نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے دی جانے والی ہدایات کے مطابق چائے یا کافی میں چینی کا استعمال اُس وقت تک کم کرتے رہنا چاہیے جب تک استعمال مکمل طور پر ختم نہ ہوجائے۔ لیکن ایک نئی تحقیق میں مشروبات میں ملائی جانے والی چینی کا ذیابیطس کے خطرے میں اضافے اور قبل از وقت موت کے درمیان تعلق نہیں پایا گیا۔
تحقیق میں ڈچ، ڈینش اور برطانوی سائنس دانوں نے کوپن ہیگن میل اسٹڈی (1970ء کی دہائی سے مردوں کا معائنہ کرنے والی ایک تحقیق) سے حاصل ہونے والے 2923 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ مطالعے میں یہ بات تو واضح نہیں تھی کہ یہ حضرات اپنے گرم مشروبات میں کتنی چینی ملاتے تھے لیکن مجموعی طور پر جن افراد نے کافی یا چائے میں چینی ملانے کا اعتراف کیا تھا اُن کے صحت کے مسائل میں مبتلا ہونے کے امکانات نہیں تھے۔
تحقیق کے مصنفین کے مطابق چائے اور کافی میں چینی ملانے اور کسی بھی سبب ہونے والی موت… قلبی سبب سے ہونے والی موت، کینسر یا ذیابیطس سے ہونے والی موت کے درمیان کوئی واضح تعلق نہیں پایا گیا۔
اس تحقیق میں سائنس دانوں نے شرکاء کے دل اور پھیپھڑوں کی صحت کا جائزہ بھی لیا اور اُن سے اُن کے طرزِ زندگی کے متعلق سوال نامے پُر کرائے۔
ڈاکٹروں کے معائنے کے دوران ان شرکاء کے بلڈ پریشر، قد اور وزن کی پیمائش کی گئی۔ جبکہ سوال ناموں میں سے ایک میں اُن سے کافی اور چائے پینے اور پینے کی صورت میں چینی ملانے کے متعلق پوچھا گیا۔تحقیق میں شامل ہوتے وقت تمام افراد کا قلبی مرض، کینسر یا ٹائپ 2 ذیابیطس کا کوئی ماضی نہیں تھا۔ مزید برآں محققین نے صرف ایسے لوگوں کا انتخاب کیا جو کافی یا چائے پیتے تھے۔