قومی شناخت عطا کرنے والا ادارہ نادرا(NADRA) کیسے کام کررہا ہے؟

ملک کے ہر ضلع میں شہریوں کو قومی شناختی کارڈ سمیت دیگر قومی شناختی دستاویزات کی فراہمی کے لیے نادرا کے ریجنل رجسٹریشن دفاتر اور بڑے شہروں میں نادرا میگا سینٹر قائم کیے گئے ہیں

قوم کا بنیادی تصور انسانوں کا ایک ایسا گروہ ہے جو تاریخ، مذہب، نسل، زبان، تہذیب و ثقافت، تاریخ، علاقائی یا جغرافیائی بندھن میں ایک دوسرے سے منسلک ہو۔ پاکستانی قوم بھی اسی مناسبت سے ایک قوم کی تعریف پر پوری اترتی ہے، جسے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی مدبرانہ قیادت میں آزادیِ وطن کے لیے لازوال جدوجہد کی بدولت دنیا میں ایک علیحدہ اور خودمختار وطن پاکستان کی حیثیت سے قومی شناخت عطا ہوئی تھی۔

اگر ہم ملک میں شہریوں کے قومی شناختی عمل کی تاریخ کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ تقسیم ہند کے فوراً بعد ہندوستان اور پاکستان میں اقلیتوں کی حفاظت اور ان کے حقوق کے متعلق حکومتِ ہند اور حکومتِ پاکستان کے درمیان 8اپریل1950ء کو نئی دہلی میں ایک معاہدہ عمل میں آیا تھا، جسے وزارتِ خارجہ کی دستاویز میں ’’لیاقت نہرو پیکٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔ لیاقت نہرو پیکٹ کی منظوری کے بعد پاکستان میں ’دی پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ1951ء‘ کے تحت ایک قانونِ شہریت متعارف کرایاگیا تھا۔ یہ قانون 13 اپریل 1951ء کو ملک میں نافذالعمل ہوا تھا اور اس کا مقصد پاکستانی باشندوں کی شہریت کا تعین کرنا تھا۔ اس قانونِ شہریت کے نفاذ کے تحت ایسے افراد پاکستانی شہری تسلیم کیے جائیں گے جن کے والدین، والدین کے والدین موجودہ ریاست پاکستان کی حدود میں پیدا ہوئے ہوں یا ان کے والدین کے والدین یا والدین کے والدین 31مارچ1937ء میں غیر منقسم ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے۔ اس قانون کی رو سے پاکستان کی سرزمین میں پیدا ہونے والا ہر فرد پاکستانی شہری شمار ہوگا۔

اگر ہم ملک میں شہریوں کے لیے قومی شناختی کارڈ کے اجراء کے نظام کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں پہلی مرتبہ ملک اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانی شہریوں کے کوائف کی رجسٹریشن اور انہیں قومی شناخت عطا کرنے کی غرض سے دی نیشنل رجسٹریشن ایکٹ 1973ء کے تحت ایک ادارے ’نیشنل رجسٹریشن سسٹم‘ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، جس کے تحت 18 برس کی عمر کے حامل ہر پاکستانی شہری کی رجسٹریشن کی بنیاد پر اسے قومی شناختی کارڈ جاری کرنا تھا۔ اس نئے نظام کے تحت ملک میں1973ء میں پہلا قومی شناختی کارڈ نمبر 501-28-000091 اُس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو جاری کیا گیا تھا، جوکہ دستی طور سے تحریر شدہ تھا۔

چونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قومی شناختی کارڈ جاری کرنے کا یہ نظام فرسودہ اور ناقص ہوچکا تھا، لہٰذا اس شناختی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی آرڈیننس مجریہ 2000ء کے تحت ایک قومی ادارہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (NADRA)، حکومتِ پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا جو جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے شہریوں کے کوائف کی مکمل جانچ پڑتال، تصدیق اور ان کی بائیو میٹرک تصدیق کے بعد اہل پاکستانی شہریوں کو ان کی شناخت کی غرض سے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (CNIC) یا شناس نامہ جاری کرتا ہے۔ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ ایک جدید کمپیوٹرائزڈ نظام سے مربوط کارڈ ہے جو ہر پاکستانی شہری کے ذاتی کوائف اور معلومات کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ابتدائی قدم ہے، اور کسی بھی پاکستانی شہری کی شہریت کی ضمانت اور اس کی پہچان کا معتبر ذریعہ ہے۔

نادرا کے سبز ہلالی پرچم والے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ میں شہری کے ذاتی جملہ کوائف کا اندراج ہوتا ہے، جن میں شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر، مکمل نام، جنس، ولدیت/ زوجیت، شناختی علامت، تاریخ پیدائش، کارڈ یافتہ کی رنگین تصویر، پشت پرشناختی نمبر، خاندانی نمبر، پرانا قومی شناختی کارڈ نمبر، موجودہ پتا، مستقل پتا، کارڈ جاری ہونے کی تاریخ، کارڈ کی منسوخی کی تاریخ، کارڈ یافتہ شہری کے دستخط اورQR بارکوڈ شامل ہیں۔ نادرا کے جاری کردہ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کی طبعی بناوٹ میں کئی حفاظتی پرتیں اور حفاظتی خصوصیات (Security Features) استعمال کی گئی ہیں۔

نادرا پاکستانی شہریوں کو اُن کی مستند اور معتبرشناخت فراہم کرنے کے لیے مختلف اقسام کے کارڈز، کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (CNIC)، 18برس سے کم عمر نابالغ بچوں کے لیے چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ(CRC)، بیرونِ ملک مقیم پاکستانی شہریوں کے لیے (NICOP)، اہل غیر ملکی پاکستانیوں کے لیے پاکستان اوریجن کارڈ(POC)، فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ(FRC) اورشہری کی وفات کی صورت میں تنسیخی کارڈ (Cancellation Card)بھی جاری کرتا ہے۔

نادرا کی جانب سے شہریوں کے لیے خدمات:

پاکستانی شہری دنیا کے کسی بھی خطے سے نادرا کی ویب سائٹPak-Identityکے ذریعے کسی بھی قومی شناختی دستاویز کے حصول کے لیے آن لائن خدمات بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

-1قومی شناختی کارڈ(CNIC): قومی شناختی کارڈ کے حصول کے لیے نادرا کے رجسٹریشن سینٹر(NRC) اپنے کسی خونیں عزیز والد/والدہ/بھائی/بہن/بیٹایا بیٹی کو ساتھ لے جائیں تاکہ ان کی بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے آپ کی شناخت میں آسانی ہوسکے۔
٭پہلے مرحلے میں آپ کو باری کے لیے ٹوکن نمبر جاری کیا جائے گا۔
٭رجسٹریشن کائونٹر پر کیمرے سے آپ کی تصویر لی جائے گی۔
٭رجسٹریشن کائونٹر پرآپ کے انگوٹھے کے نشان اور آپ کے دستخط لیے جائیں گے۔
٭رجسٹریشن کائونٹر پر آپ کی درکارذاتی معلومات سسٹم میں درج کرکے آپ کو جائزے کے لیے طبع شدہ فارم دیا جائے گا۔
٭آخر میں قومی شناختی کارڈ کی تیاری کی تاریخ کے ساتھ کمپیوٹرائزڈ رسیدآپ کے حوالے کی جائے گی۔

-2 چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (CRC): یہ نادرا کی 18برس سے کم عمر بچوں کی رجسٹریشن دستاویز میں استعمال کیا جاتا ہے۔CRCہر پاکستانی بچے کا بنیادی حق ہے۔اسے عرفِ عام میں ’’ب‘‘ فارم کہا جاتا ہے۔CRCکے حصول کے لیے لازم ہے کہ متعلقہ یونین سے بچے کی پیدائش کا دستاویزی ثبوت اور اس کے والدین نادرا کے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ کے حامل ہوں۔CRCنادرا کے کسی بھی رجسٹریشن دفتر(NRC)سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔

-3 نابالغ بچوں کے لیے قومی شناختی کارڈ: نادرا کی جانب سے یہ کارڈ18برس سے کم عمر نابالغ بچوں کو جاری کیا جاتا ہے۔ مائیکروچپ سے لیس یہ کارڈ چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (CRC) کے مقابلے میں متعدد سہولیات کے باعث ایک ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔

-4 بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے قومی شناختی کارڈ(NICOP): یہ قومی شناختی کارڈ ایسے اہل پاکستانی شہریوں کو جاری کیا جاتا ہے جو بیرونِ ملک مقیم ہوں یا مقیم رہے ہوں۔ کوئی بھی پاکستانی شہری اپنی دہری شہریت کی صورت میں نادرا کو NICOPکے اجراء کے لیے درخواست دے سکتا ہے اور بلا ویزا لیے اپنے وطن کی جانب سفر کرسکتا ہے۔یہ بات ذہن نشین رہے کہ بیرونِ ملک ولادت پانے والے شیر خوار بچوں کےNICOPکارڈ کے اجراء کے لیے پاسپورٹ نمبر لازمی شرط ہے ۔

-5فیملی رجسٹریشن کارڈ(FRC): اس شناختی دستاویز کے حصول کے لیے ملک بھر میں قائم نادرا کے کسی بھی دفتر(NRC) سے رجوع کرکے یا نادرا کی موبائل ایپPak-Indentity کے ذریعے بھی آن لائن درخواست دی جاسکتی ہے۔

-6پاکستان اوریجن کارڈ (POC):آپ پاکستان اوریجن کارڈ(POC) کے لیے اس صورت میں اہل ہوسکتے ہیں۔

-7تنسیخی سرٹیفکیٹ: تنسیخی سرٹیفکیٹ نادرا کی ایک ایسی اہم شناختی دستاویز ہے جو کسی شہری کی وفات کی صورت میں اس کے قومی شناختی کارڈ کو ختم کرکے جاری کیا جاتا ہے ۔اس سلسلے میںمتوفی کے کارآمد قومی شناختی کارڈ کا حامل کوئی بھی خونیں عزیز تدفین کے قبرستان اور متعلقہ یونین کونسل سے متوفی کا وفات سرٹیفکیٹ حاصل کرکے نادرا کے کسی بھی رجسٹریشن سینٹر(NRC) میں درخواست جمع کراسکتا ہیُ جہاں متوفی شہری کا قومی شناختی کارڈ تلف کردیا جاتا ہے تاکہ کوئی اس کا غلط استعمال نہ کرسکے۔ درخواست گزار پر لازم ہے کہ وہ متوفی شہری کے تنسیخی سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے ضروری دستاویزات کے ساتھ جلد از جلد نادرا کے نزدیکی دفتر سے رجوع کرے۔

نادرا کی جانب سے قومی شناختی دستاویزات کی فیسوں کا ڈھانچہ:
فوری خدمات
عام فیس
فوری
ایگزیکٹو
نئے قومی شناختی کارڈ کا اجراء
صفر
1150روپے
2150 روپے
قومی شناختی کارڈ میں ترمیم
400 روپے
1150 روپے
2150 روپے
قومی شناختی کارڈ کی نقل
400 روپے
1150 روپے
2150 روپے
قومی شناختی کارڈ کی تجدید
400 روپے
1150 روپے
2150 روپے
نئے اسمارٹ قومی شناختی کارڈ کا اجراء
750 روپے
1500 روپے
2500 روپے
اسمارٹ قومی شناختی کارڈ میں ترمیم
750 روپے
1500 روپے
2500 روپے
اسمارٹ قومی شناختی کارڈ کی نقل
750 روپے
1500 روپے
2500 روپے
اسمارٹ قومی شناختی کارڈ کی تجدید
750 روپے
1500 روپے
2500 روپے
وفات کی صورت میں تنسیخی سرٹیفکیٹ
50 روپے

چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ نیا/نقل یا ترمیم
50 روپے
500 روپے

فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ
100 روپے
1000 روپے

2012ء میں نادرا نے پاکستانی قومی شناختی کارڈ کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالنے کے لیے جدت کا ایک اور راستہ اختیار کرتے ہوئے ایک نئے اور جدید قومی شناختی کارڈ ’اسمارٹ نیشنل آئیڈینٹٹی کارڈ(SNIC) کا اجراء کیا تھا، جس کے تحت اس کارڈ میں ایک کمپیوٹرمائیکروchip کا اضافہ کیا گیا تھا، اس میں 36 حفاظتی خصوصیات(Security Features) شامل کی گئی ہیں، جس کے باعث اس کارڈ میں موجود معلومات کیHacking ،کسی قسم کی تحریف اور جعل سازی کرنا ناممکن بنادیا گیا ہے۔ وفاقی سطح پر قائم محکمہ نادرا کے قیام کا مقصد ملک میں بسنے والے تمام اہل شہریوں اور ان کے گھرانوں کی رجسٹریشن اور بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے ان کے جملہ کوائف کا ریکارڈ محفوظ رکھنا ہے۔ نادرا کے ڈیٹا بیس میں ملک کے ہر نابالغ اور بالغ شہری اور اس کے خاندان کے جملہ کوائف، معلومات اور شجرہ نسب (Family tree) موجود ہے۔

نادرا کا جاری کردہ قومی شناختی کارڈ جدید ترین ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے، جس میں ایک خودکار نظام کے تحت شہری کے خاندان کا نمبر الاٹ کیا جاتا ہے، اس کی بدولت شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر کبھی تبدیل نہیں ہوتا۔ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ13ہندسوں پر مشتمل اور کوڈ نمبرز کے ذریعے تین علیحدہ علیحدہ حصوں پر مشتمل ہے۔ ان کوڈ ہندسوں کی بدولت قومی شناختی کارڈ میں شہریوں کے ذاتی کوائف اور بنیادی معلومات ظاہر ہوتی ہیں۔ قومی شناختی کارڈ پر درج پہلے پانچ کوڈ نمبروں کے مطابق پہلا ہندسہ شہری کے صوبے، دوسرا ہندسہ ڈویژن، تیسرا ہندسہ ضلع، چوتھا ہندسہ تحصیل اور پانچواں ہندسہ اس کی یونین کونسل ظاہر کرتا ہے۔ اگرقومی شناختی کارڈ کا پہلا کوڈ ہندسہ1ہے تو وہ صوبہ خیبر پختون خوا کے شہری کی، 2، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ (FATA) کی، 3،صوبہ پنجاب کی،4 ،صوبہ سندھ کی، 5، بلوچستان کی،6،وفاقی علاقہ اسلام آباد کی اور،7، صوبہ گلگت بلتستان کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کے بعد سات کوڈ نمبروں پر مشتمل ہندسے نادرا کی اپنی شماریاتی ترتیب ہیں۔ جبکہ قومی شناختی کارڈ پر درج کوڈ نمبروں کے آخری طاق ہندسے یعنی1,3,5,7,9 مرد کی جنس کی نشاندہی کرتے ہیں، جبکہ جفت ہندسے2,4,6,8 عورت کی جنس کی نشاندہی کرتے ہیں۔

نادرا کے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ اور دیگر شناختی دستاویزات پرتمام سرکاری، نیم سرکاری، خودمختار اور نجی ادارے بڑے اعتماد کے ساتھ انحصار کرتے ہیں،جس کے باعث کسی بھی شہری کے لیے قومی شناختی کارڈ نمبر کو بطورانفرادی شناخت( ID)قرار دے کر اسے موبائل فون کی SIMکی خرید، گیس، بجلی، پانی ،فون اور انٹرنیٹ کے کنکشن کے حصول ،بینک اکائونٹ کھولنے،اے ٹی ایم کارڈ کے اجراء، مالیاتی لین دین ،پنشن کے حصول ،انکم ٹیکس کی ادائیگی ، حیات ،طبی اور حادثاتی بیمہ پالیسی، عام انتخابات میں رائے شماری،انٹرسٹی بس، ریل اور ہوائی جہاز کے ٹکٹ، ڈرائیونگ لائسنس،گاڑی اوراملاک کی خرید و فروخت ،کرایہ داری ، تعلیمی اداروں میں داخلوں، اورپاسپورٹ کے اجراء کے لیے ایک لازمی شناختی دستاویز قرار دیا گیا ہے ۔

نادرا کا جاری کردہ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ ایک کثیر المقاصد شناختی کارڈ کی حیثیت سے ملک کے شہریوں کے لیے ان کے معتبر اور مستند شناخت نامہ ) (ID کی حیثیت اختیار کرگیا ہے۔ نادرا ،حکومت ِپاکستان کے ڈیجیٹل پاکستان وژن منصوبے کے تحت قومی شناختی کارڈ کو ایک ڈیجیٹل والٹ (Digital Vallet) کی صورت دینے کے لیے کوشاں ہیُ جس کی بدولت شہریوں کو جلد ہی ایک منفرد ڈیجیٹل شناخت (Digital ID) کی سہولیات میسر ہوگی جس کی مدد سے نادرا شہریوں کی روایتی طبعی شناخت (Physical Identification)کے مروجہ طریقہ کار کوختم کرکے نیشنل آئی ڈی ایکو سسٹم نافذ کرے گا ۔

نادرا کی جانب سے صارفین کے لیے سہولیات:
نادرا کسٹمر کیئر: نادرا ہمیشہ اپنے صارفین کو اولیت دیتا ہے، اس مقصد کے لیے نادرا کا ایک آن لائن شکایتی نظام قائم کیا گیا ہے جو اپنے صارفین کی شکایت کی صورت میں کثیرالترسیلی صلاحیتوں کے اشتراک سے جدید رپورٹنگ امور کے ساتھ ساتھ صارفین کی شکایت کے ازالے کا فوری جواب فراہم کرتا ہے۔

نادرا بائیکر: نادرا کی جانب سے وقت کے تقاضوں کے مطابق صارفین کا قیمتی وقت بچانے کے لیے ان کی دہلیز یعنی گھر یا دفتر پر قومی شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے ’’نادرا بائیکر‘‘ کی نئی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ فی الحال یہ سہولت راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہروں تک محدود ہے۔جلد ہی یہ سروس ملک کے دیگر شہروں کے لیے بھی دستیاب ہوگی۔

Pak-Identityنادرا کی ایک ایسی جدید اور برق رفتار اورصارفین کاقیمتی وقت بچانے والی خدمتی موبائل ایپ ہے کہ اس سے قبل شناختی دستاویز کا حصول کبھی اتنا آسان نہ تھا ۔شہری اب اپنے اسمارٹ فون کے ذریعے صرف ایک کلک پرنادرا کی اس خدمت سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

رہبر: نزدیکی نادرا دفتر(NRC)کی تلاش کے لیے موبائل ایپ
ڈیجیٹل پاور آف اٹارنی برائے بیرون ملک پاکستانی:

پاک ویزا: اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آن لائن ویزا، تین آسان مرحلوں میں درخواست۔ ادائیگی اور پرنٹ

محفوظ دستاویزات:
کثیر الحیات پیمائی شناخت انتظام:(Multi Biometric Identity Management)

نادرا لازمی اہلیت کے طور پر ڈیٹا کے حصول، متشکل کرنے، محفوط شناخت(ID) کے حل کی ترقی اور نفاذ مستند حفاظتی خصوصیات کے ساتھ فراہم کرتا ہے ۔اس میں حیاتیاتی تصدیق،چہرے اور آنکھ کی پتلی سے مدد ملتی ہے اور نادرا کےMatch On Card میں انگوٹھے کے نشان سے ڈیٹا کے حصول اور کارڈ کے اسٹوریج میں اس امر کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ کارڈ میں کسی قسم کی تحریف کی صورت میں پورا ڈیٹا تلف ہوجائے۔یہ کارڈمالی خدمات جیسے سماجی شعبے میں نقدی کی تقسیم اور رائے شماری کے انتظام میں بھی مدد دے سکتا ہے۔نادرا کو کثیرالحیاتی پاسپورٹ، کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس، صحت۔ای کارڈ، ای۔گورننس اور حفاظت اور نگرانی کے لیے محفوظ خدمات کی فراہمی کا بھی اعزاز حاصل رہا ہے۔

نادرا، وفاقی وزارتِ داخلہ، حکومتِ پاکستان کا ایک قابلِ فخر اور عالمی شہرت یافتہ قومی ادارہ ہے۔ نادرا نے افراد کی ذاتی شناخت کے حل کے ساتھ ساتھ، ای گورننس، محفوظ دستاویزات، شناخت کی چوری کی روک تھام کے لیے کثیرالمقاصد رہنماء اصول، اپنے گاہکوں کے مفادات کے تحفظ اورعوام الناس کے لیے شناخت کی مستند اور معتبر دستاویزات کی سہولیات کی فراہمی کی بدولت عالمی سطح پر اپنی نمایاں پہچان حاصل کی ہے۔ نادرا شناخت اور محفوظ ڈیٹا کے شعبے میں اپنی عمیق تحقیق اور ترقی کی کوششوں کی بدولت سوفٹ ویئر انٹیگریشن، ڈیٹا ویئر ہائوسنگ اور نیٹ ورکس اسٹرکچر کے شعبوں میں ایک اہم رہنما کی حیثیت اختیار کرگیا ہے۔ نادرا نے ملک میں متعدد الیکٹرونک شناخت سسٹمز کو کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد بنگلہ دیش میں نیشنل ڈرائیونگ لائسنس سسٹم،کینیا میں پاسپورٹ کے اجراء کے نظام اور الیکٹرونک پاسپورٹ کے نظام، سوڈان میں سول رجسٹریشن، نائیجیریا میں نیشنل آئیڈینٹٹی مینجمنٹ سسٹم اور بحرالکاہل کے ملک فجی میں الیکشن مینجمنٹ سسٹم کے منصوبے بھی کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچائے ہیں۔

ملک کے ہر ضلع میں شہریوں کو قومی شناختی کارڈ سمیت دیگر قومی شناختی دستاویزات کی فراہمی کے لیے نادرا کے ریجنل رجسٹریشن دفاتر اور بڑے شہروں میں نادرا میگا سینٹر قائم کیے گئے ہیں۔ اگرچہ سال 2000ء میں نئے قومی شناختی کارڈ متعارف کرائے جانے کے بعد پرانے قومی شناختی کارڈ یکم جنوری2004ء سے منسوخ کردیے گئے تھے، لیکن حفظِ ماتقدم (باقی صفحہ 33پر)
کے طور پر نئے قومی شناختی کارڈ کی پشت پر اب بھی پرانے شناختی کارڈ کے نمبر کا اندراج کیا گیاہے۔
نادرا کے اغلاط سے پاک اورشہریوں کے مستند اور شفاف ریکارڈ کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب نے 2021ء میں سرٹیفکیٹ آف ڈومیسائل کے حصول میں طلبہ کو درپیش شدید مشکلات، مشتبہ ڈومیسائل کی بڑھتی ہوئی شکایات، جعلسازیوں، رشوت ستانی اور اس کے اجراء کی مد میں ہونے والے بھاری اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس اہم مسئلے کے حل کے لیے سرٹیفکیٹ آف ڈومیسائل کی شرط کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اور فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اب کسی بھی شہری کے لیے اس کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ پر درج مستقل پتے کوہی اس کا سرٹیفکیٹ آف ڈومیسائل تصور کیا جائے گا۔ لیکن دسمبر2022ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلے میں قرار دیا ہے کہ کسی بھی ملازمت کے لیے سرٹیفکیٹ آف ڈومیسائل پر درج شدہ پتا ہی اس امیدوارکی مستقل رہائش کا پتا تصور کیا جائے گا۔ عدالتِ عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ شہری کے قومی شناختی کارڈ پر درج مستقل یا عارضی پتا مختلف ہوسکتا ہے لیکن
مستقل حتمی پتا سرٹیفکیٹ آف ڈومیسائل پر درج شدہ ہی تصور کیا جائے گا۔