ایک اور برس بیت گیا۔ بلاشبہ یہ انسانی تاریخ کا ایک سیاہ ترین سال تھا جب 24 لاکھ جیتے جاگتے انسانوں کی ہنستی کھیلتی بستی کو آتش و آہن کی بھٹی میں تبدیل کردیاگیا۔ اصحاب الاخدود (سورہ البروج) نے مومنین کو آگ کے گڑھے میں ڈالا تھا لیکن یہاں ارض فلسطین کو اُس کے باسیوں سمیت دہکتے گڑھے میں تبدیل کردیا گیا۔ ہم نے جان کر غزہ کے بجائے ارضِ فلسطین لکھا ہے کہ صرف یہ ساحلی پٹی نہیں بلکہ نہر سے بحر تک سارا علاقہ تندور بنادیا گیا۔
حالیہ وحشت کا آغاز 7 اکتوبر کو صبح ساڑھے تین (پاکستان ساڑھے پانچ، ہندوستان 6) بجے خوفناک راکٹ حملوں سے ہوا۔ سوشل میڈیا پر القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد ضیف نے مسجد اقصیٰ کی حرمت بحال کرنے، فلسطینیوں کی نسل کُشی اور کم سن قیدیوں سے غیر انسانی سلوک کے خلاف ’طوفانِ اقصیٰ‘ برپا کرنے کا اعلان کیا اور 5ہزار سے زیادہ آتشیں راکٹ غزہ کی سرحد سے متصل اسرائیلی مورچوں پر داغ دیے گئے۔
راکٹ حملوں سے علاقے میں خاصی تباہی پھیلی۔ کئی اسرائیلی مورچوں اور تنصیبات کو آگ لگ گئی اور افراتفری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بلڈوزروں سے رکاوٹوں کو توڑ کر مسلح فلسطینی 22 مقامات پر غزہ کی سرحد عبور کرکے اسرائیل میں داخل ہوگئے۔ کچھ فلسطینی انجن بردار پیراشوٹ کے ذریعے اسرائیلی دفاعی مورچوں کے عقب میں اترے، جبکہ ایک درجن سے زیادہ نوجوان چھوٹی تیزرفتار کشتیوں پر بحر روم کے ساحلی شہر زیکیم کی فوجی چھائونی پر چڑھ دوڑے۔ یعنی اہلِ غزہ نے بری، بحری اور فضائی تنیوں رخ سے ایسا حملہ کیا جو اسرائیلیوں کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔
ان حملوں میں بیت حنون، زیکیم اور رعیم چھائونیوں پر فلسطینیوں نے قبضہ کرلیا۔ نحل بریگیڈ کے کمانڈر کرنل جوناتھن اسٹائنبرگ اور خصوصی کثیر الجہتی المعروف Ghostیونٹ کے سربراہ کرنل رائے لیوی سمیت اسرائیلی فوج کے 80 اہلکار اور 45 پولیس افسران ہلاک ہوگئے۔ اس دوران بہت سے اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو فلسطینیوں نے جنگی قیدی بنالیا، جن میں غزہ ڈویژن کے سربراہ جنرل نمرود بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اپنے درجن بھر سپاہیوں سمیت 100 اسرائیلیوں کے لاپتا ہونے کی تصدیق کی ہے، جن کے بارے میں انھیں شبہ ہے کہ یہ لوگ فلسطینیوں کی حراست میں ہیں۔ تاہم اعلامیے میں نمرود کی گرفتاری کو جھوٹ قرار دیا گیا ہے۔ اسرائیلیوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی حملوں میں 1200اسرائیلی مارے گئے اور 6ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے۔
7 اکتوبر کو شروع ہونے والی پُرتشدد کارروائی، اچانک پھوٹ پڑنے والی جنگ نہیں بلکہ 1967ء میں قبضے کے بعد سے غزہ اپنے لہو میں غسل کررہا ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں قائم ہونے والی متعصب ترین حکومت نے ظلم کی آگ کو نفرت کا تیل چھڑک کر مزید مہیب و مہلک بنادیا۔ اس حکومت کو کسی اور نے نہیں خود اسرائیلی سراغ رساں ادارے موساد کے سابق سربراہ تامر پاردو نے نسل پرست یا apartheidریاست قراردیا (حوالہ ٹائمز آف اسرائیل)۔ تاہم اس کارروائی کو فلسطینیوں کا جارحانہ حملہ کہنا مناسب نہ ہوگا کہ تشدد کی حالیہ مہم کا آغاز جمعہ کے دن غزہ پر اسرائیلی بمباری سے ہوا جس کے اہلِ غزہ عادی ہوچکے ہیں۔ طوفان الاقصیٰ کو بنیاد بناکر اسرائیلی فوج امریکہ و مغرب کی مدد سے غزہ پر چڑھ دوڑی اور سال کے اختتام تک تقریباً 22 ہزار نہتے فلسطینی وحشیانہ بمباری کا شکار ہوگئے جن کی 70 فیصد اکثریت بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔
اس جنگ سے متعلق مزید تفصیل ہمارے مضامین میں دیکھی جاسکتی ہے جو تسلسل سے ’دعوت‘ دہلی، ’فرائیڈے اسپیشل‘ کراچی، ’امت‘ کراچی، ’رہبر‘ سری نگر اور ’قومی صحافت‘ لکھنؤ میں شایع ہورہے ہیں۔
سال کے اختتام پر جنگِ یوکرین کو 696 دن ہوگئے۔ دنیا بھر میں جاری دوسری خونریزیوں کی طرح اس وحشت کی قیمت بھی بے گناہ شہری ادا کررہے ہیں۔ تقریباً ڈیڑھ کروڑ یوکرینی بے گھر ہوچکے ہیں جن میں سے 52 لاکھ جان بچانے کے لیے پڑوسی ممالک کو ہجرت کرگئے۔ اس حوالے سے ایک اہم واقعہ عالمی فوجداری عدالت (ICC)کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے پروانۂ گرفتاری کا اجرا ہے۔ روسی صدر پر یوکرینی بچوں کی روس منتقلی کا الزا م ہے۔
کشمیر، برما اور چین کے اویغور مسلمانوں کی حالت ویسی کی ویسی ہی رہی۔ بنگلہ دیش کے برمی پناہ گزین کیمپوں کی ناگفتہ بہ صورتِ حال کی بنا پر مہاجرین کے پُرخطر فرار کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ بدترین اقتصادی پابندیوں کا شکار اہلِ شمالی کوریا کے لیے بھی راحت کے کوئی آثار پیدا نہ ہوئے۔ پابندیوں کے باوجود ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام نے نئے سنگِ میل سر کیے۔
ہم انسانوں کے لیے اِس سال کی اہم خبر یہ ہے کہ 2023ء کے اختتام پر دنیا کی آبادی 8 ارب 10 کروڑ ہوچکی ہے۔ آبادی کے اعتبار سے دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں سے چار یعنی چین، ہندوستان، انڈونیشیا اور پاکستان ایشیا میں واقع ہیں۔ جنگ و جدل کے باوجود شامی آبادی کی شرح نمو4.98 فیصد سالانہ کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ براعظم افریقہ میں شرح پیدائش دوسرے علاقوں کے مقابلے میں زیادہ رہی۔
گزرے سال کے دوسرے اہم واقعات کچھ اس طرح ہیں:
ایران سعودی عرب تعلقات
ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں پڑی سلوٹ و الجھن سلجھانے میں چین کو بڑی کامیابی نصیب ہوئی، اور دونوں ممالک چین کی ثالثی میں سفارتی تعلقات قائم کرنے پر رضامند ہوگئے۔ ریاض و تہران کے درمیان تعلقات کی بحالی نے سفارتی پیش رفت کے نئے باب کھول دیے۔ سعودی عرب اور یمنی حوثیوں کے درمیان براہِ راست بات چیت سے کشیدگی میں کمی آئی۔ شام اور سعودی سفارتی تعلقات پر پڑی برف پگھلی اور دونوں ملکوں نے نہ صرف سفارتی تعلقات دوبارہ استوار کرلیے بلکہ 12 سال بعد عرب لیگ میں شامی رکنیت کی تجدید ہوگئی۔ دوسری جانب قطر اور متحدہ عرب امارات نے بھی 2017ء سے منقطع تعلقات بحال کرلیے۔
علاقے میں چین کی کامیاب پیش قدمی جاری رہی اور چینی صدر کو عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔ خلیج چوٹی کانفرنس کے دوران باہمی تجارت کے عنوان سے مفاہمت کی کئی یادداشتوں پر دستخط ہوئے اور ساتھ ہی ڈالر کے بجائے لین دین مقامی سِکّے (کرنسی) میں کرنے کی تجاویز پر غور ہوا۔ سیاسیات کے علما چینی صدر کے اس دورے اور عرب دنیا میں اُن کی غیر معمولی آئو بھگت کو معنی خیز قرار دے رہے ہیں۔
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
پے در پے دو ناکامیوں کے بعد ہندوستان کی چاندگاڑی بہت ہی کامیابی سے چاند کے قطب جنوبی پر اتر گئی، لیکن الیکٹرانک کا نظام منجمد ہوجانے کی بنا پر یہ مشن بھی ناکام رہا۔ چینی ماہرین اس پوری مشق کو بالی ووڈ کا طلسم ہوشربا قرار دے رہے ہیں۔
معاشرتی اشاریے
روسی عدالتِ عظمیٰ نے ہم جنس پرستی المعروف LGBTQکو غیر قانونی قرار دے دیا۔ فاضل عدالت نے مختصر فیصلے میں کہا کہ یہ رجحان خاندانی روایات اور انسانی فطرت سے متصادم اور آبادی کی فطری نمو و استمرار (Survival) کے لیے شدید خطرہ ہے۔ روسی وزارتِ انصاف نے LGBTQ تحریک کو ’انتہا پسند‘ قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی۔ عدالت نے چارگھنٹے کی سماعت کے بعد ابتدائی حکم جاری کردیا جو فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔ سماعت کے دوران عدالت کے باہر LGBTQکے حامیوں نے مظاہرہ کیا۔ وردی میں ملبوس فوج کے کچھ سپاہی بھی مظاہرے میں شریک تھے۔
عالمی کرکٹ ٹورنامنٹ
آسٹریلیا نے عالمی کرکٹ کپ 2023 ء جیت لیا۔ فائنل کا سب سے سنسنی خیز مرحلہ وہ تھا جب آسٹریلیا کا ایک نوجوان جان (John)فلسطینی پرچم اور ’جنگ بندکرو‘ کی ٹی شرٹ پہن کر میدان میں آگیا۔ تھوڑی ہی دیر بعد پولیس نے جان کو حراست میں لے لیا۔ بنگلہ دیش اور پاکستان میں بھارت کی ناکامی کا جشن منایا گیا۔
کاروبار کی دنیا… عالمی تجارت… تیل کی دھار
٭امریکہ میں سوشل میڈیا کے ایک منفرد و مؤثر پلیٹ فارم ٹک ٹاک کے خلاف حکومتی تحفظات کا سارا سال ذکر رہا، کئی ریاستی حکومتوں نے اس کے استعمال پر پابندی لگادی۔ ادارے کے سربراہ Shou zi Chewکی کانگریس کی تجارتی کمیٹی کے سامنے پیشی۔
٭دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی سعودی آرامکو نے پیٹرولیم مصنوعات بنانے اور فروخت کرنے والے ادارے گیس اینڈ آئل پاکستان لمیٹڈ المعروف go کی 40 فیصد ملکیت خریدنے کے ایک معاہدے پر دستخط کردیے۔
٭ڈنمارک کی MEARSKاور جرمنی کی Hapag- Lloyedسمیت اکثر جہازراں اداروں نے بحیرہ احمر (Red Sea)میں سفر معطل کردیا۔ غزہ جنگ چھڑنے کے بعد سے یمن کی ایران نواز حوثی ملیشیا اسرائیل سے آنے اور جانے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنارہی ہے۔ خلیج عقبہ کے دہانے پر بحیرہ احمر کی اسرائیلی بندرگاہ ایلات ویران ہوگئی۔ امریکہ کا 20 ممالک کے تعاون سے بحر احمر کو کھلا رکھنے کے لیے اقدامات کا اعلان۔ ہندوستان میں گجرات کے ساحل پر بھی ایک اسرائیلی جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔
بدامنی، ہنگامے، ناخوشگور واقعات اور فوجی مداخلت
٭یونان کے شہرThessaly میں ریلوں کی ٹکر، 57 افراد ہلاک، حکومت مخالف ہنگامے
٭سوڈان میں خانہ جنگی
٭یمن میں رمضان راشن تقسیم کے دوران بھگدڑ، 90 افراد کچل کر ہلاک، 300 زخمی
٭اٹلی کی جھیل Lake Maggiore (اطالوی تلفظ لاگو مادرے) میں کشتی ڈوبنے سے اسرائیلی خفیہ ایجنسی کا ایک اعلیٰ افسر اور اُس کا اطالوی ہم منصب ہلاک۔ یورپ کے سراغ رساں ادارے اسے ایران کی کارروائی قراردے رہے ہیں۔
٭اڑیسہ (ہندوستان) میں تین ریلو ں کا خوفناک تصادم، 294 افراد ہلاک، 1700 زخمی
٭1912ء میں غرقاب ہونے والے بحری جہاز TITANICکے ملبے کے مشاہدے کے لیے جانے والی تفریحی آبدوز پچک (Implosion)کر تباہ۔ پاکستانی نژاد تاجر شہزادہ دائود، ان کے 19 سالہ صاحبزادے سلیمان دائود سمیت پانچ افراد جاں بحق
اہم انتخابات، تقرروتنزل، تبدیلیِ اقتدار و فوجی انقلاب
٭بہت عرصے بعد کراچی میں بلدیاتی انتخابات، جماعت اسلامی کی شاندار کارکردگی، لیکن اتحادی ارکان کی غیر حاضری کی بنا پر رئیسِ شہر کی نشست پر پیپلزپارٹی کے ہاتھوں شکست
٭نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے استعفیٰ دے دیا۔ مارچ 2019ء کے اس خونیں واقعے کے بعد، جس میں کرائسٹ چرچ کی النور مسجد اورلائن ووڈاسلامک سینٹر پر حملے میں ایک جنونی نے 51 مسلمانوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کردیا تھا، جیسنڈا صاحبہ نے شاندار کردار اداکیا۔
٭حمزہ یوسف اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر منتخب ہوگئے، وہ یہ منصب سنبھالنے والے پہلے مسلم رہنماہیں۔
٭ژی جن پنگ تیسری مدت کے لیے چین کے صدر منتخب ہوگئے۔ وہ مائوزے تنگ کے بعد پہلے قائد ہیں جو تسلسل سے تین بارکامیاب ہوئے ۔
٭ترک انتخابات میں طیب اردوان کامیاب۔
٭کویتی پارلیمانی انتخابات، آزاد امیدوارو ں نے میدان مارلیا، 50 رکنی ایوان کی 42 نشستیں جیت لیں۔
٭نائیجر میں فوجی انقلاب، فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا حکم۔
٭پاکستان میں اسمبلیاں تحلیل، عام انتخابات 8 فروری کو ہوں گے۔
٭عوامی دباؤ کی بناپر فلسطین دشمن برطانوی وزیرداخلہ Suella Braverman برطرف کردی گئیں۔
٭ہالینڈ کے انتخابات میں مسلم مخالف گیرٹ وائلڈز کی جماعت PVV ڈیڑھ سو رکنی ایوان میں 37 نشستیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی بن گئی۔
٭بنگلہ دیش میں سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی کا حکم برقرار رکھا، ملک میں عام انتخابات 7 جنوری کو ہوں گے۔ جماعت اسلامی اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سمیت حزبِ اختلاف کی جانب سے بائیکاٹ کا اعلان۔
٭سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر کینیڈا اور ہندوستان کے درمیان سفارتی کشیدگی۔
٭ایک سکھ رہنما کے امریکہ میں قتل کی سازش بے نقاب۔ جون میں چیک ریپبلک سے گرفتار ہونے والے بھارتی حکومت کے ملازم 52سالہ نخل گپتانے ہندوستانی حکومت کی ایما پر ایک علیحدگی پسند سکھ رہنما کو جو امریکی شہری ہے، نیویارک میں قتل کرانے کی سازش بُنی۔امریکی حکام
ہر چند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے
٭اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں الجزیرہ کے بیورو چیف وائل الدحدوح کے گھر کو نشانہ بنایا جو بمباری سے زمیں بوس ہوگیا۔ ملبے سے اُن کی اہلیہ، 15 سالہ بیٹا محمود، 7 برس کی بیٹی شام اور ننھے نواسے آدم کی لاشیں نکال لی گئیں، جبکہ گھر کے کئی افراد اب تک لاپتا ہیں۔ کچھ دن بعد ایک دوسرے حملے میں الجزیرہ کا کیمرہ مین جاں بحق اور جناب الدحدوح زخمی ہوگئے۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 100 کے قریب صحافی مارے جاچکے ہیں۔
٭امریکہ کی آن لائن خبر رساں ایجنسی AXIOSنے انکشاف کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے قطری وزیراعظم سے کہا ہے کہ ’’وہ غزہ کی جنگ کے بارے میں الجزیرہ کے بیانات کو دھیما(tone down) کروائیں۔‘‘
٭نیویار ک ٹائمز کی مدیرِ شاعری محترمہ این بوئیر (Ann Boyer)، میگزین ایڈیٹر محترمہ جیزمین ہیوز (Jazmine Hughes) اور جیمی لارن کائلز (Jamie Lauren Keiles) نے غزہ کے معاملے میں انتظامیہ کے دبائو پر استعفیٰ دے دیا۔
حادثات و سانحات
٭جنوبی ترکیہ اور شمالی شام میں بدترین زلزلہ
٭ پشاور پولیس لائنز مسجد پر حملہ، 101 نمازی شہید
٭ جڑانوالہ میں ہجوم نے قرآن کی مبینہ بے حرمتی پر کئی گرجا گھروں اور مسیحیوں کے مکانات کو آگ لگادی۔ حکومت کی سخت کارروائی، جماعت اسلامی ان گھروں کو اپنے خرچ پر تعمیر کرے گی، سراج الحق کا اعلان۔ کئی مکانات کی تعمیر نو مکمل
٭مراکش میں خوفناک زلزلہ
٭ افغان صوبے ہرات میں زلزلہ
اسلاموفوبیا اور انسانی حقوق
ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے اُن کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے امریکی جیل میں ملاقات کی۔ عافیہ صاحبہ کی، گرفتاری کے بعد سے اپنے کسی عزیز سے یہ پہلی ملاقات تھی۔
٭سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن سوزی کی منظم مہم، ڈنمارک میں قرآن کو جلانا غیر قانونی قراردے دیا گیا۔
٭دل گرفتہ شامی نژاد احمد علوش نے سوئیڈن میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے انجیل اور توریت جلانے کا اعلان کیا لیکن وقتِ مقررہ پر احمد قر آن کا نسخہ لے کر آیا، اسے احترام سے بوسہ دیا اور سینے سے لگا کر کہا ’’میں ان کتابوں کو کیسے جلادوں جن کی تصدیق میرے قرآن نے کی ہے۔ میرے اعلان کا مقصد قرآن جلانے کے واقعے پر دنیا کا دہرا معیار بے نقاب کرنا تھا۔‘‘
٭ شکاگو کے مضافات میں ایک جنونی نے 6 سالہ فلسطینی بچے ودیع الفیوم کو چھری مارکر قتل کردیا۔
٭ہیوسٹن کے مضافاتی علاقے کانرو(Conroe) میں چھری کے وار سے 52 سالہ پاکستانی خاتون ڈاکٹر طلعت جہاں خان کو قتل کردیا گیا۔
٭بھارتی صوبے تلنگانہ کے 29 سالہ طالب علم پوچا ورون راج (Putcha Varun Raj) کو مسلمان ہونے کے شبہ میں چھری کے وار سے شدید زخمی کردیاگیا۔
٭امریکہ کے مؤقر تعلیمی ادارے جامعہ اسٹینفورڈ (Stanford University) میں ایک عرب طالب علم کو چلتی گاڑی سے ٹکر مارکر زخمی کردیا گیا۔
٭امریکی ریاست ورمونٹ (Vermont)کے سب سے بڑے شہر برلنگٹن (Burlington)میں تین فلسطینی طلبہ کو گولی ماردی گئی۔
٭ایڈمنٹن (کینیڈا) کی جامعہ البرٹا نے شعبہ جنسی تشدد (Sexual Assault Center) کی سربراہ ڈاکٹر سمنتھا پیئرسن (Samantha Pearson) کو فلسطینیوں کی حمایت پر برطرف کردیا۔
٭دوسری جانب سے بھی عدم احتیاط کا ایک واقعہ ہوا جب لاس اینجلس (کیلی فورنیا) میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرے کے دوران میگا فون کی ضرب سے ایک ضعیف اسرائیلی ہلاک ہوگیا۔
٭پاکستانی کرکٹر اعظم خان کی جانب سے اپنے بلے پر فلسطین کا پرچم لگانے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے اہلکار برہم، جرمانہ عائد، عوام کے احتجاج پر جرمانہ کالعدم۔
٭یورپی یونین کے دفاتر میں اسکارف پر پابندی کو یونین کی اعلیٰ ترین عدالت نے قانونی قراردے دیا۔
٭فرانس کی عدالت نے کمرۂ کلاس میں حجاب پر پابندی کو آئینی تحفظ عطا کردیا۔
نئے سنگِ میل
٭فن لینڈ نیٹو کا 31 واں رکن بن گیا۔
٭عالمی ادارۂ صحت (WHO)نے کوووڈ 19کے خاتمے کا سرکاری اعلان کردیا۔
٭ایران شنگھائی تعاون تنظیمSCOکا نواں رکن بن گیا۔
کچھ اور اہم و دلچسپ
٭راہول گاندھی کو ازالہ حیثیتِ عرفی میں سزا، انھوں نے کہا تھا ’’کیا وجہ ہے کہ تمام چوروں کے sur name مودی ہوتے ہیں؟‘‘ جس پر گجرات سے بی جے پی کے رکن لوک سبھا نے دعویٰ دائر کیا تھا۔
٭امریکی عدالتِ عظمیٰ کے قاضی کلیرنس ٹامس کے بارے میں سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے اقتصادیات کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک پُرتعیش گاڑی Recreational Vehicleیا RVخریدنے کے لیے انھوں نے 1999ء میں اپنے ایک دوست سے 2لاکھ 67 ہزار ڈالر کا قرض لیا جو واپس نہیں کیا گیا اور دوست نے معاف کردیا۔ امریکی قوانین کے تحت قیمتی تحفہ دراصل آمدنی ہے جس پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ جج صاحب نے یہ آمدنی اپنے گوشوارے میں ظاہر نہیں کی۔ امریکی عدالتِ عظمیٰ کے 9 ججوں میں سے کم از کم 4 پر سنگین یا معمولی نوعیت کی مالی بے ضابطگی کے الزامات ہیں۔
٭اسرائیلی وزیرخارجہ سے روم میں خفیہ ملاقات پر لیبیا کی وزیر خارجہ ڈاکٹر نجلا منقوش برطرف۔
٭نیویارک سے امریکی ایوانِ نمائندگان کے ریپبلکن رکن جارج سینٹوس (George Santos)کی رکنیت عادی جھوٹا ہونے اور انتخابی فنڈ ذاتی استعمال میں لانے پر ختم کردی گئی۔
٭بغیرپاسپورٹ، ویزا، حتیٰ کہ بلا ٹکٹ ایک روسی نژاد اسرائیلی شہری مسافر ڈنمارک سے امریکہ پہنچ گیا۔ تحقیقات پر پتا چلا کہ اُس کے پاس اس پرواز کے لیے ٹکٹ بھی نہیں تھا۔ڈنمارک اور امریکہ کے حکام اب تک یہ معلوم کرنے سے قاصر ہیں کہ موصوف بغیر پاسپورٹ کوپن ہیگن امیگریشن اور سیکورٹی سے کیسے گزرے اور جہاز پر سوار ہوتے وقت کسی نے اُن سے بورڈنگ کارڈ کیوں نہیں طلب کیا؟
مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں کہ اے لئیم
تُو نے وہ گنج ہائے گراں مایہ کیا کیے
٭امریکی تحریکِ اسلامی کے دیرینہ رکن جناب قمر صابر خان ہیوسٹن سے اپنے شفیق و رحیم رب کے پاس پہنچ گئے۔
٭ممتاز شاعر، ادیب اور دانشورامجد اسلام امجد کی رحلت۔
٭بنگلہ دیش کے ممتاز سیاسی رہنما، پارلیمان کے سابق رکن اور نائب امیر جماعت اسلامی مولانا دلاور حسین سعیدی زیرحراست انتقال کرگئے۔ مولانا جھوٹے الزامات پر عمر قید کاٹ رہے تھے۔
٭سابق طالب علم رہنما اور طلبہ یونین جامعہ کراچی کے سابق صدر محمود احمد اللہ والا داغِ مفارقت دے گئے۔
٭جامعہ پنجاب کے ہردلعزیز استاد اور مایہ ناز ماہرِ ارضیات بھی اسی سال اللہ کو پیارے ہوئے۔
٭پروفیسر نجم الدین اربکان مرحوم کی سعادت پارٹی کے رہنما حسن بتمیز (Hasan Bitmez) ترک پارلیمان میں اسرائیلی مظالم کے خلاف جوشیلی تقریر کررہے تھے کہ اچانک گرکر جاں سے گزرگئے۔ 53 سالہ حسن جامعہ الازہر کے سند یافتہ تھے۔
انتقال پرملال:
٭پاک فوج کے سابق سربراہ پرویز مشرف کا دبئی میں انتقال۔
٭ویگنر ملیشیا کے سربراہ Yevgeny Prigozhinایک حادثے میں جاں بحق۔
٭امریکہ کی سینئر سینیٹر ڈائن فینسٹائن انتقال کرگئیں
٭پاکستان کے ممتاز ماہر قانون ایس ایم ظفر رحلت پاگئے۔
٭سابق امریکی خاتونِ اول محترمہ روزلین کارٹر رخصت ہوگئیں۔
٭مشہور سفارت کار اور امریکہ کے سابق وزیر خارجہ ہنری کسنجرچل بسے۔
٭کویت کے امیرشیخ نواف 86 برس کی عمر میں فوت ہوگئے۔
اب آپ مسعود ابدالی کی تحریر و مضامین اور اخباری کالم masoodabdali.blogspot.comاور ٹویٹر masood@MasoodAbdali پر بھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔