یہ جملہ فنون کی اصطلاح ہے جبکہ آفاقایت، فنون کی ایک معروف موضوعی اصطلاح ہے۔ انسانی جذبوں اور احساسات کا ایسا فنی اور جمالیاتی اظہار جو جغرافیائی اور مقامی حدود سے ماوراج ہوکر کل نوع انسانی کے Experience کی ترجمانی کرے آفاقیت کہلاتا ہے۔
انسان کے بنیادی جذبے اور جبلتیں ایک سی ہیں چنانچہ وہ فن پارہ جو مقامیت کی قید میں اسیر ہرکر ایک خاص حصے، طبقے یا گروہ کا نمائندہ ہوجاتا ہے، انسانوں کا یہ گروہ تو ممکن ہے اس سے حظ یاب ہو لیکن کل نوع انسانی اس فن پارے کا موضوع نہیں ہوگا۔ ہر آفاقی قدر مقامی ہوتی ہے لیکن ہر مقامی قدر آفاقی نہیں ہوتی۔
(پروفیسر انور جمال۔ ادبی اصطلاحات)