ایک مالی نے مرتے وقت اپنے بیٹوں کو وصیت کی کہ میں نے باغ کے ہر ایک درخت کی جڑ میں دو دو روپے گاڑے ہیں۔ تم میرے مرنے کے بعد کھود کر نکال لینا۔
لڑکوں نے ہر ایک درخت کی جڑ کو کھودا، کہیں روپیہ نہ ملا۔ اپنی ماں سے کہا کہ: ’’ہمارا باپ مرتے وقت یہ کیا جھوٹ کہہ مرا تھا؟‘‘
ماں نے کہا: ’’تمہارا باپ جھوٹا آدمی نہیں تھا۔ میں سوچ کر اس کا جواب دوں گی‘‘۔
درختوں کی جڑیں کھودنے سے وہ درخت خوب پھلے پھولے۔ اور واقعی میں درخت پیچھے دو روپے زیادہ نفع ہوا۔ تب ماں نے بیٹوں سے کہا: ’’کیوں، باپ نے سچ کہا تھا یا جھوٹ؟‘‘
حاصل: ماں باپ اپنی اولاد کے بڑے خیرخواہ ہوتے ہیں۔ منفعت ِآئندہ کی توقع پر آدمی خوب محنت کرتا ہے۔
(” منتخب الحکایات“۔نذیر احمد دہلوی)