راہنمائے صحت اشاعت ِخاص تذکار حکیم محمد ارشد جمیل خان فارانی

پروفیسر حکیم ارشد فارانی ایک علم پرور، صاحبِ فکر و نظر طبیب، شعر و شاعری کے رسیا، بلند پایہ حمد و نعت نگار اور سچے اور پاک باز مسلمان تھے۔ وہ علم و ادب کے شیدا اور انسانیت کے مسیحا بھی تھے۔ ان کا مطب مرجع خلائق تھا، مستحق مریضوں کا علاج مفت کرتے اور ادویہ بھی مفت دیتے۔ فکری طور پر مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودیؒ اور ان کی تحریکِ اسلامی سے متاثر تھے۔ شہید حکیم محمد سعید سے گہری عقیدت رکھتے تھے۔ ترقیِ طب اور اسلامی نظام ان کی زندگی کا عنوان ہے۔ وہ ایک متمول خانوادے کے فرزند تھے، مگر زندگی درویشی میں گزاری، نام و نمود سے دور تھے اور تصاویر کھنچوانے اور سوشل میڈیا کی زینت بننے کو تیار نہ ہوئے۔

پیش نظر اشاعت میں حکیم ارشد فارانی کے دوست احباب نے اُن کے بارے میں بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ اظہارِ خیال کیا ہے کہ کس طرح وہ اپنے نظریات و معتقدات کے ساتھ پختگی اور مضبوطی کے ساتھ دیانت و امانت سے پوری طرح کاربند رہے، مال و زر سے لے کر اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو نبھانے تک انہوں نے دیانت و امانت کے بلند تر فرائض کو حرزِ جاں بنائے رکھا۔ مالیات کے حوالے سے ان کا طرزِعمل اور رویہ دیکھ کر قرونِ اولیٰ کے لوگوں کے مناظر ذہن میں تازہ ہوجاتے تھے، کس طرح انہوں نے اپنی فکری صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جدید اسلوب ہائے تدریس کو اپنایا تاکہ قدیم و جدید معلومات سے بہرہ ور کیا جائے۔ پروفیسر ارشد فارانی نے اپنی پوری زندگی ایمان داری اور بے لوث خدمت کرتے ہوئے فقیرانہ انداز میں گزاری۔ اس دنیائے رنگ و بو میں کچھ شخصیات اپنی فیض رسانی کے انمٹ نقوش باقی انسانوں کے دل و دماغ پر چھوڑ جاتی ہیں، ان کی مثال ایسے ابرِ رحمت کی طرح ہوتی ہے جو بارش برسا کر جاچکا ہوتا ہے لیکن مخلوقِ خدا اس کے اثرات سے مستفید ہوتی رہتی ہے۔ اس اشاعتِ خاص میں ان کے دوست و احباب نے ان کے کارہائے نمایاں کی وجہ سے ان کے افعال و اعمال کی بہت اچھی تصویرکشی کی ہے جس میں ڈاکٹر زاہد اشرف مبارک باد و ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں۔ احباب نے ان کی شخصی خوبیوں اور خدمات کا دل کھول کر اظہار کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس نصیب عطا فرمائے، آمین۔