1958ء میں جب مولانا امین احسن اصلاحی نے اپنی تفسیر ’’تدبر قرآن‘‘ لکھنی شروع کی تو اس کے کچھ ہی عرصے بعد انھوں نے کالج کے چند فارغ التحصیل طلبہ کو بھی قرآن و حدیث کی تعلیم دینا شروع کی۔ کالجوں کے ذہین، پڑھے لکھے نوجوانوں کا یہ حلقہ، حلقہ تدبرِ قرآن کہلایا۔ پھر 1980ء میں جب مولانا کی تفسیر مکمل ہوگئی تو اسی حلقے کے احباب اور مولانا کے دیگر محبین و مخلصین کے اصرار پر اس حلقے کو بڑھاکر اسے ایک ادارے کی شکل دے دی گئی۔ چنانچہ 10 نومبر 1980ء کو ادارہ قرآن و حدیث کا قیام عمل میں آیا جس کے رکنِ اوّل مولانا اصلاحی تھے۔
اسی ادارے کے تحت سہ ماہی ’’تدبر‘‘ کا اجراء ہوا اور پہلا شمارہ جنوری 1981ء میں شائع ہوا، جس کا بنیادی مقصد قرآنِ مجیداور حدیثِ نبوی کی نشرواشاعت اور ان کی بنیاد پر دیگر علوم و فنون کا پرکھا جانا ہے۔ ’’تدبر‘‘ میں قرآن وحدیث پر گراں قدر مقالے شائع ہوتے رہے۔ علامہ خالد مسعود اور ان کی مختصر سی ٹیم نے ناکافی وسائل کے باوجود انتھک محنت سے اس سلسلے کو جاری رکھا لیکن دسمبر 2007ء میں ’’تدبر‘‘ کا یہ دورِ اوّل اختتام پذیر ہوگیا۔
اب جناب حسان عارف (فرزند علامہ خالد مسعود)کی کوششوں سے ’’تدبر‘‘کے احیاء اور دورِ نو کا آغاز خوش آئند اور قابلِ تحسین ہے۔ عارف صاحب اس کے معاون مدیر اور انتظام و انصرام کے ذمے دار بھی ہیں۔ مدیر کے فرائض ڈاکٹر منصورالحمید نے انجام دیے ہیں جنھیں ادارہ تدبر قرآن و حدیث کے تاسیسی رکن ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ جب کے تدبر کی مجلس ِمشاورت و ادارت کا ڈاکٹر راشد ایوب اصلاحی، ڈاکٹر مستنصر میر، سید احسان اللہ وقاص، ابوسعید اصلاحی، پروفیسر ڈاکٹر سید عدنان حیدر، پروفیسر ڈاکٹر عاصم نعیم، محمد صدیق بخاری، محمد امانت رسول، محسن فارانی اور پروفیسر عبدالخالق فاروقی جیسے اصحابِ علم و فضل حصہ ہیں۔
پیشِ نظر شمارے میں درجِ ذیل مضامین و مقالات شامل ہیں:
’’تفسیر سورہ آل عمران‘‘ امام حمید الدین فراہی، ’’مولانا حمیدالدین فراہی اور حدیث و سنت‘‘ مولانا نسیم ظہیر اصلاحی، ’’تفسیر تدبر قرآن میں دعوتی اسلوب‘‘ محمد صدیق بخاری، ’’قرآن کریم میں جغرافیائی اشارات (مصر)‘‘ حسان عارف، ’’مفردات القرآن‘‘ امام حمید الدین فراہی، ’’سورتوں کا نظم: مولانا امین احسن اصلاحی کی توضیح‘‘ ڈاکٹر نیل رابنسن، حسان عارف، ’’رفع انجیل‘‘ امام حمید الدین فراہی، ’’کیا مسجدِ اقصیٰ ہیکل سلیمانی کے ملبے پر بنی؟‘‘ محسن فارانی، ’’متوفیٰ پر طعن کرنا خلافِ اسلام ہے‘‘ محمد امانت رسول، ’’حیاتِ رسولِ امی‘‘ (تبصرہ کتب)، پروفیسر ڈاکٹر عاصم نعیم، تحقیقاتِ مکتبِ فراہی‘‘ (توضیحی اشاریہ)، ڈاکٹر سعید الرحمن ۔