حسن کے تخلیقی اظہار کا ہنر آرٹ کہلاتا ہے۔ اسے ’’جمال آفرینی کی اولین اصطلاح‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ زندگی کے واقعات کو جمالیات اظہار دینا آرٹ کا منصب ہے۔ گویا آرٹ زندگی کے واقعات کی جمالیاتی تصدیق یا تردید کا نام ہے۔ آرٹ صورت آفرینی کا ایسا عمل ہے جس میں انسانی ذات کو مختار کل کی حیثیت حاصل ہو۔
آرٹ کے زمرے میں شاعری، ادیب (لٹریچر کی تمام خلقی اصناف) موسیقی، مصوری اور بت تراشی آتی ہیں۔ ان تمام فنون میں ذریعہ اظہار مختلف ہے تخیل کی کار فرمائی کی سطحیں بھی جداگانہ ہیں لیکن ان سب کے پس پردہ جمالیات کی عمل داری کی قوت اصولی اعتبار سے ایک ہی ہے۔
آرٹ کے لئے،ہیت (Form) شکل و صورت اور پیکر ناگزیر ہے۔ جونہی فطرت کے خارجی مظاہر پر روح انسانی اس طرح عمل کرے کہ وہ کسی Shape میں ظہور پذیر ہوجائے تو آرٹ جنم لیتا ہے۔ یوں آرٹ کی یہ تعریف بھی قابل غور ہے کہ ’’آرٹ فطرت کے خام مواد پر یا مظاہر فطرت پر روح انسانی کے عمل کا نام ہے‘‘۔ کا سیرے (Cassirer) کا قول ہے کہ ’’فن کی ایک تعریف یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ’’وہ ایک علامتی زبان ہے‘‘۔
(بحوالہ: ادبی اصلاحات، پروفیسر انور جمال)