غزہ لہو لہو ہے، غاصب اسرائیل کی دہشت گردی جاری ہے، روزانہ کی بنیاد پر اسرائیل کے طیارے سیکڑوں مقامات پر بمباری کرتے ہیں، رہائشی علاقوں پر بمباری ہورہی ہے، ان کے مکینوں کے سروں پر بمباری ہورہی ہے، ضروریاتِ زندگی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اس دوران اب تک 10ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 20 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل پہلی مرتبہ بڑے پیمانے پر 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر زمینی، فضائی اور سمندر سے حملے کیے تھے جس میں 1400 سے زائد اسرائیلی ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ حماس نے 7 اکتوبر کو حملے کے دوران 242 اسرائیلیوں کو یرغمال بھی بنالیا تھا جن میں سے 4 کو بعد میں انسانی بنیادوں پر رہا کردیا گیا تھا۔
یہ بھی ذہن میں رہے کہ اسرائیلی بمباری میں 3 ہزار سے زائد بچوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں خواتین کی شہادت کے باوجود امریکہ سمیت انسانی حقوق کے علَم بردار مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی ہر قسم کی مدد جاری ہے۔ غزہ میں ہر طرف موت ہے، اور اقوام عالم خاموش ہیں۔ مسلم حکمراں تاحال غفلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں اور اُن کی خاموشی انہیں تباہی کی طرف لے جائے گی۔ امتِ مسلمہ کے عوام درد اور تکلیف میں مبتلا ہیں اور اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اس حوالے سے خاصے متحرک ہیں۔ وہ وطنِ عزیز میں بھی اپنی تاریخ کے سب سے بڑے مظاہروں اور ریلیوں سے خطاب کرچکے ہیں۔ وہ بار بار کہہ رہے ہیں کہ موجودہ حکمرانوں نے مسئلہ فلسطین پر قوم کی حقیقی ترجمانی نہیں کی، پاکستان اور مسلم حکمرانوں کی خاموشی امریکہ کے خوف کی وجہ سے ہے، امریکی امداد اسرائیل کو قتلِ عام کا لائسنس جاری کرنے کے مترادف ہے، صہیونی ریاست کے توسیع پسندانہ عزائم کو روکنا ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی کے بقول صہیونی عزائم کو غزہ میں شکست نہ ہوئی تو اسرائیل اژدھا بن کر پڑوسی ممالک کو بھی نگل لے گا۔ انہوں نے فلسطین پر اسلامی سربراہ کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو اسرائیلی جارحیت سے بچانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ اس کے ساتھ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے تہران میں ایرانی رہنمائوں سے ملاقات کی ہے۔ وہ جمع التقریب آیۃ اللہ شہریاری اور ادارہ دفاع از ملت آیت اللہ رحیمیان سے بھی ملے ہیں۔
امیر جماعت ایران، ترکی اور قطر کے دورے کے پہلے مرحلے میں اس وقت سفر میں ہیں۔ دورے کے دوران وہ تینوں ممالک کے اہم سیاسی و مذہبی رہنمائوں اور اسلامی تحریکوں کے قائدین سے ملاقات اور فلسطین میں وقوع پذیر انسانی المیے کو روکنے کے لیے مشاورت اور تبادلہ خیال کررہے ہیں۔ اس دوران وہ 9اور 10نومبر کو ترکی میںاسلامی تحریکوں کی قیادت کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ امیر جماعت کی حماس کے رہنمائوں اسماعیل ہنیہ اور خالد مشعل سے بھی اہم ملاقات ان سطور کے شائع ہونے تک ہوچکی ہوگی۔ ان کے دورے کا مقصد تینوں ممالک کے حکام کو اہلِ فلسطین کو اسرائیلی مظالم سے بچانے کے لیے عملی اقدامات پر آمادہ کرنا ہے۔ اس دورے کے موقع پر سراج الحق نے کہاکہ ایرانی حکومت سے مسلمان عوام زیادہ توقعات رکھتے ہیں۔ امام خمینیؒ اورسید مودودیؒنے اسلامی نظام کے قیام اور امت کو فرقہ واریت سے نجات دلانے کے لیے جدوجہد کی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان میں مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کے لیے دن رات محنت کررہی ہے۔ رائے عامہ ہموار کرنے اور حکمرانوں کو جگانے کے لیے جماعت اسلامی نے کراچی اور اسلام آباد میںغزہ ملین مارچ منعقد کیے ہیں۔ لاہور میں 19نومبر کو ملین مارچ ہو گا۔ قومی فلسطین کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کو مسئلہ فلسطین کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ہے۔ القدس کمیٹی نے مسلمان سفیروں سے ملاقات میں مسئلہ فلسطین کو اجاگر کیا ہے۔ ہم ایران، قطر اور ترکی کے دورے میں مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے پر زور دے رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اسلامی تحریکوں کے قائدین بھی استنبول میں جمع ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 8فروری کو پاکستان میں انتخابات کا اعلان بھی ہوا ہے، لیکن ہم اہلِ غزہ پر ظلم کو رکوانے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ امت ِمسلمہ تاریخ کے نازک دور سے گزر رہی ہے، اہلِ غزہ کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ مسلمان حکمران اپنی ذمے داریوں سے غافل نہ ہوں۔
اس موقع پر اُن کے ہمراہ ڈائریکٹر شعبہ امورِخارجہ جماعت اسلامی آصف لقمان قاضی اور نائب امیر خیبر پختون خوا صابر اعوان بھی ہیں۔