مغرب و مسلم حکمرانوں کے تعاون اور خاموشی کی وجہ سے فلسطین میں اسرائیل کی دہشت گردی جاری ہے جس میں اب ت18 ہزار کے قریب لوگ شہید ہوچکے ہیں جن میں عورتیں، بچے، بوڑھے، جوان، انجینئر، مزدور، ڈاکٹر، صحافی سب شامل ہیں۔ اسرائیل کی اس دہشت گردی کے خلاف پوری دنیا میں عوامی سطح پر احتجاج جاری ہے، اسی پس منظر میں اہلِ غزہ و فلسطینی مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ڈاکٹرز سمیت تمام پیرامیڈیکل اسٹاف کے وائٹ کوٹ مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ یہ مارچ نیشنل اسٹیڈیم سگنل سے لیاقت نیشنل اسپتال تک کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے اظہارِ یکجہتی کے لیے مخصوص فلسطینی رومال پہنے ہوئے تھے۔ شرکاء نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا:
“Palestine Pain is our Pain”
“I Stand with Gaza”
“Doctor Units For Gazza Fight”
“Where is UNO?, Where is WHO?”
پوری سڑک پر ڈاکٹروں کا جم غفیر تھا۔ مارچ میں پروفیسر سہیل اختر نے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی جانب سے قرارداد پیش کی جسے مارچ میں شریک تمام ڈاکٹروں نے ہاتھ اٹھا کر متفقہ طور پر منظور کیا۔
”وائٹ کوٹ مارچ“سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، نگراں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے نومنتخب جنرل سیکریٹری عبدالغفور شورو، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی کے صدر ڈاکٹر عبداللہ متقی، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن خواتین ونگ کی ڈاکٹر عزیزہ انجم، ڈاکٹر فاخر رضا، ڈاکٹر عذرا رفیق، فلسطین فاؤنڈیشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر صابر ابومریم، ڈائریکٹر میڈیکل سروسز الخدمت ڈاکٹر ثاقب انصاری و دیگر نے خطاب کیا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے”وائٹ کوٹ مارچ“سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں ڈاکٹروں نے اس نوعیت کا احتجاج نہیں کیا جس طرح آج یہاں ڈاکٹروں نے کیا۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت یورپی ممالک کے حکمران اسرائیل کی پشتی بانی کررہے ہیں جس کی وجہ سے شکست خوردہ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر بمباری کررہا ہے۔ امریکہ خود ایک دہشت گرد ملک ہے، وہ حماس کو کیسے دہشت گرد کہہ سکتا ہے! امریکہ اور برطانیہ اپنے عوام کو مزید خوف میں مبتلا کرنے کے لیے اُنھیں اسلام کے نام سے خوف زدہ کرنا چاہتے ہیں۔ حماس کے اسرائیلی قیدیوں کے ساتھ سلوک سے پوری دنیا پر واضح ہوگیا کہ دہشت گرد اسلام نہیں بلکہ امریکہ اور برطانیہ ہیں جو مظلوم و نہتے مسلمانوں پر حملے کرواتے ہیں۔ہمیں حماس اور اس کی جدوجہد پر فخر ہے۔پاکستان کے حکمران امریکہ سے ڈرتے ہیں۔ہمارے حکمران امریکی ایجنٹ کا کردار ادا کرتے ہیں اور مسئلہ فلسطین پر دو ریاستی حل کی بات کرتے ہیں۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کوئی دو ریاستی حل نہیں، ریاست صرف ایک ہی ہے اور وہ صرف فلسطین کی ریاست ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنی ٹوئٹ میں مسئلہ فلسطین پر دو ریاستی حل کی بات کی۔ نواز لیگ نے تو اسرائیل اور امریکہ کی مذمت تک نہیں کی۔ فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیل کی مذمت کے ساتھ ساتھ مسلسل سڑکوں پر نکلنا اور جدوجہد جاری رکھتے ہوئے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھنا ہوگا۔ ملک میں موجود امریکہ کے غلاموں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ فلسطین کے عوام اپنی جانیں قربان کررہے ہیں لیکن سرزمین چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں۔ الخدمت پہلے دن سے اہلِ غزہ و فلسطین کی امداد کے لیے موجود ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمت ضرور کامیاب ہوگی اور فلسطین ضرور آزاد ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ غزہ کی موجودہ صورتِ حال انتہائی تشویش ناک ہے۔6 دن کی جنگ بندی کے بعد پھر سے بمباری شروع کردی گئی ہے۔7 اکتوبر کو حماس کے مجاہدین نے اسرائیل اور امریکہ کے غرور کو خاک میں ملادیا ہے۔ اسرائیل کی جدید ٹیکنالوجی کو شدید ضرب پہنچی جس کی وجہ سے وہ معصوم بچوں اور اسپتالوں پر بمباری کررہا ہے۔ حماس کے مجاہدین نے ایمان کی طاقت سے جدید ٹیکنالوجی کو شکست دی اور پوری دنیا کے باضمیر انسانوں کو جگادیا۔ اسرائیل شکست کھانے کے بعد اپنے انتقام کی آگ ٹھنڈی کرنے کے لیے بچوں اور اسپتالوں پر بمباری کررہا ہے۔ 62 دن گزرنے کے باوجود وہ حماس کے مجاہدین سے مقابلہ نہیں کرسکا۔ بچوں اور خواتین سمیت اب تک 18ہزار سے زائد شہادتیں ہوچکی ہیں۔
معروف ماہرِ امراضِ پیٹ اور جگر ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ جس قوم نے آخری جنگِ عظیم میں اذیت اٹھائی آج وہی قوم سب سے زیادہ سفاکی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ فلسطین میں جاری بمباری و دہشت گردی مذہب سے زیادہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔ کبھی بھی اسپتالوں، ایمبولینسوں اور ڈاکٹروں پر حملہ نہیں کیا جاتا۔ مغربی تہذیب کا چہرہ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں پر بمباری، ڈاکٹروں کو شہید کرنا اور ایمبولینسوں پر حملہ کرنا انسانیت کے خلاف ہے۔ آج میں سندھ حکومت یا وفاقی حکومت کی نمائندگی نہیں کررہا بلکہ ذاتی حیثیت سے کھڑا ہوں۔ میں خود سندھ حکومت اور وفاقی حکومت سے نالاں ہوں۔ افسوس کی بات ہے کہ 53 اسلامی ممالک میں مختلف تقریبات منعقد کی جارہی ہیں لیکن مظلوم و نہتے فلسطینیوں کے لیے کچھ نہیں کیا جارہا ہے۔
عبدالغفور شورو نے کہاکہ پیما کا شکر گزار ہوں جنہوں نے فلسطین کے ڈاکٹروں اور اہلِ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی اور انھیں خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے جمع کیا۔ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن پوری دنیا میں ڈاکٹروں کی نمائندگی کرتی ہے، اس کی جانب سے فلسطین میں جاری دہشت گردی کے خلاف ڈبلیو ایچ او اور یو این او کو لیٹر لکھا گیا۔ بدقسمتی سے ڈبلیو ایچ او اور یو این او کی جانب سے کوئی کردار ادا نہیں کیا گیا۔ پاکستانی اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ پیما میں دو ہزار سے زائد ڈاکٹر فلسطین میں اپنی خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہیں لیکن حکومتِ پاکستان ڈاکٹروں کو جانے کی اجازت نہیں دے رہی۔
ڈاکٹر عبداللہ متقی نے کہاکہ ڈاکٹر فلسطین میں جاری دہشت گردی اور جارحیت کے خلاف سڑکوں پر موجود ہیں۔ سڑکوں پر احتجاج کرنے سے ایوانوں پر اثر پڑتا ہے اور جدوجہد آگے بڑھتی ہے۔ اہلِ فلسطین اور حماس کے مجاہدین 68 روز سے مزاحمت کررہے ہیں۔ اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والے امریکہ اور برطانیہ ہیں۔ فلسطین میں 280 سے زائد ڈاکٹروں کو شہید کیا جاچکا ہے اور سیکڑوں زخمی ہیں۔
ڈاکٹر عزیزہ انجم نے کہاکہ آج وائٹ کوٹ مارچ میں مختلف شعبوں سے وابستہ ڈاکٹر موجود ہیں۔ ہم اہلِ غزہ و فلسطین کے ڈاکٹروں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے دورانِ جنگ اپنے فرائض انجام دیے۔ فلسطین کے ڈاکٹر اپنی جانوں پر کھیل کر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ہم فلسطین کی ان ماؤں اور بچوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جو ایمان کی حالت میں ڈٹے ہوئے ہیں۔