نومبر 2023ء کا مہینہ پاکستان فٹ بال اور فٹ بال کے پاکستانی شائقین کے لیے کسی تہوار سے کم نہیں ہوگا۔ کیونکہ اسی ماہ ہماری فٹ بال ٹیم کو تاریخ کے دو اہم میچ کھیلنے ہیں۔ پاکستان کی قومی فٹ بال ٹیم کا تربیتی کیمپ جاری ہے جس کا اختتام 13نومبر کو ہوگا۔ اس تربیتی کیمپ کا آغاز یکم نومبر کو ہونا تھا جو دو دن بعد یعنی 3نومبر سے ہوا تھا جس کی وجہ قومی فٹ بال ٹیم کے نئے عالمی شہرت یافتہ کوچ اسٹیفین کانسٹیفائن کا ویزا تاخیر سے ملنا تھا۔ یاد رہے کہ پاکستان نے پچھلے ماہ کمبوڈیا کو اپنے ہوم گرائونڈ پر شکست دی تھی اور فیفا ورلڈ کپ 2026ء کے دوسرے مرحلے کے لیے کوالیفائی کرکے ایک نئی تاریخ رقم کی تھی۔ اب پاکستان کو اپنے دوسرے گروپ کے میچز کھیلنے ہیں، اس گروپ میں پاکستان، سعودی عرب، اردن اور تاجکستان شامل ہیں۔
پاکستان کو اپنا پہلا میچ سعودی عرب کے خلاف کھیلنا ہے جس کی موجودہ فیفا درجہ بندی 57ہے۔ یہ وہی سعودی عرب کی ٹیم ہے جس نے گزشتہ ورلڈ کپ میں ارجنٹائن کو شکست دے کر ساری دنیا کو حیران کردیا تھا۔ پاکستان اور سعودی عرب کا پہلا میچ 16نومبر کو پرنس عبداللہ اسٹیڈیم میں شیڈول ہے۔ پاکستان کی قومی فٹ بال ٹیم 13نومبر کو روانہ ہوگی اور ڈسپورا کھلاڑی ٹیم کو سعودی عرب میں ہی جوائن کریں گے۔ البتہ فیفا ورلڈ کپ کوالیفائنگ رائونڈ کے دوسرے مرحلے کے پہلے دو میچز میں کپتان عیسیٰ سلمان کی خدمات حاصل نہیں ہوسکیں گی کیونکہ وہ انجری کا شکار ہیں۔ عیسیٰ سلمان برطانوی نژاد پاکستانی کھلاڑی ہیں جو ابھی انجری سے پہلے آذربائیجان کی لیگ میں لوکل کلب کے لیے کھیل رہے تھے لیکن انھیں گھٹنے کی انجری کی وجہ سے سرجری کا سامنا کرنا پڑا۔ اب وہ دو مہینے کے لیے کھیل کے میدان سے باہر ہوگئے ہیں جس کا پاکستان فٹ بال ٹیم کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ لیکن ایک اچھی خبر یہ بھی ہے کہ اوٹس خان جو پاکستان اور کمبوڈیا کا میچ نہیں کھیل سکے تھے انہیں فیفا کی جانب سے کھیلنے کے لیے گرین سگنل دے دیا گیا ہے۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو کچھ کاغذات فیفا کو جمع کروانے تھے، جس کے بعد فیفا نے اوٹس جان محمد خان کو پاکستان کی طرف سے کھیلنے کی اجازت دے دی ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کا میچ 16نومبرکو پاکستان کے وقت کے مطابق ساڑھے 9 بجے شروع ہوگا۔ اس میچ کے بعد پاکستان کو پہلی بار فیفا ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ رائونڈ کے دوسرے مرحلے کے میچ کی میزبانی کرنی ہے۔ پاکستان پہلے 21نومبر کو تاجکستان کے خلاف اسلام آباد میں کھیلے گا اور اس کے کچھ ماہ بعد سعودی عرب اور اردن کی میزبانی کرے گا۔21نومبر کو پاکستان اور تاجکستان کا میچ اسلام آباد کے جناح اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ یہ میچ پاکستان کے وقت کے مطابق دوپہر ڈھائی بجے شروع ہوگا۔ رات کو یہ میچ اس لیے نہیں کھیلا جاسکتا کیونکہ اسٹیڈیم کی لائٹ خراب ہے۔ یہ پاکستان اسپورٹس بورڈ کی کارکردگی ہے۔ اس کے سوا پاکستان میں کوئی اور اسٹیڈیم نہیں جو فیفا کے عالمی معیار پر پورا اترسکے۔ پاکستان اور تاجکستان میچ کے ٹکٹ بک میپ پر موجود ہیں، یہ ٹکٹ دو طرح کے ہیں۔ ایک 2 سو 50روپے اور دوسرا 5 سو روپے کا ہے۔
پاکستان اور کمبوڈیا کے میچ والے دن اسلام آباد میں بارش تھی لیکن پھر بھی جناح اسٹیڈیم میں 31 ہزار لوگ میچ دیکھنے آئے تھے، اور صرف کچھ روز پہلے ہی خبر دی گئی تھی کہ یہ میچ پاکستان میں ہوگا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں لوگ فٹ بال کے کھیل کو پسند کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان کی فٹ بال ٹیم بھی عالمی معیار کی بن جائے۔ ویسے تو پاکستان میں نہ فٹ بال دیکھنے والوں کی کوئی کمی ہے اور نہ ہی فٹ بال کھیلنے والوں کی۔ آج بھی کرکٹ ورلڈ کپ کی طرح فٹ بال کے عالمی میچز پاکستان میں بہت زیادہ دیکھے جاتے ہیں اور لوگ اپنی پسندیدہ ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں۔
اگر پاکستان فٹ بال ٹیم کی بات کریں تو اس میں زیادہ تر وہی کھلاڑی ہوں گے جو کمبوڈیا کے خلاف کھیل رہے تھے۔ البتہ کپتان عیسیٰ سلمان کی جگہ مامون موسیٰ خان کو 11رکنی ٹیم میں شامل کردیا جائے گا۔ بے شک وہ پہلے بھی ٹیم کا حصہ تھے اور اب بھی ہیں، لیکن اب ان کو میچ میں عیسیٰ سلمان کی جگہ کپتان مقرر کیا گیا ہے۔ پاکستانی ٹیم میں عبداللہ اقبال اور عیسیٰ سلمان کی جوڑی بہت اچھے کھیل کا مظاہرہ کررہی تھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا مامون موسیٰ خان کپتان عیسیٰ سلمان جیسا کھیل پیش کرسکیں گے۔ اس کے علاوہ پاکستان فٹ بال ٹیم میں ایک نئے کھلاڑی کو ڈیبیو کرنا ہے جس کا نام عمران کیانی ہے۔ عمران کیانی برطانیہ میں فٹ بال کھیلتے ہیں اور اب وہ پاکستان اور سعودی عرب کے میچ میں کھیلتے نظر آئیں گے۔
پاکستان کی عالمی درجہ بندی فٹ بال میں 193اورتاجکستان کی 109ہے۔ پاکستان فٹ بال ٹیم کے لیے آسان نہیں ہوگا کہ وہ اپنے گروپ میں دوسرے نمبر پر آئےلیکن اگر پاکستان فٹ بال ٹیم ایسا کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو پاکستان نہ صرف فیفاکے اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کرجائے گا بلکہ اے ایف سی 2027کپ جو سعودی عرب میں ہوگا اس کے لیے بھی براہِ راست کوالیفائی کرسکتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان فٹ بال ٹیم کس طرح کی کارکردگی پیش کرتی ہے اور وہ اپنے سے بہتر ٹیموں کے خلاف کتنی کامیابیاں حاصل کرسکے گی۔ پاکستان کو بہت عرصے کے بعد سعودی عرب کے ساتھ فٹ بال میچ کھیلنا ہے، لیکن پاکستان فٹ بال کی ترقی کے لیے بہت اچھی خبر ہے کہ پاکستانی ٹیم کو اچھی ٹیموں کے ساتھ کھیلنے اور میزبانی کرنے سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا جو ہماری فٹ بال کو آگے کی طرف لے کر جانے میں معاون ثابت ہوگا۔