کہتے ہیں کہ فقر اختیار کرنے سے پہلے حضرت ابراہیم ادہمؒ نے ایک مرتبہ ایک غلام خریدا۔ اس کو لے کر گھر پہنچے تو پوچھا: ’’کیا کھائوگے؟‘‘
غلام: ’’آپ جو کھلائیں گے، کھالوں گا‘‘۔
ابراہیم ادہمؒ: ’’کیا پہنوگے؟‘‘
غلام: آپ جو پہنائیں گے، پہن لوں گا‘‘۔
ابراہیم ادہمؒ: ’’تمہارا نام کیا ہے؟‘‘
غلام: ’’ آپ جس نام سے پکاریں گے وہی میرا نام ہوگا‘‘۔
ابراہیم ادہمؒ: ’’کیا کام کروگے؟‘‘
غلام:’’آپ جس کام کے لئے حکم دیں گے‘‘۔
ابراہیم ادہمؒ: ’’تمہاری کوئی درخواست؟‘‘
غلام: ’’غلام کو درخواست سے کیا کام‘‘۔
حضرت ابراہیم ادہمؒ غلام کی گفتگو سن کر عالم تحیر میں کھوگئے اور اپنا گریبان پکڑ کر کہنے لگے: ’’اے بندۂ مکین تو بھی اپنے آقا سے اسی طرح پیش آ جس طرح یہ غلام کہتا ہے‘‘۔ بہت دیر تک حضرتؒ پر نیم بے ہوشی کا سا عالم طاری رہا بار بار یہی الفاظ دہراتے رہے اور سر دھنتے رہے۔ ہوش میں آئے تو غلام کو آزاد کردیا۔
(عالمی ڈائجسٹ۔ ستمبر 1985ء)