سید علی بن عثمان ہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کا عرس ہر سال اسلامی مہینہ صفرالمظفر کی 18 سے 20 تاریخ تک منایا جاتا ہے۔ علامہ اقبال کو آپ سے بے حد عقیدت تھی، اقبال اکثر آپ کے مزار پر روحانی فیض کے لیے حاضر ہوتے تھے۔ اقبال نے جب اپنا پہلا فارسی شعری مجموعہ ”اسرارِ خودی“ شائع کیا تو اُس میں ’حکایتِ نوجوانے از مرو کہ پیشِ حضرت سید مخدوم علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ آمدہ از ستم اعدا فریاد کرد‘ کے نام سے ایک باب شامل کیا۔ علامہ اقبال نے اس نظم میں آپ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت سید علی ہجویریؒ امت کے سردار ہیں، آپ کا مزار بہت بڑے بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کے لیے مانندِ حرم ہے، پنجاب کی سرزمین آپ کے دم سے زندہ ہوگئی، ہماری صبح آپ کے آفتاب سے منور ہوئی۔ آپ کی برکت سے ہمارے ہاں وہی دور تازہ ہوگیا جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں اُس وقت کی اسلامی دںیا میں موجود تھا، اور ان کے ارشادات سے دینِ حق کا شہرہ عام ہوگیا۔
(تحریر و تحقیق: میاں ساجد علی، علامہ اقبال اسٹمپ سوسائٹی)