عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق مرگی دنیا بھر میں تقریباً 50 ملین افراد کو متاثر کرتی ہے، اس کے 80 فیصد کیسز کم یا درمیانی آمدنی والے ممالک میں پیش آتے ہیں۔ مرگی کے زیادہ تر مریضوں کی بنیادی علامت دورے ہیں۔ یہ دماغ میں برقی سرگرمی کے اضافے کی کیفیت ہوتی ہے۔ دماغ میں جہاں برقی سرگرمی بڑھتی ہے جسم کے حصے اسی حساب سے متاثر ہوتے ہیں۔
تاہم مرگی کے بارے میں بہت سی افسانوی باتیں اور حقائق خلط ملط ہوچکے ہیں۔ اس مضمون میں ہم کیلی فورنیا کے سانتا مونیکا میں پروویڈنس سینٹ جان میں ہیلتھ سینٹر کے نیورولوجسٹ ڈاکٹر کلفورڈ سیگل کی مدد سے مرگی سے متعلق 13 بےبنیاد باتوں کا ذکر کریں گے۔
(1) جسے دورے پڑتے ہیں اُسے لازمی مرگی ہے: اگرچہ دورے مرگی کی شاید سب سے عام علامت ہیں لیکن یہ واحد نہیں ہے، مثال کے طور پر کم بلڈ شوگر یا دل کے طبی مسائل وغیرہ بھی دورے کا سبب بن سکتے ہیں۔
(2) مرگی کے مریض ملازمت نہیں کرسکتے، یہ کہنا درست نہیں۔
(3) مرگی متعدی ہے۔
(4) مرگی کا شکار افراد جذباتی طور پر غیر مستحکم ہوتے ہیں۔
(5) مرگی ایک ذہنی بیماری ہے: یہ بھی غلط ہے، مرگی کوئی ذہنی بیماری نہیں ہے۔ مرگی کے ساتھ رہنے والے لوگوں کی اکثریت کو کوئی علمی یا نفسیاتی مسئلہ درپیش نہیں ہوتا۔ مرگی ذہنی بیماری کی صورت اُس وقت اختیار کرتی ہے جب مرگی میں شدت اور مرض بے قابو ہوجائے۔
(6) مرگی کا شکار تمام لوگ ہوش کھو دیتے ہیں: مرگی کا شکار ہر شخص دورے پڑنے کے دوران ہوش و حواس نہیں کھوتا، دورے پڑنے کی تمام حالتوں میں جھٹکے لینا بھی شامل نہیں ہوتے، دورے پڑنے کی 40 سے زیادہ اقسام ہیں اور ان میں سے ہر ایک مختلف ہے۔
(7) اگر کسی کو دورہ پڑ رہا ہے تو آپ کو اس کے منہ میں زبردستی کچھ ڈالنا چاہیے: یہ ایک خطرناک عمل ہوسکتا ہے۔ یہ دانتوں یا جبڑے کو زخمی کر سکتا ہے۔
(8) جب کسی کو دورہ پڑ رہا ہو تو اسے روکنا بہتر ہے: یہ بھی ایک اور مفروضہ ہے۔ زیادہ تر دورے 30-90 سیکنڈ تک رہتے ہیں اور دورے والے مریض کو باندھنا یا روکنا کوئی ضروری نہیں ہے۔
(9) مرگی میں دورے تکلیف دہ ہوتے ہیں۔