’’تین بار وزیراعظم رہنے والے چوتھی باری کے خواہش مند ہیں، اب باریوں کا دور چلا گیا، عوام حقِ حکمرانی مانگ رہے ہیں، آزمودہ حکمرانوں کو مزید موقع دینا ملک کے آئندہ پانچ سال ضائع کرنے کے مترادف ہیں۔ پیپلزپارٹی نے سندھ پر متواتر پندرہ برس حکومت کی، نون لیگ گزشتہ تین دہائیوں سے اقتدار میں ہے، عوام کو اپنی کارکردگی بتائیں۔ حکمران پارٹیوں نے جنوبی پنجاب کے عوام سے کیا گیا ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا، جماعت اسلامی اقتدار میں آکر علاقے میں ترقی لائے گی اور جنوبی پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر صوبہ بنائیں گے۔ ملک میں سالانہ پانچ ہزار ارب کی کرپشن ہوتی ہے، جن کے نام پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز میں آئے، وہ کرپشن ختم نہیں کرسکتے۔ ترازو انصاف کی بروقت فراہمی کا نشان ہے، اقتدار میں آکر حقیقی احتساب کا نظام لائیں گے۔ جماعت اسلامی اقتدار میں نہ ہوتے ہوئے بھی 28 ہزار یتیموں کی کفالت کررہی ہے۔ سیلاب،کورونا اور زلزلے کے دوران جماعت اسلامی کے کارکنوں نے عوامی خدمت کی مثالیں قائم کیں، ہم لاکھوں گھروں تک صاف پانی پہنچا رہے ہیں۔
حکمرانوں نے سودی نظام مسلط کرکے ملک کو 80ہزار ارب کا مقروض کردیا، ہر پاکستانی پونے تین لاکھ کا مقروض ہے، آدھا بجٹ سودی قسطوں کی ادائیگی میں جاتا ہے، بطور سابقہ فنانس منسٹر خیبرپختون خوا میں اسلامی بینکنگ متعارف کراکے صوبے کو قرض فری بنایا۔ عوام کی تائید اور اللہ کی مدد و نصرت سے ترازو کی کامیابی کی صورت میں معیشت سنواریں گے، قانون و انصاف کی بالادستی اور امن کا قیام یقینی بنائیں گے۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی 1990ء کی دہائی کا ڈرامہ پیش کررہی ہیں، حقیقت میں یہ دونوں ایک ہیں، ان میں سے کسی ایک کو ووٹ دینا دوسرے کو سپورٹ کرنے کے مترادف ہے۔ استعمار کے سہولت کار، سالہا سال اقتدار میں رہنے والے خاندانوں کی پارٹیاں صبح مفادات کی خاطر جھگڑتی، شام کو ایک ہوجاتی ہیں، قوم خاندانوں کی سیاست سے بیزار ہوچکی، اداروں نے انہیں اس دفعہ بھی مسلط کیا تو عوام تسلیم نہیں کریں گے۔ قوم کے 35برس ڈکٹیٹروں نے، بقیہ عرصہ نام نہاد جمہوری پارٹیوں کی حکومتوں نے تباہ کردیا، اور وہی نظام جاری رکھا گیا جس کو بدلنے کے لیے اسلامیانِ برصغیر نے قربانیاں دیں۔ جماعت اسلامی فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد کررہی ہے، 8فروری کو کامیاب ہوکر انگریز کے نظام کی جگہ اسلامی نظام نافذ کریں گے۔
جماعت اسلامی مزدوروں، کسانوں اور عام پاکستانیوں کی جماعت ہے۔ حکمران پارٹیوں نے غزہ میں ظلم کے خلاف ایک احتجاج نہیں کیا، ہم نے فلسطینیوں کا مقدمہ پوری دنیا میں لڑا، ملک بھر میں ملین مارچز منعقد کیے۔ حکمرانوں نے کشمیر کا سودا کیا، انھوں نے امریکی صدر سے ملاقاتوں کے دوران ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کی بات تک نہیں کی۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر فلسطینیوں اور کشمیریوں کا مقدمہ پوری جرأت اور استقامت سے لڑے گی، ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ سے واپس لائیں گے۔‘‘
ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے فورٹ عباس میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
امیر صوبہ جماعت اسلامی جنوبی پنجاب راؤ محمد ظفر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ ’’جماعت اسلامی ایسا نظام قائم کرنا چاہتی ہے جس میں انسانوں کی عزت ہو، خواتین محفوظ ہوں، نوجوانوں کو روزگار ملے، امن قائم ہو، شہریوں کے لیے تعلیم و صحت کی بہترین سہولیات ہوں، جج ہاتھوں میں قرآن اٹھا کر فیصلے کریں، گرین پاسپورٹ کی عزت ہو، اور سود کے بجائے معیشت کو زکوٰۃ اور عُشر کی بنیادوں پر چلایا جائے۔ اس وقت 17.7ارب ڈالر سالانہ مراعات یافتہ طبقے پر صرف ہوتا ہے جب کہ غریب نانِ شبینہ کا محتاج ہے۔ پوری دنیا میں حکومتیں بجلی اور گیس عوام کی سہولت، جب کہ ہمارے ہاں ریاست کے کاروبار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ بجلی ٹیرف میں اضافہ ماضی کی حکومتوں کے غلط معاہدوں کا نتیجہ ہے۔ پن بجلی اور مقامی کوئلہ سے اس کی پیداوار پر توجہ نہیں دی گئی۔ ایران سے گیس سستے داموں درآمد کی جا سکتی ہے، مگر حکومتوں نے وعدوں کے باوجود اس سمت ایک قدم نہیں اٹھایا۔ قانون و آئین کی حکمرانی صرف اعلانات سے قائم نہیں ہو گی۔‘‘
امیر ضلع بہاولنگر ولید ناصر چودھری نے کہا کہ ’’پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے ادوار میں آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی انھی کی سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، حکمران جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہو گئیں، قوم ان پر مزید اعتماد نہیں کرسکتی، صرف جماعت اسلامی ہی بہتری لانے کا واحد آپشن ہے۔‘‘
امیدوار حلقہ این اے161ارسلان خاکوانی، این اے 162 چودھری افتخار ندیم، این اے 163 محمد عمر فاروق، پی پی 238بشیر کھرل، پی پی239 محمد ریاض، پی پی240 سید مسعود اقبال، پی پی241پروفیسر معروف اعظم، پی پی242نوید انور، پی پی 243 ناصر محمود، پی پی 244 طاہر یوسف باجوہ اور امیر تحصیل رضوان احمد بھی اس موقع پر موجود تھے۔