٭حلقہ این اے 6 میں مختلف مقامات پر انتخابی جلسوں سے خطاب
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں زہریلی پولرائزیشن کے خاتمے کے لیے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی 8فروری کو کامیاب ہوکر تمام سیاسی پارٹیوں کو میز پر لائے گی تاکہ نفرتوں کا خاتمہ ممکن بناکر مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھی جائے۔ دیرپائن میں اپنے حلقہ انتخاب این اے 6میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افراد میں اختلافِ رائے معاشرے کے تنوع اور ترقی کا باعث بنتا ہے۔ گالم گلوچ اور تشدد موجودہ انتشار اور تقسیم کی وجہ ہے جو گزشتہ چند سالوں سے خوفناک شکل اختیار کرگیا ہے، حکمران پارٹیوں نے سیاسی و معاشرتی تقسیم بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا، جماعت اسلامی اس تقسیم کو ختم کرے گی۔ امیدوار صوبائی اسمبلی صاحبزادہ یعقوب خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر 40سالہ معاشی منصوبے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جماعت اسلامی نے انتخابی منشور میں جہاں پانچ سالہ انقلابی منصوبہ دیا ہے وہیں وہ تمام بنیادی نکات وضع کیے ہیں جو لانگ ٹرم کے لیے ملک کی ضرورت ہیں، منتخب ہوکر منشور پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچیوں کی تعلیم کے لیے جماعت اسلامی ہر ڈویژن کی سطح پر بہترین یونیورسٹیاں بنائے گی، پرائمری تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا، بچیوں کی تعلیم لازمی قرار دیں گے۔ ریلوے انفرااسٹرکچر کی بہتری پر توجہ دی جائے گی، توانائی کے شعبے میں جدت لائیں گے، بجلی چوری اور لائن لاسز کا خاتمہ کرکے شہریوں کو وہی بل بھیجے جائیں گے جس قدر بجلی خرچ ہوگی، موجودہ بلز میں پندرہ اقسام کے ٹیکس شامل ہیں جو سابقہ حکومتوں کی جانب سے عوام پر بے جا طور پر لادے گئے ہیں۔23جنوری 2024ء
این اے 6 دیرپائن
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نوجوان 8فروری کو کرپٹ نظام کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیں، یوتھ کے مقدر میں نہیں لکھا کہ وہ پڑھ لکھ کر بیرون ملک جائیں اور نوکریوں کے لیے دھکے کھائیں۔ ہزاروں پاکستانی ہر سال رزق کی تلاش میں نکلتے ہیں اور سمندروں میں ڈوب جاتے ہیں۔ بے روزگاری سابقہ حکومتوں کی جانب سے عوام کو دیا گیا تحفہ ہے۔ بھوک، غربت اور مہنگائی مسلط کرنے والوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی، صرف جماعت اسلامی ہی امید کی کرن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے حلقہ انتخاب این اے 6 دیرپائن میں مختلف انتخابی جلسوں اور کارنر میٹنگز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہے، نفرتیں بڑھ چکی ہیں، سیاست میں شائستگی کی جگہ گالم گلوچ کے کلچر نے لے لی ہے، اس قوم کو متحدکرنے کی ضرورت ہے اور یہ فریضہ صرف جماعت اسلامی ادا کرسکتی ہے جو کہ فرقہ واریت اور علاقائی تعصبات سے پاک واحد قومی جماعت ہے۔ ہم ملک میں دو قومی نظریے کی آبیاری چاہتے ہیں، ہماری جدوجہد کا مقصد ملک میں اسلام کا نفاذ ہے، باقی کوئی پارٹی اسلامی نظام کی بات نہیں کرتی۔ 76سالوں سے ملک پر مسلط ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی پارٹیوں نے کرپشن کرکے مال کمایا، بیرون ملک جائدادیں بنائیں اور عوام کو یکسر نظرانداز کیا، یہ آج پھر باریوں کے طلب گار ہیں، منتخب ہوکر ووٹرز کے پاس نہیں آتے، مگر آج جھوٹے وعدے کررہے ہیں، بجلی مفت دینے کے اعلان کیے جارہے ہیں، قوم ان سے پوچھتی ہے کہ سابقہ ادوار میں آپ حکمران تھے، بجلی کی قیمتیں کئی سو گنا بڑھا دیں۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ اب کی بار ان کے دھوکے میں نہ آئیں، یہ سو سال بھی حکومت میں رہے تو ملک ترقی نہیں کرسکتا۔24 جنوری 2024ء
این اے 6 تحصیل میدان دیرپائن
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ صرف جماعت اسلامی کے پاس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا فارمولا ہے۔ عوام ملک کو بدحال کرنے والی تینوں حکمران پارٹیوں کو مسترد کردیں، 8فروری قوم کے پاس غلطیاں سدھارنے کا دن ہے، نوجوان ملک کو بچانے کے لیے ترازو پر مہر لگائیں۔ قوم کو ملک کے حالات بدلنے کے لیے اب آپشن بدلنا ہوگا۔ جماعت اسلامی کی کامیابی ہی حقیقی معنوں میں عام آدمی کی کامیابی ہے۔ حلقہ این اے 6دیرپائن کی تحصیل میدان میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں نے ملک میں کوئی ایسا اسپتال نہیں بنایا جہاں یہ اپنا علاج کرا سکیں۔ روٹی، کپڑا، مکان، تبدیلی اور پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کے دعوے داروں کے پاس آج اپنی کارکردگی بتانے کے لیے کچھ بھی نہیں۔ عوام کو بنیادی ضروریاتِ زندگی سے محروم کردیا گیا۔ ملک اور عام آدمی کی ذاتی معیشت میں کوئی فرق نہیں، خزانہ خالی ہے اور کروڑوں افراد مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ امیدوار حلقہ پی کے 18سعید گل بھی ان کے ہمراہ تھے۔
جماعت اسلامی اقتدار میں آکر سرکاری زرعی زمینیں نوجوانوں میں تقسیم کرے گی، خواتین کے لیے ہر ڈویژن میں بہترین یونیورسٹی تعمیر کی جائے گی، بچیوں کی تعلیم کو لازمی قرار دیں گے، بے روزگار نوجوانوں کو روزگار الاؤنس ملے گا، انھیں چھوٹے کاروبار کے لیے بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے، ملک کے تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سابقہ حکمرانوں نے ملک کو آئی ایم ایف کا غلام بنایا، انھیں چین یا یورپ کے کسی ملک میں حکومت مل جائے تو دو ماہ میں خزانہ خالی کردیں گے۔ آج پاکستان کی معیشت پڑوسی ممالک حتیٰ کہ افغانستان، بھوٹان اور بنگلہ دیش سے بھی کمزورہوچکی ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے ہماری پالیسیاں طے کرتے ہیں، استعمار کے وفاداروں نے ہر شعبہ تباہ کردیا، یہ ہمیشہ امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے سرگرم رہے، انھوں نے واشنگٹن کے خوف سے اسرائیلی مظالم کے خلاف ایک مظاہرہ تک نہیں کیا، یہ سو سال بھی حکمران رہے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا، اسٹیٹس کو قائم رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد کررہی ہے، ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں نے عوام کو یرغمال بنایا ہواہے، جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ اللہ کی زمین پر بندوں کی نہیں خالقِ کائنات کی حکمرانی قائم ہو، ہم کامیاب ہو کر ملک میں اسلام کی حکمرانی قائم کریں گے، چیف جسٹس قرآن کے مطابق فیصلے کرے گا، ملک کو سودی معیشت سے نجات دلائیں گے۔ 25 جنوری 2024ء
کراچی لانڈھی میں ”ترازو کانفرنس“ سے خطاب
امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام 8فروری کو پیپلزپارٹی اور نون لیگ کو مسترد کردیں گے، ایم کیو ایم بھی قصہ پارینہ ہوچکی ہے، یہ ان کا آخری الیکشن ثابت ہوگا، کراچی کی بحالی اور ملک کی تعمیر و ترقی کا نشان صرف ترازو ہے، اب کراچی اس کے حقیقی وارثوں کا ہوگا، پی پی سندھ کو ٹھیک نہیں کرسکی تو پاکستان کو کیسے ٹھیک کرے گی! سابقہ حکمران چاہتے ہیں اب ان کی اولادوں کو موقع ملے۔ ہم عام فرد کو ایوان کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ ایک بچہ کہتا ہے کہ میرے نانا اور والدہ وزیراعظم تھیں، میرے والد صدر تھے، مجھے بھی وزیراعظم بنایا جائے۔ دوسرے لاڈلے کہتے ہیں کہ میں تین بار وزیراعظم بن چکا ہوں مجھے ایک بار اور بھی موقع دیا جائے۔ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، یہ لاکھوں جانوں کی قربانیوں کے عوض حاصل کیا گیا تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع ملیر کے تحت مہران ہائی وے نزد اسپتال چورنگی لانڈھی میں ”ترازو کانفرنس“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، امیدوار این اے 229 ممتازحسین سہتو، امیر ضلع ملیر وامیدوار این اے230محمد اسلام و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سراج الحق کی آمد پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا اور پُرجوش نعرے لگائے گئے۔ اس موقع پر امیدوار پی ایس88نواز خان و دیگر بھی موجود تھے۔
سراج الحق نے کہاکہ ملک پر 25 سال مسلم لیگ،15سال پیپلز پارٹی نے سندھ پر حکومت کی، 35 سال ایوب خان سے لے کر جنرل پرویزمشرف تک جرنیلوں نے حکومت کی۔ ان تمام لوگوں نے ملک پر طبقاتی نظام مسلط کیا۔ پاکستان نوابوں، جاگیرداروں، وڈیرہ شاہی کے خلاف بنایا گیا تھا۔ بانیِ پاکستان جاگیردار اور وڈیرے نہیں تھے، آج جاگیردار اور وڈیرے لوگ ملک پر قابض ہیں جن سے نجات کے لیے ووٹ کی طاقت کو استعمال کرنا ہے۔ ایف آئی اے، نیب اور عدالتیں بھی ان جاگیرداروں اور وڈیروں کا احتساب نہیں کرسکی ہیں۔26جنوری 2024ء
حیدرآباد: انتخابی جلسے سے خطاب
امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آستین کے سانپوں کی موجودگی میں ملک کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں۔ قوم پردہائیوں سے مسلط حکمران بحرانوں کے ذمہ دار ہیں۔ سالہاسال اقتدار میں رہنے والی، خاندانوں پر مشتمل سیاسی پارٹیاں مزید باریوں کی طلب گار ہیں، یہ جان لیں اب کوئی ان کا غلام بننے کو تیار نہیں، پاکستانی آزاد ابن آزاد قوم بنیں گے، جماعت اسلامی اسلام کی حکمرانی لائے گی، جس میں بندوں کی نہیں اللہ کی حکمرانی قائم کی جائے گی۔
حیدرآباد میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ کے عوام پر مسلسل پندرہ برس حکمرانی کی، یہ انتخابی جلسوں میں لوگوں کو بتائیں کہ انہوں نے اقتدار میں رہ کر کون سے تیر چلائے؟ صوبے پر ڈاکو راج قائم ہے، ظالم جاگیردار اور وڈیرے انسانوں کو انسان نہیں سمجھتے، سیلاب میں عوام کو بے یارومددگار چھوڑا گیا، صرف جماعت اسلامی ان کی خدمت کے لیے موجود تھی، صوبے کا کسان رو رہا ہے۔ سندھ اور حیدرآباد کے عوام ترازو پر مہر لگائیں، ہم ان کے روشن مستقبل کی ضمانت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم قصہ پارینہ ہوچکی۔ پی پی کے چیئرمین کہتے ہیں وزارتِ عظمیٰ ان کا خاندانی حق ہے، نون لیگ کے سربراہ چوتھی باری لینا چاہتے ہیں، لیکن اب جمہور کی باری آئے گی۔
مرکزی نائب امیر و امیدوار قومی اسمبلی حلقہ 219 ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، نائب امیر اسداللہ بھٹو، امیر صوبہ محمد حسین محنتی، امیر ضلع حیدرآباد عقیل احمد، سردار زبیر سولنگی اور صوبائی سیکریٹری اطلاعات مجاہد چنا سمیت دیگر صوبائی و مقامی رہنما بھی ساتھ موجود تھے۔ جلسے میں خواتین کی بڑی تعداد سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شریک تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ غلامانہ پالیسیوں اور سودی نظام کی وجہ سے معیشت تباہ ہوئی، مہنگائی و بے روزگاری نے غریب عوام کا جینا مشکل بنادیا ہے۔ عوام سود وسامراجی نظام اور اس کے آلہ کار ٹولے سے نجات کے لیے 8 فروری کے انتخابات میں اچھے اور دین دار لوگوں کو منتخب کریں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کامیاب ہوکر سودی نظام ختم کرے گی۔ ہم سندھ سمیت پورے ملک کے نوجوانوں کو باعزت روزگار دیں گے۔ خواتین کو حقِ وراثت ملے گا، ان کی عزت و حرمت کا تحفظ ہوگا۔ زراعت کو جدید بنائیں گے۔ حیدرآباد اور کراچی کو جدید ترقی یافتہ شہر بنائیں گے۔ انھوں نے حکمران پارٹیوں کے لیڈروں کو فلسطین میں مظالم پر خاموشی اختیار کرنے پر بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جماعت اسلامی نے غزہ کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑا، ہم کامیاب ہوکر ان شاء اللہ مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے بھرپور جدوجہد کریں گے، کشمیریوں کو حق دلائیں گے، ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ سے واپس لائیں گے۔27 جنوری 2024ء
فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری
کی دعوت پر فیڈریشن ہاؤس کراچی سے خطاب
امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ گورننس بہتر کرکے خودکفالت کی منزل اور قرضوں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے، ملک میں وسائل کی کمی نہیں، مسئلہ کرپٹ طرزِ حکمرانی اور ناکام پالیسیاں ہیں۔امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ جماعت اسلامی پاکستان،ایران، افغانستان کو ایک میز پر اکٹھا کرے گی۔کامیاب ہوکر سیاست میں زہریلی تقسیم ختم کریں گے،ہمیں اُن دشمنوں سے لڑنا ہے جوملک کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔ سابقہ حکمران پارٹیوں کے منشور نئے سبز باغ، رٹی رٹائی گردانیں ہیں، انہوں نے ماضی میں ڈیلیور کیا نہ آئندہ کچھ کرسکیں گی، جماعت اسلامی اپنے منشور پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائے گی۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی دعوت پر فیڈریشن ہاؤس کراچی میں صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار وسائل سے مالامال کیا ہے، گڈ گورننس، فنڈز کے درست استعمال، کرپشن کے خاتمے اور مشاورت کے ساتھ ملک کا نظام چلایا جائے تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔ جماعت اسلامی نے مسلسل اپنے منشور پر کام کیا ہے، جماعت اسلامی کے پاس 12سو پی ایچ ڈی اسکالرز موجود ہیں، ماہرینِ معاشیات، ماہرینِ صنعت، صحت، تعلیم، ماہرینِ آبی ذخائر و وسائل، ماہرینِ زراعت موجود ہیں۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے انقلابی منشور قوم کے سامنے سب سے پہلے پیش کیا۔ جماعت اسلامی کے پاس معیاری تعلیم، صحت کی مفت سہولیات، دریاؤں کے پانی کو محفوظ کرنے، امن قائم کرنے کا مکمل منصوبہ موجود ہے، خارجہ پالیسی میں ہم نے طے کیا ہے کہ سب سے پہلے پاکستان، افغانستان اور ایران کو ایک میز پر اکٹھا کرکے بات کریں گے، ملک میں زہریلی سیاست کو ختم کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک میز پر بٹھائیں گے اور ملک و قوم کے مفاد میں بات کریں گے۔ ملک کو ترقی دینے کے لیے ایک دوسرے کا گریبان پکڑنے کے بجائے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ ہمیں مہنگائی، بے روزگاری کے خلاف لڑنا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، امیدوار این اے 248بابر خان،این اے 237عرفان احمد، پی ایس 109ذکر محنتی، پی ایس 110سفیان دلاور، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
قبل ازیں فیڈریشن کے قائم مقام صدر ثاقب فیاض نے خیر مقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہم سراج الحق کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ ملک میں صنعت اور صنعت کاروں کے حوالے سے جماعت اسلامی کے منشور کے بارے میں بتائیں۔
سراج الحق سے صنعت کاروں نے مختلف سوالات کیے جن میں بیرونِ کراچی سے آن لائن سوالات بھی شامل تھے۔ سراج الحق نے سوالات کے تسلی بخش جوابات دیے، شرکاء نے تالیاں بجا کر ان کا خیرمقدم کیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے بھی خطاب کیا اور فیڈریشن کی جانب سے مدعو کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور جماعت اسلامی کی جانب سے قومی و صوبائی اسمبلی کے نامزد صنعت کار امیدواران کا تعارف بھی کروایا۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں 14ہزار ارب روپے بجٹ ہے، میں نے وزیرخزانہ سے پوچھا کہ جب 7572ارب روپے سود اور قرض میں ادا کریں گے تو پھر کیا کریں گے؟ انہوں نے بتایا کہ مزید قرضہ لیں گے۔ بدقسمتی سے معیشت کے ماہرین آئی ایم ایف کے مطابق فیصلے کرتے ہیں اور آج پاکستان 25ہزار ارب ڈالر کا مقروض ہوگیا ہے۔ انہوں نے 2002ء میں کے پی کے حکومت میں بطور صوبائی وزیر خزانہ اپنے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے اپنے صوبے کو قرض فری صوبہ بنایا جس پر ورلڈ بینک کی سفارش پر وفاقی حکومت کی جانب سے ہمیں 1.4بلین روپے بطور انعام دیے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کی زمین 79فیصد قابل کاشت ہے جس میں سے صرف 22فیصد زمین زیر استعمال ہے، اس کے باوجود پاکستان گنا کاشت کرنے والا دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے جب کہ چاول کی کاشت میں ساتویں نمبر پر ہے، اور اس سے بڑی نعمت ہمارے پاس اللہ کے دین کا نظام ہے۔ اگر پاکستان میں دینی نظام قائم ہوگا تو خودبخود مسائل حل ہوتے جائیں گے۔ پاکستان میں مادی وسائل کے انبار اور دینی قیادت کے باوجود غربت موجود ہے، جس کے ذمہ دار حکمران ہیں۔28 جنوری 2024ء
nn