محترم خلیل احمد رانا (پ: 8 فروری 1950ء) کا تعلق جہانیاں منڈی ضلع خانیوال سے ہے۔ رسمی تعلیم میٹرک تک حاصل کی ہے، پیشہ مزدوری و کاشت کاری ہے، لیکن لکھنے پڑھنے کا عمدہ ذوق رکھتے ہیں اور ایک ممتاز تذکرہ نگار اور متعدد کتب کے مصنف کی حیثیت رکھتے ہیں، جن میں سے چند کے نام یہ ہیں: نابغہ فلسطین (حالات شیخ یوسف بن اسماعیل نبہانی)، حیات شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی، حالات ڈاکٹر فضل الرحمٰن انصاری، مولانا غلام قادر چشتی اشرفی لالہ موسیٰ، حالات پروفیسر محمد الیاس برنی، حالات فضل احمد لدھیانوی، حالات امام احمد صاوی مالکی مصری۔ علاوہ ازیں آپ کی تحریریں مختلف رسائل و جرائد کی زینت بھی بنتی رہتی ہیں۔
رانا صاحب کی پیش نظر کتاب ”بھولے بسرے لوگ“ درجِ ذیل 21 اہم علمی و روحانی شخصیات کے تذکرے و سوانح پر مشتمل ہے: امجد ؔ حیدرآبادی، پروفیسر محمد الیاس برنی، اطہر ہاپوڑی، ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی، حسرت موہانی، رحمت اللہ کیرانوی، صابرؔ براری، ڈاکٹر مہر عبدالحق، مولوی فرید احمد شہید،(باقی صفحہ 33پر)
لطف بدایونی، ڈاکٹر مختار الدین احمد، محسنؔ کاکوروی، مفتی سید مسعود علی قادری علی گڑھی، ناصرؔ سہارن پوری، سید ہلال جعفری، مولانا میر سید دائم علی عظیم آبادی، حاجی کفایت علی بریلوی، مفتی امید علی خان گیاوی، مولانا سید ایوب علی رضوی، مولانا محمود جان رضوی، مولانا کریم اللہ پنجابی مہاجر مدنی۔
فاضل مصنف نے اپنے منفرد اسلوب اور خوبصورت نثر میں ان شخصیات کی حیات و خدمات اور زندگی کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس کتاب میں مذکور شخصیات کے بعض ایسے پہلوئوں پر روشنی ڈالی گئی ہے جن کا ذکر بالعموم دوسری کتابوں میں نہیں ملتا۔