ایک شخص اپنے ایک واقف کار کے گھر کے قریب سے گزر رہا تھا۔ اس نے دیکھا کہ واقف کار نے باورچی خانہ کا دودکش سیدھا بنا رکھا ہے اور چولہے کے پاس ہی ایندھن کا ڈھیر رکھا ہے۔
’’دودکش دوبارہ بنائو، اس میں موڑ رکھو اور ایندھن پرے ہٹادو، ورنہ آگ لگ جائے گی۔‘‘ اس نے مشورہ دیا۔
لیکن اس شخص نے نصیحت نظرانداز کردی۔
کچھ دن بعد مکان میں واقعی آگ لگ گئی۔ خوش قسمتی سے پڑوسی مدد کو آگئے اور آگ پر قابو پا لیا گیا۔ اس شخص نے اظہار ممنونیت کے طور پر ایک بیل ذبح کیا اور شراب منگوا کر پڑوسیوں کی دعوت کی۔ جن پڑوسیوں کو آگ بجھانے کے دوران زخم آئے تھے انہیں اعزازی نشستوں پر، اور باقی لوگوں کو حسبِ مراتب بٹھایا لیکن اس شخص کا کوئی ذکر نہ کیا جس نے نیا دودکش بنانے کا مشورہ دیا تھا۔
’’اس شخص کی نصیحت پلے باندھ لیتے تو آگ نہ لگتی اور آج گوشت اور شراب کے اس خرچ سے بچ جاتے۔‘‘ ایک مہمان نے کہا۔ ’’اب تم مدد کو آنے والے پڑوسیوں کا شکریہ ادا کررہے ہو، تم نے زخمیوں کو اعزازی نشستوں پر بٹھایا لیکن کیا اُس شخص کو فراموش کردینا مناسب ہے جس نے تمہیں دودکش دوبارہ بنانے اور ایندھن پرے ہٹانے کا مشورہ دیا تھا؟‘‘
مالک مکان کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور اس نے نیک مشورہ دینے والے کو بھی مدعو کرلیا۔