مدینہ اکنامکس

ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتِ حال کے حوالے سے ہمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے راہ نمائی لینا ہوگی۔ اللہ کے رسولؐ کی معاشی حکمتِ عملی سے ہی ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ اس سلسلے میںمدینہ اکنامکس کو پڑھنے کی ضرورت ہے۔ دورِ جدید میں امتِ مسلمہ کو درپیش معاشی مسائل کا حل جس انداز میں کتاب کے مصنف نے پیش کیا ہے وہ واقعی قابلِ ستائش ہے۔ ’’مدینہ اکنامکس‘‘ بنیادی طور پر تین حصوں میں منقسم ہے۔ اول حصے میں مارکیٹ کا قیام، اصلاحات… دوم: سچا تاجر اور سچی تجارت کا ظہور… سوم: سود کا خاتمہ۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی ترتیب سے مرحلہ وار اسلامی معاشی نظام کو ریاست مدینہ میں نافذ کیا تھا۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ہم ترتیب ِنبویؐ کے خلاف کام کررہے ہیں۔ مدینہ اکنامکس کے پاکستان میں استحکام کے لیے ہمیں انتہائی محنت اور محکم ارادے کی اشد ضرورت ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے ریاست مدینہ کو انسانیت کے لیے پہلی بڑی معیشت قرار دیا ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں: ’’پاکستان میں اسلامی معاشی نظام پر کبھی کام نہیں کیا گیا، صرف اسلامی بینکاری پر کام ہوا، جو سارا اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کیا ہے۔ ہم توقع لگائے بیٹھے ہیں کہ اسٹیٹ بینک ایک دن سود کا خاتمہ کردے گا، جو ایک بہت بڑا مغالطہ ہے۔ ہر ملک کا مرکزی بینک سود کا محافظ اور پاسبان ہوتا ہے، کیوں کہ اس کی مانیٹری پالیسی دراصل شرح سود میں اتار چڑھائو کے سوا کچھ بھی نہیں۔‘‘

مزید کہتے ہیں: ’’قائداعظم نے یکم جولائی 1948ء کو اسٹیٹ بینک کو مغربی معاشی پالیسیوں کو اسلامی معاشی اقدار میں ڈھالنے کو کہا تھا، مگر بدقسمتی سے ہم اسلامی بینکنگ سے آگے نہیں جاسکے۔ پاکستان میں اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کے لیے مدارس کے طلبہ، ان کے اساتذہ اور معاشیات کے طلبہ اور ان کے پروفیسر صاحبان کے درمیان اتحاد و تعاون کی ضرورت ہے تاکہ مدینہ اکنامکس کے معاشی بیانیے کو تھیوریز اور معاشی ماڈلز میں تبدیل کیا جاسکے۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں مختلف معاشی نظام کے اجزائے ترکیبی اور مدینہ اکنامکس کا ذکر ہے۔ مدینہ اکنامکس کے دنیا میں پھیلائو کو دیگر مصنّفین کی زبان میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں سرمایہ داری نظام کی ناکامیاں اور سود کے عروج و زوال کی داستان تازہ ترین مغربی معاشی ادب کی روشنی میں بیان کی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں دورِ حاضر کے عالم گیر معاشی نظام کے نفاذ کی مکمل تفصیل اور حکمتِ عملی بھی دی گئی ہے۔ سود کی تاریخی حیثیت، سود کی قرآنی ممانعت کی عقلی توجیہ تازہ ترین معاشی اعداد و شمار کی مدد سے بیان کی گئی ہے۔ یہ کتاب ساتویں صدی کی مدینہ اکنامکس کو معاشیات کی زبان میں بیان کرنے کی عاجزانہ کوشش ہے۔ یہ کتاب اس جذبے اور عزم کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے کہ ساتویں صدی کی مدینہ اکنامکس کی حقیقت کواجاگر کیا جاسکے۔‘‘

کتاب کا سرورق انتہائی دل کش ہے۔ کتاب کی حروف خوانی دل لگا کر کی گئی ہے اسی لیے اغلاط سے پاک ہے۔ یہ کتاب دیدہ زیب کاغذ پر دل کش انداز میں چھاپی گئی ہے جو مدینہ اکنامکس کو سمجھنے کے لیے ایک نعمت ِغیر مترقبہ کی حیثیت رکھتی ہے جس سے معاشیات کے شائقین، محققین، اساتذہ اور طلبہ بھرپور استفادہ کریں گے۔