گُرو قاسم علی شاہ کے ساتھ علمی و روحانی سفر کی داستان

قاسم علی شاہ کا نام اب پاکستان اور بیرونِ ملک جانا پہچانا جاتا ہے۔ وہ گزشتہ اٹھارہ برس سے مختلف پلیٹ فارمز پر لوگوں میں خودشناسی اور کامیاب زندگی کا شعور پیدا کرتے چلے آرہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ انسانی زندگی میں کامیابی اور خوش حالی کی جانب پہلا اور اہم قدم انسانی سوچ ہے۔ چنانچہ ان کا کہنا ہے کہ سوچ بدلے گی تبھی پاکستان بدلے گا۔ پاکستان بھر میں ہزاروں افراد نے ان سے استفادہ کیا۔ قاسم علی شاہ کا اصل مقصد نوجوانوں اور عام پاکستانیوں میں خودشناسی کا شعور پیدا کرنا اور انہیں اپنی فطری صلاحیتوں کے مطابق درست اور کامیاب مستقبل کی تشکیل کے قابل کرنا ہے۔

جواں عزم اور سیکھنے کی صلاحیتوں سے مالامال ابوبکر ظہور نے اپنے گُرو (استاد) قاسم علی شاہ سے گفتگو اور مکالمے کو عقیدت سے انگریزی زبان میں رقم کیا۔ محترمہ عظمیٰ عصمت نے اسے اردو کے قالب میں ڈھالا۔ یہ تخلیقی علم کے ابلاغ کا روحانی اسلوب ہے جو مشرق کا طرۂ امتیاز ہے۔

یہ کتاب قاسم علی شاہ کے ساتھ علمی و روحانی سفر کی یادگار شاموں کی داستان ہے۔

یہ ملاقاتیں زندگی کے انتہائی پیچیدہ سوالات کے غیر روایتی فہم و فراست سے جوابات کی کھوج میں ہیں۔ ان سترہ ملاقاتوں میں انہوں نے اپنی خودی کا روحانی فیضان و عرفان حاصل کیا ہے۔ سیکھنے کا یہی روحانی اسلوب ابوبکر ظہور کی تحریر میں موجود دکھائی دیتا ہے اور قاسم علی شاہ بھی ان کی راہ نمائی میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے۔ اس کتاب میں ابوبکر ظہور کا اپنے گُرو سے تعلق ایک روحانی سفر کے طور پر نظر آتا ہے۔ وہ اپنے گُرو کی محبت اور معیت کے آرزومند ہیں۔

کتاب میں ان سترہ موضوعات پر بات کی گئی ہے:

(1) ریڈیو شو، (2) خود اطمینانی، (3) علمِ خودی، (4) تلاشِ خدا، (5) خدمتِ انسانیت، (6) برداشت، (7) دوستی، (8) حصولِ علم، (9) روحانیت، (10) تبدیلی، (11) کامیابی، (12)مرشد سے عقیدت، (13) موت، (14) تصوف، (15) علمِ حقیقی، (16) تزکیہ نفس، (17) سابقہ اسباق پر مبنی سبق، اور آخر میں ’’میرے گُرو کا مجھے لکھا گیا خط‘‘ میرے گُرو کی کہانی میں شاملِ اشاعت ہیں۔

قاسم علی شاہ اپنی دانائی، اپنے علم، اپنی روحانیت، اپنے اخلاق، اپنے آداب و اطوار کا عکس ڈالتے ہیں، اور بالآخر اس بارگاہ میں آنے والا خود گُرو بن جاتا ہے۔ صحبت بالآخر مرید کو مرشد بنادیتی ہے۔ بلاشبہ قاسم علی شاہ آدم گری کے فن سے آشنا گرو ہیں۔

کتاب خوب صورت سرورق کے ساتھ سفید کاغذ پر اچھی طبع ہوئی ہے اور قیمت بھی زیادہ نہیں ہے۔