پاکستان فٹ بال ٹیم نے نومبر2023ء میں اپنی کھیل کی تاریخ میں دو اہم میچ کھیلے ہیں۔ پاکستان نے پہلی بار کمبوڈیا کو شکست دے کر 75 برس بعد فیفا ورلڈ کپ کے دوسرے رائونڈ کے لیے کوالیفائی کیا تھا اور گروپ جی میں اپنی جگہ بنائی تھی۔ اس گروپ میں پاکستان کا مقابلہ تاجکستان، سعودی عرب اور اردن سے ہونا تھا۔ پاکستان کو تینوں ممالک سے کھیلنا بھی تھا اور ان کی میزبانی بھی کرنا تھی۔ پاکستان فٹ بال ٹیم نے اپنا پہلا میچ سعودی عرب کے خلاف 16 نومبر کو عبداللہ اسٹیڈیم میں کھیلا۔ پاکستان تاریخ میں پہلی بار فیفا رائونڈ ٹو کا میچ کھیل رہا تھا جبکہ سعودی عرب کی ٹیم فیفا ورلڈ کپ میں ارجنٹینا کو شکست دے چکی تھی جو بعد میں ورلڈ کپ کی فاتح رہی تھی۔ پاکستان اس وقت فیفا کی عالمی درجہ بندی میں 193جبکہ سعودی عرب 50 ویں نمبر پر ہے۔ میچ سے قبل سب لوگ یہی توقع کررہے تھے کہ پاکستان کو سعودی عرب سے بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن جب میچ شروع ہوا تو پاکستان نے پہلے ہاف میں سعودی عرب کو خاصا ٹف ٹائم دیا اور پہلے ہاف میں اسکور 0-2تھا۔ پاکستان کو گول کرنے کے کئی مواقع بھی ملے لیکن پاکستان کے لوکل اسٹرائیکر فرید اللہ جو مسلم فٹ بال کلب کے لیے کھیلتے ہیں، گول اسکور کرنے میں ناکام رہے۔ پہلے ہاف کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان بہت اچھا کھیل رہا ہے لیکن میچ کا اختتام 0-4 پر ہوا۔ پاکستان کے گول کیپر یوسف بٹ نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔ اس میچ کے بعد سعودی عرب کی ٹیم کے کوچ نے پاکستان کے کھیل کی تعریف کی اور کہا کہ یہ ایک سخت میچ تھا، پاکستان ہماری توقع کے برعکس اچھا کھیلا ہے۔
اس میچ کے بعد پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک نے سعودی فٹ بال فیڈریشن کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، جس کے تحت سعودی فٹ بال فیڈریشن آئندہ سے فٹ بال کے کھیل میں پاکستان کی ترقی میں مدد کرے گی جو ہماری فٹ بال کی ترقی میں اہم پیش رفت ہوگی۔
پاکستان نے اپنا دوسرا میچ 21 نومبر کو تاجکستان کے خلاف اپنے ہوم گرائونڈ اسلام آباد کے جناح اسٹیڈیم میں کھیلا۔ تاریخ میں پہلی بار اسلام آباد میں تقریباً ساڑھے 22 ہزار افراد یہ میچ دیکھنے آئے تھے۔ اتنی بڑی تعداد میں تماشائیوں کی آمد نے اُن تمام لوگوں کے خدشا ت دور کردیے جو یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان میں فٹ بال دیکھنے کے لیے شائقین گرائونڈ میں نہیں آئیں گے۔ یاد رہے کہ جناح اسٹیڈیم میں 28 ہزار افراد کی گنجائش تھی کیونکہ باقی اسٹیڈیم میں کرسیاں ہی نہیں لگی ہوئی ہیں، جبکہ فیفا کے اصول کے مطابق فیفا کا کوئی بھی تماشائی زمین پر نہیں بیٹھ سکتا۔ پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار اپنے ہوم گرائونڈ میں فیفا ورلڈ کپ کے دوسرے مرحلے کے میچ کی میزبانی کی اور ایک اندازے کے مطابق پاکستان فٹ بال فیڈریشن نے پہلی بار چار لاکھ روپے سے زیادہ گیٹ فیس وصول کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی شہری فٹ بال کے کھیل کے بھی کافی شوقین ہیں۔
اگر پاکستان اور تاجکستان کے میچ کی بات کی جائے تو پاکستان کو اس میچ میں 1-6 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اس میچ سے پہلے ہی تمام لوگوں کو اندازہ تھا کہ ہم تاجکستان جیسی مضبوط ٹیم سے نہیں جیت سکیں گے، کیونکہ پاکستان اور تاجکستان کی فیفا درجہ بندی میں 82کا فرق ہے۔ تاجکستان اس وقت فیفاکی رینکنگ میں 109ویں نمبر پر ہے جبکہ ہم 193نمبر پر ہیں۔ پاکستان میں فٹ بال کے شائقین پاکستان کا میچ دیکھنے آئے، ٹیم کی بھرپور حوصلہ افزائی بھی کی۔ یہ میچ منگل کو کھیلا گیا جو دوپہر میں ہوا کیونکہ اسٹیڈیم کی لائٹ خراب تھی۔ پاکستان کی طرف سے واحد گول برطانوی نژاد کھلاڑی رائس نبی نے کیا اور تمام پاکستانی شائقین کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی۔ اُس وقت اسکور 0-2 سے1-2ہوگیا تھا۔ لیکن تاجکستان کی ٹیم نے بعد میں پاکستانی ٹیم کو کوئی گول نہیں کرنے دیا اور فتح کو یقینی بنایا۔ اگر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کی بات کی جائے تو اس میچ میں بھی پاکستان کے گول کیپر یوسف بٹ نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا اورکئی یقینی گول بچائے۔ اس کے علاوہ اوٹس خان نے بھی شاندار کھیل پیش کیا۔
ان دونوں میچوں میں پاکستان فٹ بال ٹیم کو اپنے کپتان عیسیٰ سلمان کی خدمات حاصل نہیں تھیں کیونکہ وہ آذربائیجان لیگ کے ایک لوکل میچ کے دوران گھٹنے میں چوٹ کا شکار ہوگئے تھے۔ان کی عدم موجودگی کی وجہ سے پاکستان کو اپنے دفاع میں خاصی مشکل کا سامنا کرنا پڑرہا تھا، اس کے علاوہ قومی ٹیم میں ایک اور اچھے اسٹرائیکر کی کمی محسوس کی گئی۔ پاکستان کو اب تیسرا میچ اردن کے خلاف کھیلنا ہے جو چار ماہ بعد ہوگا۔اس وقت پاکستان ٹیم اپنے گروپ میں آخری نمبر پر ہے۔ ابھی یہ کہنا غلط ہوگا کہ پاکستان اگلے رائونڈ کے لیے کوالیفائی نہیں کرسکتا۔ پاکستان کو ابھی مزید چار میچ کھیلنے ہیں جن میں سے دو کی میزبانی کرنی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان اسپورٹس بورڈ جناح اسٹیڈیم کی مکمل مرمت کرسکتا ہے! کیونکہ ابھی اسٹیڈیم کی لائٹ خراب تھی اور میچ دوپہر کو کھیلا گیا۔ اگر اسٹیڈیم کی مکمل مرمت کی جائے تو لوگوں کی دلچسپی اور شائقین کی تعداد اور زیادہ ہوسکتی ہے۔
پاکستان پہلی بار اتنی بڑی ٹیموں کے ساتھ کھیل رہا ہے اور اسے میچوں کی میزبانی کا بھی حق ملا ہے، اور یہ بات پاکستان فٹ بال فیڈریشن اور فٹ بال ٹیم سمیت شائقین کے لیے بہت اچھی خبر ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم فٹ بال پر خصوصی توجہ دیں اور اس اہم کھیل میں بڑی سرمایہ کاری بھی کریں۔ اسٹیڈیم کے حالات کو بہتر کرنے اور اس میں تمام سہولتوں کو یقینی بنانے سمیت ملک میں فٹ بال کے کھیل کو فروغ دینے کے لیے غیر معمولی اقدامات درکار ہیں۔ اس کے لیے پاکستان میں فٹ بال لیگ کو متعارف کروانے کی بھی ضرورت ہے، اور اس کو بنیاد بناکر اس کھیل کو فروغ بھی دیا جاسکتا ہے اور نئے کھلاڑیوں کو سامنے لایا جاسکتا ہے۔ یہ ماننا ہوگا کہ پاکستان میں فٹ بال کھیلنے والے اچھے کھلاڑی موجود ہیں، بس ان کی حوصلہ افزائی اور ان کو سامنے لانا ہی بڑا چیلنج ہے ۔