اخلاقیات بنیادی طور پر فلسفے کی اصطلاح ہے جو ادبیات کے مختلف شعبوں میں مستعمل ہے۔ اخلاقیات، انسانی افعال کے مقاصد (خیر وشر) اور ان کے اصولوں کی ماہیت کا علم ہے ’’خیر‘‘ کیا ہے۔ اس کے حصول کے وسائل کیا ہیں۔ خیر کی پہچان اور اس کے بنیادی عناصر کا تجزیہ اخلاقیات کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ قدیم یونانی فلاسفہ لذت کو مسرت کے مرادف قرار دیتے رہے۔ ان کا خیال تھا کہ جس عمل میں لذت/ مسرت حاصل ہوتی ہو وہ خیر ہے افلاطون حسن، صداقت اور خیر کو اعلیٰ انسانی اقدار قرار دیتا ہے۔ سقراط نے ’’علم‘‘ کو اخلاقیات (خیر) کا سرچشمہ قرار دیا جبکہ ارسطو نے اس سلسلے میں جذبات و احساسات کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا ہے۔ اس سلسلہ میں ارسطو نے بڑے پتے کی بات کی ہے۔ وہ کہتا ہے کہ کسی فعل کو اس لیے خیر نہیں کہا جاسکتا کہ اس سے خط یا مسرت حاصل ہوتی ہے بلکہ نیکی ہونے کی وجہ سے اس میں لذت یا مسرت کا عنصر پیدا ہوتا ہے۔ سقراط عقلی استدلال کو مسرت کے حصول کا وسیلہ مانتا ہے۔ ارسطو نے دو انتہائوں کے درمیان ’’خیر‘‘ کو تلاش کیا۔ اس طرح وسط یا اعتدال، خیر کا مترادف ہوجاتا ہے۔
اخلاقیات اور اس کے عناصر کی ماہیت پر فلاسفہ نے بے شمار کارآمد بحثیں کی ہیں اور بالآخر بات یہاں تک پہنچی کہ معاشرے میں مسرت کی زندگی گزارنے کا ذریعہ یہ ہے کہ انسان اجتماعی مسرت کی کوشش کرے تو اسے انفرادی ’’مسرت‘‘ حاصل ہوسکتی ہے اور یہی مسرت ’’خیر‘‘ ہے۔
(پروفیسر انور جمال۔ ادبی اصلاحات)