قربانیاں دینے والے مجاہدین کو سلام پیش کرتے ہیں، آزادی کی منزل جتنی بھی کٹھن ہو، استقامت سے کھڑے رہنے والوں کے لیے آزادی اور فتح کا سورج طلوع ہوکر رہنا ہے۔ پاکستان کے پچیس کروڑ عوام کسی بھی صورت اپنے فلسطینی اور کشمیری بھائیوں کی پشتی بانی سے دست بردار نہیں ہوں گے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو ان مجاہدین کی حمایت و سرپرستی کے لیے متحد کیا جائے گا۔

جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم نے اپنے خطاب میں دنیا کو متوجہ کیا کہ کشمیر اور فلسطین کے مسلمان، دونوں بڑی جیلوں میں اسیر ہونے کے باوجود تین نسلوں سے آزادی کی خاطر قربانیاں دے رہے ہیں۔ آج ہر طرح کے ظلم و جبر کے باوجود سید علی گیلانیؒ اور شیخ احمد یٰسینؒ کی قیادت میں جدوجہد شروع کرنے والی بے مثال تحریکیں یہ پیغام دے رہی ہیں کہ آزادی سے جینے کا حق نہ دیا گیا تو مرنے کا حق استعمال کریں گے مگر جدوجہد ترک نہیں کریں گے۔ جناب امیرالعظیم نے پاکستانی قوم کو پیغام دیا کہ امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے سرپرست دیگر ممالک کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ پاکستان میں امریکہ اور اس کے حواریوں کے غلام سیاست دانوں کا بھی بائیکاٹ کیا جائے اور جناب سراج الحق جیسی اسلامی اتحاد اور جہاد کی علَم بردار قیادت کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچایا جائے تاکہ پاکستان ہی نہیں عالم اسلام کو درپیش مسائل بھی حل ہوسکیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کو کلیدی خطاب کے لیے مدعو کیا گیا تو شرکاء نے ’’مردِ آہن، مردِ حق… سراج الحق، سراج الحق‘‘ کے فلک شگاف نعروں سے ان کا استقبال کیا اور منصورہ کالج کی پرنسپل کی صاحبزادی بیگم شیخ جمیل نے اپنے زیورات کا ہدیہ انہیں پیش کیا۔ اپنے خطاب میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے جناب سراج الحق نے دکھ کا اظہار کیا کہ جو جذبۂ ایثار و قربانی ہماری بہنوں میں پایا جاتا ہے، یہ ہمارے حکمرانوں میں بھی ہوتا تو ہم آج شام کربلا منانے اور غم کی داستانیں دہرانے کے بجائے یومِ فتح منا رہے ہوتے، مگر آج عالم اسلام کے پاس 74 لاکھ جری، بہادر اور شاندار پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل فوجی جوانوں کی موجودگیمیں ہمارے کشمیری اور فلسطینی بھائی ہمارے انتظار میں اس لیے اپنے بچوں کی قربانیاں دے رہے ہیں کہ صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم کی طرح کا غیرت و حمیت اور جرأت و ہمت والا ایک بھی حکمران اور سپہ سالار پوری امت میں موجود نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے مظلوم و محکوم بھائیوں کی آزادی میں سب سے بڑی رکاوٹ کوئی اور نہیں، ہمارے اپنے بزدل، بے ایمان اور گیدڑ صفت حکمران ہیں، انھی حکمرانوں کی وجہ سے ایٹمی صلاحیت، زبردست پیشہ ور فوج، بے پناہ معدنی و زرعی وسائل اور باہمت و باصلاحیت نوجوان افرادی قوت رکھنے کے باوجود آج ہم جنوبی ایشیا کی کمزور ترین ریاست بن چکے ہیں اور آئینی و معاشی بحرانوں سے دوچار ہیں، ہمارے نوجوان مایوسی کا شکار ہیں اور 90 لاکھ لڑکے لڑکیاں منشیات کی لعنت کے عادی ہوچکے ہیں، ملک پر 80 ہزار ارب کے قرضوں کا بوجھ ہے، عام آدمی کو کھانے کا نوالہ نہیں مل رہا۔ ہر پانچواں شہری گندا پانی پینے کے سبب یرقان کا مریض بن چکا ہے۔ لاہور دنیا کے گندے ترین شہروں میں سرفہرست ہے، لوگوں کے لیے سانس لینا دشوار ہوگیا ہے… ان تمام مسائل کا حل پاکستان میں اسلام کے بابرکت نظام کے نفاذ اور عالمی بینک اور آئی ایم ایف جیسے سود خوروں کے دلالوں، مسلمانوں کے غداروں، قومی خزانے کے لٹیروں، ٹیکس چوروں اور کرپٹ مافیا سے نجات ہی سے ممکن ہے۔