(قصد۔ ارادہ، انداز ، آواز)
’’کسی فن کے عناصر ترکیبی کا باہمی ارتباط آہنگ ہے‘‘۔ ہر بڑے شاعر کا شعر تاثراتی اعتبار سے قاری پر مختلف اثر چھوڑتا ہے۔ بعض شعر بڑے پرجوش اور ولولہ انگیز ہوتے ہیں، بعض بڑا مدہم اثر پیدا کرتے ہیں اور بعض میں فکری گہرائی کے باوصف صوتی تاثر یا وجدانی ضرب کی فوری تعمیل نہیں ہوتی گویا اس میں اثر تو ہوتا ہے لیکن دیر سے شروع ہوتا ہے اور دیرپا ہوتا ہے۔ صوت کی ان تاثراتی کیفیات کو ’’آہنگ‘‘ کہتے ہیں۔
عموماً شاعر کی شخصیت کا ایک فنی مزاج ہوتا ہے اور یہی فنی مزاج اس کی شاعری کا آہنگ بنتا ہے۔ اگرچہ کسی شاعر کی شعری کائنات کے آہنگ کے تعین میں انتخابِ الفاظ، زمین، بحر، مضمون، بندش، تراکیب، تشبیہات و استعارات اور اس کا طرز خاص مدد دیتا ہے لیکن درحقیقت ان تمام لوازمات کے انتخاب میں بھی شاعرانہ شخصیت یا شخصیت کے فنی مزاج کو ہی دخل ہوتا ہے چنانچہ دیکھا گیا ہے کہ ایک ہی مضمون اور صورت حال کو مختلف شعرا ے اپنے لغت اور اندازِ خاص میں بیان کیا ہے لہٰذا ان کا آہنگ مختلف ہے۔
(ادبی اصلاحات، پروفیسر انور جمال)