اردو زبان کا دامن نگارشاتِ سیرت سے نہ صرف یہ کہ باثروت ہے بلکہ عربی زبان کے بعد اردو زبان ہی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ سیرتِ طیبہﷺ پر سب سے زیادہ کتابیں، مضامین و مقالات اسی زبان میں لکھے گئے ہیں۔ عالمانہ، تاریخی اور تحقیقی کتابوں کے علاوہ سیرت ِنبی کریم ﷺ کو قصے کے انداز میں یعنی ادیبانہ اسلوب میں بھی پیش کیا گیا ہے۔ اسی طرح منظوم کتبِ سیرت بھی اردو سیرت نگاری کا ایک اہم حصہ ہیں۔
پیش ِ نظر کتاب ”نبی ﷺ ہمارے“ بالخصوص بچوں کے لیے سیرتِ طیبہ ﷺ پر لکھی گئی منظوم کتاب ہے،جس میں آپ ﷺ کی حیاتِ طیبہ کے تقریباً تمام اہم واقعات کو 80 سے زائد عنوانات کے تحت نظم کیا گیا ہے۔ اس میں دنیا کے حالات و مذاہب کی کیفیت، چاہ ِ زم زم کی تلاش اور کھدائی، واقعہ اصحابِ فیل، آپ ﷺ کی ولادت باسعادت، پرورش، سفرِ شام، حربِ فجار اور حلف الفضول میں شرکت، تجارت،شادی، تجدیدِ تعمیر کعبہ، اعلانِ نبوت، مخالفتِ قریش، ہجرتِ حبشہ، سوشل بائیکاٹ، عام الحزن، سفرِ طائف، اسراء و معراج، ہجرتِ مدینہ، مسجدِ نبوی کی تعمیر، مواخات، میثاقِ مدینہ، اذنِ جہاد، زکوٰۃ اور رمضان کے روزوں کی فرضیت، تحویلِ کعبہ، غزوات و سرایا، صلحِ حدیبیہ، فتحِ مکہ، حجۃ الوداع، اخلاقِ نبوی اور بچوں پر شفقت وغیرہ شامل ہیں۔ آخر میں بچوں کے لیے ایک نثری تحریر بھی ہے جس میں قرآن، سنت اور حدیث کی اہمیت و ضرورت پراختصار کے ساتھ عام فہم انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کے علاوہ چند منتخب احادیثِ نبویہ کا منظوم ترجمہ بھی شامل ہے۔علاوہ ازیں بعض مقامات پر نمبر لگا کر حاشیے میں ضروری معلومات فراہم کی گئی ہیں جس سے اس نظم میں بیان کردہ واقعے کو سمجھنا مزید آسان ہوجاتا ہے۔
کتاب کا نام صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کی ایک نعت ”نبی ﷺ ہمارے“ سے لیا گیا ہے، اور کتاب کی ابتدا میں حمد ِ باری تعالیٰ کے بعد صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کی وہ نعت بھی شاملِ کتاب ہے۔
بچوں کو سیرت النبی ﷺ سے روشناس کرانے کی یہ ایک عمدہ کاوش ہے۔اس کی بدولت بچوں کے لیے نظم کی صورت میں حیاتِ طیبہ ﷺ کے اہم واقعات کو سمجھنا اور یاد کرنا آسان ہوگا۔ چونکہ یہ کتاب بطورِ خاص بچوں کے لیے لکھی گئی ہے لہٰذا اس کے اسلوب اور الفاظ کے چنائو پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ اس کتاب کی ایک اہم بات یہ ہے کہ بچوں کو انبیائے کرام علیہم السلام اور ان کی مقصدِ بعثت سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔جیسا کہ پہلی نظم ”اللہ تعالیٰ اور اس کے پیغمبر“ میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا ذکر کرنے کے بعد صاحبِ کتاب لکھتے ہیں:
پیارے بچو! کس طرح اس کی عبادت ہم کریں
نعمتیں جو اس نے دی ہیں کیسے ان کا دم بھریں
یہ بھی خود اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے ہمیں
اور خود اس کا طریقہ بھی سکھایا ہے ہمیں
یہ بتانے کے لیے بھیجے نبی اس نے کئی
اپنے پیغامات سے دِ یں کی انھیں تعلیم دی
حضرت ِ آدم ہیں رب کے اولیں پیغام بر
آخری حضرت محمد ﷺ سیدی، خیر البشر
سیرت کے کسی ایک واقعے کو بیان کرنے کے بعد آخری اشعار میں بچوں کے لیے اخلاقی و اصلاحی پیغام بھی دیا گیا ہے، جیسا کہ واقعہ اصحاب ِفیل کو بیان کرنے کے بعد آخری اشعار میں صاحبِ کتاب لکھتے ہیں:
ہاتھیوں والوں کا عبرت ناک ہے یہ واقعہ
اور عام الفیل کی اس سے ہوئی ابتدا
پیارے بچو! ہر برائی کابراا نجام ہے
بالمقابل حق کے باطل تو سدا ناکام ہے
اس کتاب کے مصنف بزرگ شاعر اور ادیب محترم انصار الحق قریشی (پ: 1937ء)ہیں جو علمی حلقوں میں گوہر ؔاعظمی کے قلمی نام سے معروف ہیں۔ پیشے کے اعتبار سے آپ انجینئر ہیں اور بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز کے عہدے پر اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔علاوہ ازیں آپ نے حکومتِ سندھ کی اجازت سے بحیثیت فنی مشیر(1972ء تا 2015ء) کراچی اور ملک کے دوسرے شہروں میں بہت سی کثیر المنزلہ عمارتوں، کارخانوں، فلیٹوں اور بنگلوں کے اسٹرکچر بھی ڈیزائن کیے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ آپ علم و ادب سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔ تقدیسی ادب اور ادبِ اطفال سے آپ کو خاص دلچسپی ہے۔ اس حوالے سے آپ کی تاحال 22 کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے علم و عمر میں برکتیں عطا فرمائے اور توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے۔ آمین