شریک

دو افراد نے ایک ساتھ سفر کیا۔ ایک جگہ سرائے میں اترتے۔ ایک جگہ کھانا پکواتے۔ ایک دن چلتے چلتے ایک نے اشرفیوں کی تھیلی پڑی پائی۔ تھیلی کو اٹھا کر اپنے ساتھی سے کہنے لگا: ’’دیکھو بھائی میں نے تھیلی پائی‘‘۔

دوسرے نے کہا: ’’یہ تم نے کیا کہاکہ میں نے پائی! یوں کہو کہ ہم نے پائی۔ اس واسطے کہ ہم تم دونوں ساتھ ہیں، یہ ہم دونوں کا حق ہے‘‘۔

غرض تھیلی پر جھگڑتے چلے جاتے تھے۔ اتنے میں پیچھے سے کچھ لوگوں کی آہٹ سی معلوم ہوئی۔ کان لگا کر سنا تو وہ لوگ یہ کہتے ہوئے لپکے چلے آرہے تھے کہ: ”تھیلی کے چور وہ دونوں آگے جاتے ہیں“۔ یہ سن کر تھیلی پانے والا اپنے ساتھی سے کہنے لگا: ”کیوں بھائی کیا علاج۔ اب تو ہم مارے پڑے“۔ دوسرے نے کہا: ’’یہ تم نے کیا کہا کہ ہم مارے پڑے! یوں کہوکہ میں مارا پڑا۔ جب تم نے تھیلی کے پانے میں مجھ کو شریک نہیں کیا تو اب آفت میں بھی میں تمہارا ساتھی نہیں ہوں‘‘۔

حاصل: جو لوگ فائدے میں کسی کو شریک نہیں کرتے، مصیبت میں بھی کوئی ان کا شریک نہیں ہوتا۔

(” منتخب الحکایات“۔نذیراحمد دہلوی)