آمد

یہ شعر اصطلاح ہے۔ افلاطون تخلیق فن کے القائی نظریے کا قائل تھا۔ اس کے نزدیک شاعری ایک لمحہ استغراق ہے جو حواس کو زائل کردیتا ہے۔ شاعر کی روح پر دیویوں کا قبضہ ہوتا ہے۔ اس نظریے کا حاصل ’’آمد‘‘ ہے۔ اس کے برعکس بیشتر نقاد فن کو شعوری، ارادی، باضابطہ صرفی و نحوی عمل قرار دیتے ہیں۔ ہر فن بنیادی طور پر ایک شعوری صنعت ہوتا ہے۔ پال والیری نے متوازی نظریہ پیش کیا ہے۔ اس کے نزدیک شاعری نفس اور زندگی کا نقطہ اتصال ہونے کے باعث ایک پراسرار شے تو ہے کیونکہ ان دونوں جوہروں کی حتمی تعریف ممکن نہیں لیکن جب شاعری خود ساختہ کارروائی کے طور پر شاعری کے وجود سے باہر آتی ہے تو ایک شاعر اپنے ذریعہ اظہار یعنی لفظ و صوت کے ساتھ خصوصی مہارت کے ذریعے ہی نبرد آزما ہوتا ہے۔
جدید نفسیات خصوصاـ فرائڈ اور یونگ کے نظریہ لاشعور کے باعث جو فنی نظریات سامنے آئے ہیں انہوں نے فن کے صنعتی پہلو کی نسبت غیر ارادی مفہوم پر زیادہ زور دیا ہے۔ جدید لسانیات نے بھی ’’لفظی صنعت گری‘‘ کے ضمن میں اکثر وقیع فیصلے صادر کیے ہیں۔
(پروفیسر انور جمال۔ ادبی اصطلاحات)