ہیومن رائٹس واچ کی نئی رپورٹ میں ٹیکنالوجی کمپنی میٹا پر الزام عائد کیاگیا ہے کہ کمپنی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فلسطین کے حق میں کی جانے والی پوسٹس ایک نظام کے تحت سنسر کی جارہی ہیں۔51 صفحات پر مبنی اس رپورٹ میں میٹا پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ کمپنی نے فلسطین کے حق میں پُرامن پوسٹس سمیت ہزاروں پوسٹس کو ہٹایا ہے۔7 اکتوبر 2023ء کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والے حملے کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی فوج کی جانب سے جارحیت جاری ہے جس میں 20 ہزار سے زائد فلسطینی بشمول بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے غزہ پر عائد کی جانے والی غیر قانونی پابندیوں کے بعد سے 20 لاکھ افراد پر مشتمل اس جنگ زدہ علاقے، جس کی تقریباً نصف آبادی بچوں پر مشتمل ہے، کو شدید انسانی بحران کا سامنا ہے۔ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں کہا کہ میٹا کی جانب سے فلسطین کے حق میں کی جانے والی پوسٹس کی سنسرشپ پہلے سے ظلم و جبر کا شکار فلسطینیوں کی تکلیف میں اضافہ کررہی ہے۔انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق ادارے نے 60 سے زائد ممالک میں آن لائن سنسر شپ کے 1050 کیسز کا جائزہ لیا۔ رپورٹ میں فلسطین کے حق میں کی جانے والی پوسٹس کے سنسر کیے جانے کے کم از کم 100 کیسز کی نشاندہی کی گئی۔ ان کیسز میں کونٹینٹ کا ہٹایا جانا، اکاؤنٹ معطل یا ڈیلیٹ کیا جانا، کونٹینٹ کے ساتھ انگیجمنٹ میں کمی اور اکاؤنٹس کو ٹیگ یا فالو نہ کرسکنا شامل ہے۔یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی سینیٹر الزبتھ وارن نے سربراہ میٹا مارک زکر برگ کو لکھے جانے والے ایک خط میں فلسطین کی حمایت میں کی جانے والی پوسٹس کی سنسرشپ کے حوالے سے عائد ہونے والے الزامات سے متعلق معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔