جماعت اسلامی کے تحت غزہ مارچ و بائیک ریلی

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کا خطاب

فلسطین اور غزہ سے یکجہتی کے لیے امتِ مسلمہ میں آگہی ہے، عوام میں شعور حکمرانوں کے مقابلے میں بڑھا ہے، اور اس ایشو کو زندہ رکھنے کے لیے پوری دنیا کی طرح پاکستان کے شہر کراچی میں بھی مستقل سرگرمیاں ہورہی ہیں۔ اسی پس منظر میں جے آئی یوتھ کے تحت مزارِ قائد تا تین تلوار کلفٹن ’’غزہ بائیک ریلی‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں جے آئی یوتھ کے عہدیداران، کارکنان اور نوجوانوں سمیت بچوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکاء نے مخصوص فلسطینی رومال اور فلسطینی جھنڈا اٹھایا ہوا تھا، دائیں ہاتھ اور ماتھوں پر سرخ رنگ کی پٹی باندھی ہوئی تھی جس پر لبیک یا اقصیٰ تحریر تھا، ریلی میں وقفے وقفے سے لبیک یا اخوتنا، لبیک القدس لنا ترانہ چلایا جاتا رہا۔

ریلی کا آغاز نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی کی قیادت میں مزارِ قائد سے ہوا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے تین تلوار کلفٹن پر غزہ بائیک ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مبارک باد پیش کرتے ہیں حماس اور القسام بریگیڈ کی لیڈرشپ کو، جنہوں نے تھوڑی سی قوت سے اسرائیل کا غرور خاک میں ملادیا۔ ابوعبیدہ ہمارے ہیرو ہیں۔ حکمرانو! سن لو، اگر فلسطینیوں کے حق کے لیے آواز بلند نہیں کی تو عوام تمہیں معاف نہیں کریں گے۔ آج حماس نے 7سال سے اسرائیل کی قید میں رہنے والے فلسطینیوں کوآزاد کروایا، جب کہ سابق جرنیل پرویزمشرف نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کردیا لیکن ہمارے حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے کچھ نہیں کیا، بلکہ پیپلزپارٹی اور نہ ہی نواز لیگ نے امریکہ اور اسرائیل کی مذمت کی اور نہ فلسطین کی حمایت کی۔ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات کررہے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ دو ریاستی حل کی بات کرنے والا ملک کا غدار ہوگا۔‘‘

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جب امریکہ کے عوام وائٹ ہائوس کا گھیرائو کرکے نعرہ لگاسکتے ہیں کہ اگر فلسطین میں جنگ بندی نہیں کروگے تو ہم تمہیں ووٹ نہیں دیں گے تو پاکستان کے عوام بھی پیپلزپارٹی اور نواز لیگ کے دفاتر کا گھیرائو کرکے نعرہ لگائیں کہ اگر اسرائیل اور امریکہ کی مذمت نہ کی تو ہم ووٹ نہیں دیں گے۔ حماس کے مجاہدین، فلسطین کی مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو مزاحمت پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہمارے حکمران قوم کو معیشت کا خوف دلاکر ڈراتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر ہم نے اسرائیل اور امریکہ کی مخالفت کی تو ہماری معیشت متاثر ہوجائے گی۔ عوام جانتے ہیں کہ76 سال سے پاکستان کی معیشت حکمران طبقے، بیوروکریسی، امریکی آلہ کاروں، جاگیرداروں اور وڈیروں کے ہاتھوں میں ہونے کی وجہ سے کس حال میں ہے، حقیقت یہ ہے کہ جب تک امریکہ کے آلہ کاروں کو سروں سے نہیں ہٹایا جائے گا ملک کی معیشت ٹھیک نہیں ہوگی۔ نوجوانوں کا فرض ہے کہ وہ عوام کو پیغام دیں کہ غلاموں کو سروں سے ہٹانا ہی عزت کا راستہ ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ ہم نے افغانستان میں امریکہ کے غرور کو مٹتے ہوئے دیکھا تھا اور آج اسرائیل کے غرور کو خاک ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ حماس اور القسام کے مجاہدین نے اسرائیل کی ٹیکنالوجی اور انٹیلی جنس کو شکست دی۔ حماس کی مزاحمت اور اہلِ غزہ و فلسطینی مسلمانوں کی استقامت کی وجہ سے ہی آج اسرائیل کا صدر نیتن یاہو جنگ بندی کرنے پر مجبور ہوگیا۔ امریکی حکومت اور یورپی ممالک جس کو چاہتے غلط قرار دیتے، اور جس کو چاہتے اچھا بتاتے تھے۔ یورپی ممالک اپنے عوام کو خوف میں مبتلا رکھتے تھے۔ حماس کی مزاحمت نے یورپی ممالک کے عوام کی آنکھوں سے پٹی اتاردی ہے۔ یورپی ممالک کے عوام کی آنکھیں تو کھل گئیں لیکن بے حس مسلم حکمرانوں کی آنکھوں سے پٹی نہیں ہٹ رہی۔ مسلم حکمرانوں میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ کھل کر اسرائیل اور امریکہ کے خلاف بات کرسکیں۔ مسلم حکمرانوں کو امریکہ اور اسرائیل سے نہیں بلکہ اپنے عوام اور ان کی مزاحمت سے خوف ہے۔

بائیک ریلی سے ڈاکٹر اسامہ رضی نے بھی خطاب کیا اور کہاکہ کراچی کے نوجوان بڑی تعداد میں غزہ بائیک ریلی میں موجود ہیں۔ کراچی کے تمام نوجوانوں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے عظیم الشان ریلی نکال کر فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔

ہاشم یوسف ابدالی نے کہاکہ کراچی کے نوجوانوں نے غزہ بائیک ریلی میں شریک ہوکر پیغام دیا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ حماس کے مجاہدین نے اسرائیل کاغرور خاک میں ملادیا ہے۔ اگر عوام اسی طرح متحد رہے تو امتِ مسلمہ کا سر فخر سے بلند ہوگا۔

اسی طرح جماعت اسلامی حیدرآباد کے تحت اسرائیل کی دہشت گردی، مظلوم و نہتے فلسطینیوں پر بمباری کے خلاف، اور اہلِ غزہ و فلسطینی مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کوہ نور چوک پر ’’غزہ مارچ‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ کے شرکاء نے تلک چاڑی تا کوہ نور چوک تک مارچ کیا۔ مارچ میں شرکاء نے بڑا بینر اٹھایا ہوا تھا جس پر ’’القدس کا تحفظ ہمارا ایمان ہے‘‘ تحریر تھا۔ مارچ میں بڑی تعداد میں مرد و خواتین سمیت بچوں نے بھی شرکت کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز، پلے کارڈز اور فلسطینی پرچم بھی اٹھائے ہوئے تھے، ماتھوں میں سرخ رنگ کی پٹی باندھی ہوئی تھی جس پر ’’لبیک یااقصیٰ‘‘تحریر تھا۔ اس پرگرام کے مہمانِ خصوصی امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن تھے، وہ اس پروگرام میں شرکت کے لیے اپنے آبائی شہر سے خصوصی طور پر پہنچے تھے۔ انہوں نے اپنے کلید ی خطاب میں کہا کہ ’’ حماس کے مجاہدین کی تحریکِ مزاحمت مسجد اقصیٰ کی آزادی اور انبیاء کی سرزمین فلسطین واپس لینے کی تحریک ہے۔ یہ تحریکِ مزاحمت جائز، جمہوری، انقلابی اور دنیا بھر کے باضمیر انسانوں کی تحریک ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ پوری امت کے عوام اہلِ غزہ اور فلسطین کی حمایت میں احتجاج کررہے ہیں جبکہ عالم اسلام کے حکمران امریکہ اور اسرائیل سے پینگیں بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ عالم اسلام کے حکمران سن لیں، اگر انہوں نے اسرائیل کے خلاف اہلِ فلسطین کی عملی مدد نہیں کی تو عوام انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔ پاکستان میں 76سال سے ایک ہی ٹولہ حکمرانی کررہا ہے، قوم کو معیشت کے نام پر ڈرایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اگر امریکہ کو ناراض کیا تو معیشت مزید خراب ہوجائے گی۔ ملک کی معیشت انہی جاگیرداروں، وڈیروں، خانوں، سرداروں اور حکمران طبقے نے تباہ کی ہے۔ وراثت اور وصیت پر چلنے والی پارٹیوں کی آپس میں کوئی لڑائی نہیں ہے، یہ مل کر عوام کو بے وقوف بناتی ہیں۔‘‘ حافظ نعیم الرحمن نے حیدرآباد کی مائوں، بہنوں اور بیٹیوں سمیت بچوں، بزرگوں اور جوانوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے بڑی تعداد میں مارچ میں شریک ہوکر اہلِ غزہ سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم مسلسل گلی محلوں میں نکل کر تحریک کو آگے بڑھائیں گے اور احتجاج جاری رکھیں گے۔ فلسطین انبیاء کی سرزمین ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے 15سال مسجدِ اقصیٰ کی جانب رخ کرکے نماز ادا کی ہے، ہم اسے صہیونیوں کے قبضے میں نہیں رہنے دیں گے۔ حماس کے مجاہدین نے پیغام دیا ہے کہ آپ احتجاجی تحریک جاری رکھیں، ہم اسرائیل جیسی ناپاک ریاست کے خلاف ڈٹے رہیں گے۔ ہماری ذمہ داری یہی ہے کہ حماس کے مجاہدین اور اہلِ غزہ کے لیے سڑکوں پر نکلیں اور ان کی مدد کے لیے فنڈ جمع کریں۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ قراردادِ پاکستان کے وقت بھی یہ بات طے کی گئی تھی کہ اسرائیل کی ناپاک ریاست کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ نوازشریف کو بادشاہ سلامت بناکر پیش کیا گیا ہے، وہ بتائیں کہ انہوں نے فلسطین کی حمایت اور اسرائیل اور امریکہ کی مذمت کی؟ اگر انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کی مذمت اور حماس کی حمایت نہیں کی تو عوام انہیں ووٹ نہیں دیں گے۔ پورے ملک کے عوام عام انتخابات میں امریکی ایجنٹوں سے بدلہ لیں گے اور ووٹ کے ذریعے انتقام لیں گے، اور اُن تمام پارٹیوں سے بھی انتقام لیں گے جنہوں نے ملک کی معیشت کو تباہ و برباد کیا۔

مارچ سے جماعت اسلامی حیدرآباد کے امیر عقیل احمد خان اور صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری حافظ طاہر مجید نے بھی خطاب کیا۔ مارچ کے اختتام پر جماعت اسلامی حیدرآباد کے سابق امیر و سابق رکن سندھ اسمبلی عبد الوحید قریشی نے دعا کرائی۔