تحریکِ پاکستان میں جن علماء و مشائخ نے قابلِ ذکر کردار ادا کیا ان میں ایک اہم نام پیر صاحب مانکی شریف سید امین الحسنات (1922ء۔1960ء) کا بھی ہے۔ بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے 24 نومبر 1945ء کو پیر امین الحسنات کی دعوت پر صوبہ سرحد (موجودہ صوبہ خیبر پختون خوا) کا دورہ کیا، پیر صاحب کے یہاں قیام کیا اور قیامِ پاکستان سے متعلق معاملات پر مشاورت بھی کی۔ پیر صاحب ہی کے ایماء پر قائداعظم نے مولانا عبدالحامد بدایونی کو خیبر پختون خوا بھیجا جنھوں نے طوفانی دورے کرکے نظریۂ پاکستان کو اجاگر کیا۔
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ صوبہ سرحد میں قیامِ پاکستان کے مطالبے کو پروان چڑھانے میں پیر صاحب مانکی شریف کا بڑا عمل دخل تھا۔ قبائلی علاقوں اور سرحدی ریاستوں کے ہزاروں افراد آپ کے مرید تھے، جنھوں نے آپ کی پکار پر لبیک کہا، جس کا نتیجہ صوبہ سرحد میں 1947ء کے اوائل میں ہونے والے ریفرنڈم میں مسلم لیگ کی کامیابی کی صورت میں نکلا۔
پیر صاحب مانکی شریف عملی جہاد کے قائل تھے۔ سکھوں کے خلاف، انگریزوں کے خلاف اور بعد ازاں جہادِ کشمیر میں پیرانِ مانکی کی شرکت تاریخ کا روشن باب ہے۔ پیر صاحب مانکی شریف کی دینی، سیاسی اور سماجی خدمات پر اگرچہ چند کتابیں شائع ہوچکی ہیں لیکن اس بات کی ضرورت باقی تھی کہ مختلف میدانوں میں ان کی خدمات پر کوئی مبسوط علمی و تحقیقی کام ہو۔ پیش نظرکتاب ’’پیر صاحب مانکی شریف سید امین الحسنات… ایک صوفی، سیاست دان اور مدبر‘‘ نے اس ضرورت کو پورا کردیا ہے۔
فاضل مصنف و محقق ڈاکٹر حافظ خورشید احمد قادری (پروفیسر، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور) نے بڑی محنت اور تلاش و جستجو سے یہ کتاب تصنیف کی ہے۔ تحقیق کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے مواد کی تلاش میں علمی اسفار بھی کیے ہیں اور بنیادی مآخذ سے براہِ راست استفادہ کرتے ہوئے موضوعِ زیر بحث کے تمام پہلوئوں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے، جس کا اندازہ کتاب کے ابواب کی درجِ ذیل فہرست سے بھی کیا جاسکتا ہے:
1۔ خانوادہ مانکی شریف: تاریخ کے آئینے میں، 2۔ پیر سید امین الحسنا ت کی سماجی خدمات، 3۔ پیر امین الحسنات سیاست کی وادیِ پُرخار میں، 4۔ پیر مانکی شریف اور مسلم لیگ، 5۔ تحریکِ پاکستان اور پیر سید امین الحسنات، 6۔ حضرت امین الحسنات اور تصوف، 7۔ مجاہد پیر اور جہادِ کشمیر، 8۔ پیر سید امین الحسنات اہل الرائے کی نظر میں، 9۔ پیر سید امین الحسنات کی اکابرین سے خط کتابت، 10۔ پیر مانکی کے بارے میں اہل فکر و نظر کے اثرات۔ علاوہ ازیں آخر میں 7 اہم ضمیمے بھی شامل ہیں۔